واپڈا منصوبوں کی تکمیل میں حائل رکاوٹیں دور ، تیزی سے تکمیل کی جانب بڑھ رہے ہیں ،2017 ء کے اواخر سے 2018 ء کے وسط تک واپڈا کے تین منصوبے مکمل ہونے پر قومی نظام میں 2 ہزار 485 میگاواٹ پن بجلی شامل ہوگی

اِس دوران مکمل ہونیوالے منصوبوں میں ایک ہزار 410 میگاواٹ تربیلا چوتھا توسیعی منصوبہ، 969 میگاواٹ نیلم جہلم اور 106 میگاواٹ گولن گول شامل ہیں،تینوں منصوبے اگست 2016 ء تک سست روی کا شکار تھے، موثر اقدامات اور باقاعدہ مانیٹرنگ سسٹم کی بدولت اب تعمیراتی کام مطلوبہ رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے، ترجمان واپڈا

جمعہ 17 مارچ 2017 21:48

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 مارچ2017ء) واپڈا ملک میں پانی اور پن بجلی کے وسائل کو بھرپور ترقی دینے کیلئے پُرعزم ہے،2017 ء کے اواخر سے 2018 ء کے وسط تک واپڈاکے تین زیرتعمیر منصوبے مکمل ہوجائیں گے اور اس دوران 2 ہزار 485 میگاواٹ پن بجلی قومی نظام میں شامل ہوگی جس کی بدولت وفاقی حکومت کے عزم کے مطابق ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

مذکورہ منصوبوں میں 969 میگاواٹ کا نیلم جہلم، ایک ہزار 410 میگاواٹ کا تربیلا چوتھا توسیعی منصوبہ اور 106 میگاواٹ کا گولن گول شامل ہیں ۔ اپنی تکمیل پر ان تینوں منصوبوں سے ہر سال اوسطاً 9ارب 43 کروڑ 20 لاکھ یونٹ سستی اور ماحول دوست پن بجلی حاصل ہوگی۔ ترجمان واپڈا کے مطابق یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ واپڈا کے یہ تینوں منصوبے مختلف وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار تھے اور اپنی تکمیل کا مقررہ ہدف حاصل نہیں کر پائے تھے۔

(جاری ہے)

اگست 2016 ء میں عہدہ سنبھالنے کے بعد چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ (ر) جنرل مزمل حسین نے واپڈا کی ترجیحات کو ازسرِنو مرتب کیا تاکہ زیرتعمیر منصوبوں کو کم از کم مدت میں مکمل کیا جائے اور ساتھ ہی تعمیر کیلئے دستیاب مزید منصوبوں پر جلد از جلد تعمیراتی کام کا آغاز کیا جاسکے۔چیئرمین واپڈا کے مؤثر اقدامات اور باقاعدہ مانیٹرنگ سسٹم کی وجہ سے واپڈا منصوبوں کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کو دور کر لیا گیا ہے اور اب یہ منصوبے تیزی سے اپنی تکمیل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

تربیلا کے چوتھے توسیعی منصوبے کا پہلا یونٹ دسمبر2017ء میں مکمل ہوجائے گا جبکہ باقی دو یونٹ 2018ء میں پانی کے ہائی فلو سیزن کے دوران مکمل ہوجائیں گے۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ کے پہلے یونٹ سے فروری 2018 ء کے آخر میں بجلی کی پیداوار شروع ہوجائے گی۔ اس منصوبے کا دوسرا یونٹ مارچ 2018ء کے وسط میں جبکہ تیسرا اور چوتھا یونٹ اپریل 2018ء میںمکمل ہوں گے۔

گولن گول پراجیکٹ کے پہلے پیداواری یونٹ کا افتتاح دسمبر 2017ء کے آخر میں ہوگا ۔ اس منصوبے کی مجموعی تکمیل اگست 2018ء تک ہوگی۔کچھی کینال منصوبے کے پہلے مرحلے کی تکمیل پرڈیرہ بگٹی کے دُور دراز اور پسماندہ علاقوں میں 72ہزار ایکڑ اراضی زیر کاشت آئے گی۔ (55 ہزار ایکڑ اراضی اگست 2017 ء کے آخر تک جبکہ باقی 17 ہزار ایکڑ زمین دسمبر 2017 ء کے آخر میںسیراب ہوگی)۔

داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کیلئے زمین کی خریداری کا معاملہ دو سال سے التواء کا شکار تھا۔ اس ضمن میں دسمبر 2016 ء میں واپڈا اور مقامی عمائدین کی0 8 رکنی جرگہ کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے تاکہ اراضی کی خریداری کے عمل کو تیزی سے مکمل کیاجاسکے۔ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے مین سول ورکس کی تعمیر کیلئے 180 ارب روپے مالیتکے دو معاہدوں پر رواں ماہ ہی دستخط کئے جاچکے ہیں۔

128 میگاواٹ کے کیال خواڑ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر تعمیراتی کام کا باقاعدہ آغاز کرنے کیلئے کنٹریکٹرپراجیکٹ سائٹ پر پہنچ چکا ہے۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے رواں ماہ ہی کرم تنگی ڈیم پراجیکٹ کا افتتاح کیا ہے اور اس پر تعمیراتی کام شروع ہوچکا ہے۔وزیراعظم محمد نوازشریف کی جانب سے نومبر 2016 ء میں دیامر بھاشا ڈیم کے فنانشل پلان کی منظوری کے بعد واپڈا اس بات کیلئے بھرپور کوشش کر رہا ہے کہ موجودہ سال کے آخر تک ڈیم کے مین ورکس کی تعمیر کا کنٹریکٹ ایوارڈ کر دیا جائے ۔ مہمند ڈیم پر بھی جلد از جلد تعمیراتی کام شروع کرنے کیلئے اقدامات عمل میں لائے جارہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :