عدالت کا13سالہ فرحان کی موت پر 9 ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کرنیکا حکم

ہفتہ 18 مارچ 2017 20:52

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 مارچ2017ء) چترال سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی گل حماد فاروقی کے تیرہ سالہ بیٹے محمد فرحان جو پشاور کے ہسپتالوں میں ڈاکٹرں کے مبینہ غفلت کی وجہ سے جاں بحق ہوا تھا جن پر صحافی نے معروف قانون دان عنایت اللہ خان ایڈوکیٹ ہائی کورٹ کے تو سط سے سیشن جج پشاور کے عدالت سے 22-A کے تحت ان ڈاکٹروں کے حلاف مقدمہ درج کرنے کیلئے رجوع کیا تھا۔

عثمان ولی ایڈیشنل سیشن جج کے عدالت میں عنایت اللہ خان ایڈوکیٹ نے دلائل پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ تیرہ سالہ محمد فرحان کو اپینڈکس کے بیماری میں مبتلا تھے ان کو 29 جولائی 2016 کو نصیر اللہ خان بابر میموریل ہسپتال کو دو مرتبہ لایا گیا جہاں صبح سویرے ایمرجنسی یونٹ کے ڈاکٹر نے اسے دوائی دیکر واپس گھر بھیجا اسی دن اسے دوبارہ چلڈرن او پی ڈی لے گئے جہاں ڈاکٹر سپین گل نے اس کا الٹرا سائونڈ کرنے کے بعد اسے درست قرار دیا اور اسے گھر بھیج دیا۔

(جاری ہے)

وکیل نے بتایا کہ تیس جولائی 2016 کو فرحان کی تکلیف بہت زیادہ ہوئی تو اسے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ایمرجنسی لے گیا جسے چلڈرن سرجیکل یونٹ ریفر کیا گیا مگر ڈاکٹر نے اس کا ایکسرے کرنے کے بعد اسے گھر بھیج دیا اسی رات گیارہ بجے فرحان کو اپینڈکس کی سخت تکلیف ہوئی اور اسے ایک بار پھر لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے چلڈرن سرجیکل یونٹ لے گئے اس وقت غالباً اس کا اپینڈکس پھٹنے والاتھا کیونکہ اس کو پیٹ میں سخت تکلیف تھی، الٹیاں لگی تھی، بخار بھی تھا اور اس کا چھوٹا پیشاب بھی بند ہوا تھا مگر ڈاکٹر نے اسے ایک بار پھر نظر انداز کرکے گھر بھیج دیا۔

دو اگست کو اسے حیات آباد میڈیکل کمپلکس لے گئے جہاں ڈاکٹروںنے بتایا کہ اس کا اپینڈکس پھٹ چکا ہے مگر اس کے باوجود بھی اس کا آپریشن شام چھ بجے کے بعد ہوا اور اس کی حالت نازک ہونے پراسے خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ لے گئے جہاں محمد فرحان جاں بحق ہوئے۔ عدالت نے وکیل کی دلائیل سن کر زیر مقدمہ نمبر 224/6 میں 22-A کریمینل پروسیجر کے تحت مقامی پولیس کو حکم جاری کیا کہ مقدمہ میں جن ڈاکٹروں کے نام تجویز کئے گئے ہیں ان کے حلاف مقدمہ درج کیا جائے جن میں نصیر اللہ خان بابر میموریل ہسپتال کو 29 جولائی کو ڈیوٹی پر معمور کیجولٹی میڈیکل آفیسر ،ڈاکٹر سپین گل، ڈاکٹر محمد ذہین میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، اور الٹرا سائونڈ یونٹ کے ڈاکٹر جبکہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈاکٹر محتار زمان میڈیکل ڈائریکٹر، پروفسیر ڈاکٹر کفایت خان انچارج چلڈرن سرجیکل یونٹ، ڈاکٹر محمد فیاض جونیئر رجسٹرار پیڈیاٹرک سرجری (چلڈرن سرجیکل یونٹ) ۔

ڈاکٹر اصغر نواز ہائوس آفیسر پیڈیاٹرک سرجری لیڈی ریڈنگ ہسپتال ڈاکٹر جہانگیر ٹی ایم او پیڈیاٹرک سرجری لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے حلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کیا۔ درخواست گزار گل حماد فاروقی نے اس حکم نامے کی تصدیق شدہ نقل انسپکٹر محمد نور، ایس ایچ او تھانہ خان رازق شہید کو بھی حوالہ کیا تاہم پولیس نے ابھی تک مقدمہ درج نہیں کیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے درخواست گزار گل حماد فاروقی نے تھانہ بھانہ مانڑی، تھانہ خان رازق شہید اور تھانہ حیات آباد کے ایس ایچ او ز کو اور انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پحتون خواہ پولیس کو کئی بار تحریری درخواستیں دئے تھے تاکہ ان ڈاکٹروں کے حلاف مقدمہ درج ہوسکے مگر مقامی پولیس لیت و لعل سے کام لیکر ابھی تک ان ڈاکٹروں کے حلاف مقدمہ درج کرنے سے انکاری تھے جس پر درخواست گزار نے عنایت اللہ خان ایڈوکیٹ کے توسط سے عدالت سے رجو ع کی اور عدالت نے 22-A کے تحت ان ڈاکٹروں کے حلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کیا۔ قبل ازیں ایڈیشنل سیشن جج اورنگزیب خان نے حیات آباد میڈیکل کمپلکس کے سرجیکل اے یونٹ کے انچارج پروفیسر ڈاکٹر مظہر خان کے حلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔