گستاخانہ مواد کی تشہیر، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو آڑے ہاتھوں لے لیا

سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر سے متعلق آئی ایس آئی کی مدد لی جائے۔ عدالت

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 18 مارچ 2017 12:00

گستاخانہ مواد کی تشہیر، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو آڑے ہاتھوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 مارچ2017ء) : سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر سے متعلق ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنے والے سوشل میڈیا صارفین ، ان کے سہولت کاروں اور مبینہ طور پر ان کے پیچھے موجود این جی اوز سے متعلق کوئی معلومات حاصل نہیں کی جا سکیں۔ جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایف آئی اے کو حکم دیا کہ وہ کہانیاں سنانے کی بجائے اس ضمن میں کی گئی کارروائیوں اور تحقیقات سے متعلق آگاہ کرے۔

عدالت نے نجی ٹی وی چینلز کے مارننگ شوز پر نشر ہونے والے مواد کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل کرنے کا بھی حکم دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس صدیقی نے ایڈوکیٹ جنرل کو تحقیقات میں آئی ایس آئی سے مدد لینے کی بھی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئے کہ حضرت محمد ﷺ کی ذات مبارک تمام مسلمانوں کے لیے مقدس ہے لہٰذا کوئی بھی اس ہر سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔

سماعت کے دوران ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنے والے 70 افراد کی شناخت ہو گئی ہے لیکن ان میں سے متعدد بیرون ملک مقیم ہیں۔ ایف آئی اے ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ ایف آئی اے اس ضمن میں انٹرپول اور فیس بُک کی اعلیٰ انتظامیہ سے ساتھ رابطے میں ہے، ایف آئی اے فیس بُک انتظامیہ کی جانب سے کسی جواب کی منتظر ہے۔

متعلقہ عنوان :