اسلام آباد میں پانچ، پانچ سو بیڈز کے تین ہسپتالوں کی تعمیر مکمل ہونے سے صحت کے مسائل حل ہو جائیں گے ،ْ طارق فضل چوہدری

ہسپتالوں میں استعمال شدہ سرنجوں کو دوبارہ استعمال کرنے کے حوالے سے نوٹس لیا ہے ،ْقابو پانے کیلئے اقدامات ٹھائے جارہے ہیں ،ْ وزیرمملکت

جمعہ 17 مارچ 2017 22:48

اسلام آباد میں پانچ، پانچ سو بیڈز کے تین ہسپتالوں کی تعمیر مکمل ہونے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2017ء)وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں پانچ، پانچ سو بیڈز کے تین ہسپتالوں کی تعمیر مکمل ہونے سے صحت کے مسائل حل ہو جائیں گے۔ جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد میں ہیلتھ بورڈ کا قیام عمل میں آ چکا ہے۔

بورڈ کے ممبران کی ذمہ داریوں کا تعین ابھی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولی کلینک توسیعی منصوبہ آٹھ سال سے التواء کا شکار تھا میں نے وزارت سنبھالنے کے بعد زمین کی ادائیگی سی ڈی اے کو کر کے قبضہ پولی کلینک کو دلوا دیا ہے ابھی ایک معاملہ عدالت میں زیر التواء ہے جیسے ہی عدالت کا فیصلہ آئے گا ہم تعمیرات کا آغاز کر دیں گے اور پولی کلینک میں چھ سو بیڈز پر مشتمل چار منزلہ بلاک نشامل ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں استعمال شدہ سرنجوں کو دوبارہ استعمال کرنے کے حوالے سے نوٹس لیا ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں ڈائریکٹر سطح کے افسران کو معطل کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کے ہسپتالوں میں مریضوں کو درپیش مشکلات کی وجہ وفاقی دارالحکومت کی بڑھتی ہوئی آبادی ہے جس کے لیے وزیر اعظم نے اسلام آباد میں پانچ سو پانچ سو بیڈز کے تین ہسپتالوں کی منظوری دی ہے۔

یہ ہسپتال ہمک ماڈل ٹائون ایکسپریس وے ،کری روڈ اور پارک روڈ کے سنگم پر اور ریلوے کیرج فیکٹری کے پاس آئی 12سیکٹر میں تعمیر کیے جائیں گے‘ ان ہسپتالوں کے لیے بالترتیب 150 کنال،200 کنال اور 200 کنال زمین کا بھی انتظام کر لیا گیا ہے جب کہ اس کے علاوہ وزارت داخلہ کی طرف سے پارک روڈ ترامڑی چوک کے مقام پر تین سو بیڈز کے ہسپتال کی تعمیر کا آغاز ہو چکا ہے۔

اسلام آباد ڈسٹرکٹ ہسپتال کے نام سے اس کا سنگ بنیاد جلد وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بنیادی مراکز صحت اور اسلام آباد کے پانچ بڑے ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کا آغاز کر دیا ہے صرف پمز ہسپتال کی اپ گریڈیشن پر20 ارب روپے خرچ ہوں گے۔وفاقی دارالحکومت کے بڑے ہسپتالوں میں وارڈ، برن یونٹ، ایم سی ایچ ،آپریشن تھیٹرر،آئی سی یو،او ٹی ایس کی اپ گریڈیشن سمیت سٹاف کی کمی پوری کررہے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں کوئی ہیلتھ اتھارٹی نہیں بن رہی ہیلتھ بورڈ قائم کردیا گیا ہے یہ بورڈ بھی کسی وزارت کے تحت کام کرے گا‘ بورڈ کا مقصد تمام صحت کے اداروں کو ایک چھت کے نیچے لانا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پمز میں لیورٹرانسپلانٹ کا شعبہ قائم کیا گیا تھا لیکن وہاں ایک ہی آپریشن ہوا جو ناکام ہوا اب ہم اس کو دوبارہ بحال کرینگے اور ملک کا بہترین لیورٹرانسپلانٹ کا یونٹ قائم کرینگے ۔