توہین رسالت اور اس حوالے سے قانون میں تبدیلی برداشت نہیں کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے جو امیج بنا تھا دہشت گردی کی لہر نے اسے متاثر کیا ، اب آپریشن ردالفساد جاری ہے، سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے خلاف بھرپور کاروائی ہو نی چاہیے ،ہمیں ملکی سلامتی بھی عزیز ہے مگر مدارس پر کوئی حرف نہیں آنے دینگے جمعیت علماء اسلام (ف ) کے امیر کی ملتان میں میڈیا سے گفتگو

جمعہ 17 مارچ 2017 22:42

توہین رسالت اور اس حوالے سے قانون میں تبدیلی برداشت نہیں کریں گے ، مولانا ..
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 مارچ2017ء) جمعیت علماء اسلام (ف ) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اگر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہوں تو تحفظات کے باوجود فوجی عدالتیں قبول ہیں،آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے جو امیج بنا تھا دہشت گردی کی لہر نے اسے متاثر کیا ، اب آپریشن ردالفساد جاری ہے، سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے خلاف بھرپور کاروائی ہو نی چاہیے ، ہم توہین رسالت کسی صورت برداشت نہیں کریں گے اور نہ ہی توہین رسالت قانون میں تبدیلی برداشت کریں گے ،ہمیں ملک کی سلامتی بھی عزیز ہے مگر مدارس پر کوئی حرف نہیں آنے دیا جائے گا۔

وہ جمعہ کو ملتان آمد پرجامعہ قاسم العلوم گلگشت کالونی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے جس میں مولانا اسد محمود، ضلعی امیر حافظ محمد عمر شیخ، جنرل سیکریٹری نور خان ہانس ایڈووکیٹ، سٹی صدر مولانا سلطان محمود ضیاء، خورشید عباس گردیزی، قاری رشید احمد، اسید الرحمن، مولانا حبیب احمدبھی موجود تھے مولانا فضل الرحمن نے حقانی، زرداری اور گیلانی کے حوالے سے کئے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ جب جرم سرزد ہو رہا ہوتا ہے تو چشم پوشی اختیار کی جاتی ہے اگر احتساب وقت پر ہو تو حالات قابو میں رہتے ہیں ملکی وقار اور سالمیت کے خلاف کام کرنے والوں کا احتساب ہو نا چاہیئے۔

(جاری ہے)

ہم نے ہمیشہ پاکستان میں امریکی مداخلت کی مخالفت کی اور اسے مسترد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں مسلسل بیرونی مداخلت ہو ئی سی آئی اے ، بلیک واٹر سمیت دیگر تنظیموں نے اپنے پنجے یہاں جمائے اور نقصان پہنچایا ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرحدیں دبا? کا شکار ہیں پڑوسی ممالک کو بھی دہشت گردی کے حوالے سے ہم جیسی شکایا ت ہیںان شکایات کو مل بیٹھ کر ہی حل کیا جا سکتا ہے تاہم اس سلسلے میں حکومت پاکستان کو اہم کردار ادا کرنا چاہیئے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ صد سالہ تقریب میں تمام مکاتب فکر کو شرکت کی دعوت دی ہے یہ اجتماع فرقہ واریت سے پاک ہے اور جب اس کی بنیاد رکھی گئی تو تمام علماء متفق تھے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد اصل فساد کی جڑ ہے تحفظ ناموس رسالت کے سلسلے میں ہم ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں ریاست کو بھی چاہیئے کہ وہ توہین آمیز مواد کے خلاف کاروائی کو یقینی بنائے اور نہ ہی توہین رسالت قانون میں کسی صورت تبدیلی برداشت کریں گے۔

بعدازاں ملتان کے جامعہ قاسم العلوم میں ختم بخاری شریف کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانافضل الرحمن نے کہا کہ ملک کی ترقی میں مدارس کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ہماری ترقی کا راز درس وتدریس کے ساتھ مشروط ہے۔ اس موقع پر شیخ الحدیث مولانا محمد اکبر اور مولانا اسعد محمود مہتمم جامعہ نے کہا کہ ہماری یہ کوشش ہے کہ معاشرے کے اندر زیادہ سے زیادہ دینی تعلیم کو ترویج دیا جائے تاکہ مدارس کا ایک بہتر امیج معاشرے کے سامنے آ سکے۔