پارلیمنٹرینز کا خواتین کے تحفظ اور پارلیمانی اداروں کو مضبوط بنانے کیلئے قومی ایجنڈے کی تیاری کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق

پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے ، اس کی بالادستی کو اسی صورت میں برقرار رکھا جاسکتا ہے جب ہم شفافیت کے فروغ، عوام کی نمائندگی کرنے کے لئے پارلیمنٹ کی اہم ذمہ داریوں کا احترام اور عوام کے بہترین مفاد میں قوانین متعارف کرانے کو یقینی بنائیں ، چیئرمین سینیٹ قومی اسمبلی، چاروں صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ سے تعلق رکھنے والے 20 اراکین کے وفود کی سپیکر ایاز صادق اور قائد حزب اختلاف خورشید شاہ سے بھی ملاقاتیں ،پارلیمان کے استحکام پر گفتگو

جمعہ 17 مارچ 2017 23:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 مارچ2017ء) قومی اسمبلی‘ چاروں صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹرینز نے خواتین کے تحفظ اور پارلیمانی اداروں کو مضبوط بنانے کیلئے قومی ایجنڈے کی تیاری کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق رائے کیا ہے۔ ڈیموکریسی رپورٹنگ انٹرنیشنل ( ڈی آر آئی) اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز ( پی آئی پی ایس) نے دو روزہ بین الصوبا،ْیی ایکس چینج وزٹ کا انعقاد کیا جس کے دوران قومی اسمبلی، چاروں صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ سے تعلق رکھنے والے 20 اراکین کے وفود نے چیئرمین سینیٹ ، سپیکر قومی اسمبلی اور قائد حزب اختلاف کے ساتھ ملاقاتیں اور بات چیت کی۔

پارلیمنٹرینز نے چاروں صوبوں سے ویمن کاکس کی کوارڈینیشن کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق کیا۔

(جاری ہے)

خیبر پختونخوا ویمن کاکس نے اس حوالے سے پہلے کوارڈینیشن اجلاس کی صدارت کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ۔اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کیلئے سینیٹ کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات سے آگاہ کیا۔ وفود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اور اس کی بالادستی کو اسی صورت میں برقرار رکھا جاسکتا ہے جب ہم شفافیت کے فروغ، عوام کی نمائندگی کرنے کے لئے پارلیمنٹ کی اہم ذمہ داریوں کا احترام اور عوام کے بہترین مفاد میں قوانین متعارف کرانے کو یقینی بنائیں۔

وفود نے قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے بھی ملاقات کی اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس طرح کی ملاقاتوں اور تبادلوں کی سربراہی کریں۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی ملاقاتیں اور تبادلے بہت اہم ہے اور پارلیمانی کارروائی کو بہتر بنانے اور جمہوری اصلاحات لانے کیلئے بہت ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس طرح کے پارلیمانی وفود کے تبادلوں کے آغاز کے لئے صوبائی اسمبلیوں کے سپیکروں سے بات کروں گا اور میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ لاہور میں ہونے والی دولت مشترکہ ریجن کانفرنس میں تمام صوبوں سے نمائندگان کو مدعو کیا جائے۔ اجلاس میں وفود نے جن اصلاحات پر اتفاق رائے کیا ہے ان میں منتخب ایوانوں کے ذریعے حکومتی احتساب بڑھانے کیلئے قائمہ کمیٹیوں کے اختیارات میں اضافہ کرنا، کمیٹی کے چیئرپرسن کو کمیٹی کے اجلاس بلانے کیلئے بااختیار بنانا اور وزیر اعظم اور وزیرا علیٰ کیلئے لازمی ’’زیرو آور‘‘ متعارف کرانا، منتخب ایوانوں میں شہریوں کی دلچسپی کو فروغ دینا، انسانی حقوق کے اداروں کے کردار کو مضبوط بنانا اور اس حوالے سے متعلقہ اسمبلیوں کے درمیان تعاون اور انسانی حقوق سے متعلق کمیٹیوں کے درمیان روابط شامل ہے ۔

اس طرح کے تبادلوں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے وفود نے تمام صوبائی اسمبلیوں ، قومی اسمبلی اور سینیٹ پر زور دیا کہ اس طرح کے پروگرامز جاری رکھے جائیں اور اس حوالے سے اپنے سالانہ بجٹ میں کافی وسائل مختص کرنے کے علاوہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز کو اس سلسلے میں سربراہی سونپی جائے۔سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اسمبلی کی کارروائی میں خواتین پارلیمنٹرینز کے کردار کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ خواتین اپنی راہ حائل رکاوٹوں کو توڑ کر آگے بڑھیں، ہم ان کے ساتھ ہیںاس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ عبدالماک بلوچ نے کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کے پاس اس طرح کے تبادلوں کے انعقاد کیلئے کافی وسائل موجود ہیں اور انہیں ترجیح بنیادوں پر اس طرح کے اقدامات کرنے چاہیں۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ظفر اللہ خان نے کہا کہ پارلیمنٹرین کے اس طرح کے دورے ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کیلئے بہت اہمیت کے حامل ہیں اور انہوں نے پی آئی پی ایس کے پلیٹ فارم سے پارلیمنٹرینز کے دوروں کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

ڈیموکریسی رپورٹنگ انٹرنیشنل کے پاکستان میں نمائندہ حسن ناصر میر بحر نے کہا کہ ڈی آر آئی کی تشکیل کا مقصد پاکستان کے پارلیمنٹری اداروں کو سہولیات فراہم کرنا ہے اور ہم یہ سہولیات فراہم کرتے رہیں گے۔وفود میں اراکین صوبائی سندھ اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے مہیش ملانی‘ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی نصرت سحر عباسی‘ ایم کیو ایم کے قمر عباس رضوی اور سیکرٹری سندھ اسمبلی عمر فاروق‘ خیبرپختونخواہ اسمبلی کے اراکین میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی امینا سردار اور صوبیہ خان‘ عوامی نیشنل پارٹی کے جعفر شاہ‘ پاکستان تحریک انصاف کے ضیاء اللہ بنگش اور سپیشل سیکرٹری خیبرپختونخوا اسمبلی عطاء اللہ خان‘ پنجاب اسمبلی کے اراکین میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی کنول نعمان اور رمیش سنگھ اور ڈائریکٹر آٹومیشن پنجاب اسمبلی طارق محمود‘ اراکین قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی نفیسہ عنایت اللہ خٹک‘ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی فرحانہ قمر اور رومینہ خورشیدعالم جبکہ سینیٹر فرحت اللہ بابر بھی شامل تھے۔