ایسے لگتاہے وزیر اعظم کا قرآن و سنت کے احکامات کواپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کا مطالبہ کررہے ہیں، نواز شریف نہیں جانتے کہ اللہ اور رسول کے احکامات کے بدلنے کا کسی کو حق نہیں ، علماء کرام تو کیا کوئی عام مسلمان ایسا سوچ بھی نہیں سکتا، اسلام سراسر سلامتی کا دین ہے ، وزیر اعظم کھل کر بتائیں وہ علماء سے کس قسم کا بیانیہ چاہتے ہیں جس سے دہشتگردی ختم ہوجائے،قوم کو سود اور ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی ہتھکڑیوں سے نجات دلانے کیلئے سود کے خلاف بڑی تحریک شروع کررہے ہیں

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا جامع مسجد منصورہ میں اجتماع جمعہ سے خطاب

جمعہ 17 مارچ 2017 22:43

ایسے لگتاہے وزیر اعظم کا قرآن و سنت کے احکامات کواپنی مرضی کے مطابق ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 مارچ2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کا علما سے یہ مطالبہ کہ اسلام اور جہاد کے بارے میں متبادل بیانیہ بنایا جائے ،ایسے ہی ہے جیسے وہ قرآن و سنت کے احکامات کواپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کا مطالبہ کررہے ہیں ، نواز شریف نہیں جانتے کہ اللہ اور رسول ? کے احکامات کے بدلنے کا کسی کو حق نہیں اور علمائ کرام تو کیا کوئی عام مسلمان ایسا سوچ بھی نہیں سکتا ، اسلام سراسر سلامتی کا دین ہے۔

وزیر اعظم کھل کر بتائیں کہ وہ علمائ سے کس قسم کا بیانیہ چاہتے ہیں جس سے دہشت گردی ختم ہوجائے ،علمائ وزیر اعظم کی خواہش پر مغرب کی خوشنودی کیلئے اسلام اور جہاد کے متعلق اللہ اور رسول ? کے احکامات تبدیل کرنے کی جرأت نہیں کرسکتے۔

(جاری ہے)

نواز شریف سپریم کورٹ میں سودکے حق میں دی گئی درخواست واپس لیکر اللہ اور رسول ? سے جنگ ختم کرنے کا اعلان کردیں تو ملک سے نہ صرف دہشت گردی اور بدامنی کا خاتمہ ہو گا بلکہ معیشت ،سیاست اور معاشرت سب کچھ سدھر جائے گا ،قوم کو سود کی لعنت اور ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی ہتھکڑیوں سے نجات دلانے کیلئے جماعت اسلامی سود کے خلاف بڑی تحریک شروع کررہی ہے۔

وہ جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جہاد انسانیت کو ظلم و جبر سے نجات دلانے کیلئے کی جانے والی جدوجہد اور ایمان امن و آشتی کے فروغ کا نام ہے۔انہوں نے کہا کہ جو دین ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل اور ایک انسان کی زندگی بچانے کو پوری انسانیت کو بچانے کی تعلیم دیتا ہے اسے دہشت گردی اور بدامنی سے منسوب کرنا جہالت کے سوا کچھ نہیں۔

انہوں نے اس امر پر سخت افسوس کا اظہار کیاکہ ہمار ے حکمران بھی اسلام کے خلاف مغرب کے پروپیگنڈے کا شکار ہو کر ان کی آواز میں آواز ملا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان مجاہد ہے اور ہر صاحب ایما ن امن کیلئے کوشاں رہتا ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قوم کو حکمرانوں کی پہنائی ہوئی ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی ہتھکڑیوں سے نجات دلانے کیلئے سود کے خلاف فیصلہ کن جدوجہد کریں گے۔

یہ سیاسی یا کسی کا ذاتی مسئلہ نہیں بلکہ قوم کی فلاح اور نجات کامسئلہ ہے۔1956،62اور 73کے آئین میں سودکو حرام اور اس کے جلد از جلد خاتمہ کا مطالبہ کیا گیا تھا ،73کے آئین کے آرٹیکل 38ایف میں سود پر فوری پابندی کا حکم دیا گیا ہے۔1991میں وفاقی شرعی عدالت نے اس پر فیصلہ دیا لیکن اس وقت کی نواز شریف حکومت نے سپریم کورٹ سے اس فیصلے کے خلاف حکم امتناعی لے لیا اور آج تک ملک میں سودی نظام رائج ہے جس کی وجہ سے معیشت زبوں حالی کا شکار اور عام آدمی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے غلام حکمران آئین پاکستان سے مسلسل روگردانی کررہے ہیں۔حکومت انتہائی بے شرمی اور ڈھٹائی کے ساتھ اللہ کے نظام کو چیلنج کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ اور رسول ? کے احکامات پرصدق دل سے عمل کرنے کی بجائے انہیں عقل کے پیمانے پر تولنے والے ہمیشہ نامراد رہتے ہیں ،حکمرانوں کواسلام اور آئین پاکستان سے بے وفائی کے رویے کو ترک کرکے توبہ و استغفار کرنا چاہئے اور فوری طور پر سود کے حق میں دی گئی اپنی درخواست سے دستبردار ہوجانا چاہئے۔ (ع ع)