ایڈیشنل رجسٹریشن ٹیکس نئی گاڑیوں کی خریداری کے تین ماہ کے اندر ٹرانسفر کے ضمن میں لگانے سے پریمیئم کی حوصلہ شکنی ہوگی، چیئرمین پاکستان آٹو اسمبلرز ڈیلر ایسوسی ایشن

صارفین صرف مجاز ڈیلروں سے اپنی گاڑیاں بُک کروائیں اور ڈیلیوری کے لیے دیئے گئے وقت تک انتظار کریں

ہفتہ 18 مارچ 2017 18:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مارچ2017ء) چیئرمین پاکستان آٹو اسمبلرز ڈیلر ایسوسی ایشن کے چیئرمین اقبال شاہ نے کہا کہ ایڈیشنل رجسٹریشن ٹیکس نئی گاڑیوں کی خریداری کے تین ماہ کے اندر ٹرانسفر کے ضمن میں لگانے سے پریمیئم کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ صارفین کی مدد سے کاروں کی ڈیلیوری پر وصول کئے جانے والے پریمیئم کی مد میں اضافی رقم کو ختم کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صارفین صرف مجاز ڈیلروں سے اپنی گاڑیاں بُک کروائیں اور ڈیلیوری کے لیے دیئے گئے وقت تک انتظار کریں۔ گاڑیوں کے حصول میں جلد بازی کی وجہ سے سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور وہ پریمیئم کی مد میں صارفین کا استحصال کرتے ہیں۔گاڑیاں ایسی اشیاء نہیں ہیں جنہیں تیار کرکے سجا دیا جائے۔

(جاری ہے)

گاڑیاں انفرادی صارفین کے آرڈرز پر بک کی جاتی ہیں۔

یہ بات صرف مفروضہ ہے کہ پریمیئم کا فائدہ انڈسٹری کو ہوتا ہے۔ سرمایہ کار گاڑیوں میں سرمایہ کاری کرکے گاڑیوں کی قلت پیدا کرکے ڈیلیوری وقت کو بڑھاتے ہیں۔ صارفین جلدی گاڑیوں کے حصول کے لیے پریمیئم ، پیشگی ادائیگی کا باعث بنتے ہیں۔ اگر صارفین کمپنیوں کی طرف سے متعین کردہ وقت پر گاڑیوں کی وصولی تک محدود رہیں تو پریمیئم کی ادائیگی کا تصور ختم ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کارساز ادارے پریمیئم کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں اور اس کی تشہیر کے لیے صارفین آگہی مہم بھی کئی بار چلا چکے اور اشتہارات بھی دیئے گئے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ویب سائٹ پر گاڑیوں کے وقت کی دستیابی بھی درج کی جاتی ہے۔ تاہم وقت سے پہلے گاڑیوں کی وصولی کی مانگ سے سرمایہ کاروں کی طرف سے پریمیئم وصول کرنے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

اقبال شاہ نے مزید کہا کہ مقامی انڈسٹری اپنی پیداواری گنجائش مزید بڑھانے کے لیے بھی کام کررہی ہے جبکہ نئی آٹو پالیسی 16-21 بھی عالمی سطح پر نئی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کررہی ہے۔ان کمپنیوں کی پاکستان آمد سے مقابلہ کی فضا مزید بہتر ہوگی اور صارفین کو گاڑیوں کے انتخاب میں مزید آسانی ہوگی۔ آج ہم ترقی کے دور سے گزر رہے ہیں اور بہتر مستقبل کی توقع ہے جیسا کہ پہلے 2007ء میں انڈسٹری کی بہتری کے وقت تھا۔ تاہم پالیسی میں اچانک تبدیلی جیسے درآمد ہونے والی گاڑیوں کی میعاد میں اضافہ سے انڈسٹری کا اعتماد مجروح ہوا اور کئی کمپنیوں کے مستقبل کے توسیعی منصوبے متاثر ہوئے۔ اس لیے پالیسیوں کو مستقل کرنا سرمایہ کاری اور استحکام کے لیے ضروری ہے۔

متعلقہ عنوان :