اسلام آباد ہائی کورٹ ، سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت، ایف آئی اے کی کارکردگی پر اظہار برہمی

نبوت کے جھوٹے دعویدار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم مارننگ شوز،ٹاک شوز، ٹی وی پروگرامز میں دکھائے جانیوالے مواد سے متعلق جائزہ کمیٹی بنانے اورایڈوکیٹ جنرل کو آئی ایس آئی کے اعلی افسران کو تفتیش کے عمل میں شامل کرنے کی ہدایت پہلے زمانے میں خبرنامہ سے پہلے قرآن و حدیث سنائی جاتی تھی آج کل شیلا کی جوانی دکھائی جاتی ہے، پاکستان میں رہ کر ناروے کا آئین چلانے کی کوشش نہ کی جائے،جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ریمارکس

جمعہ 17 مارچ 2017 21:10

اسلام آباد ہائی کورٹ ، سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مارچ2017ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کی کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے نبوت کے جھوٹے دعویدار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم جاری کردیا،مارننگ شوز،ٹاک شوز، ٹی وی پروگرامز میں دکھائے جانیوالے مواد سے متعلق جائزہ کمیٹی بنانے اورایڈوکیٹ جنرل کو آئی ایس آئی کے اعلی افسران کو تفتیش کے عمل میں شامل کرنے کی ہدایت کر دی ،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دوران سماعت ریمارکس میں کہا کہ پہلے زمانے میں خبرنامہ سے پہلے قرآن و حدیث سنائی جاتی تھی آج کل شیلا کی جوانی دکھائی جاتی ہے، سوچی سمجھی سازش کے تحت ملک کے نوجوانوں کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے،پاکستان میں رہ کر ناروے کا آئین چلانے کی کوشش نہ کی جائے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی،عدالت نے ایف آئی اے کی کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے اپنے کام کو سرانجام دینے میں ناکام ہو چکی ہے کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ آپ پر اعتماد چھوڑ کر ہم عسکری اداروں سے مدد لیں،وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں موجود ایک شخص ناصر سلطان نبوت کا دعوی کیا ہے ، اسکا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے اور اس سے رپورٹ طلب کی جائے ،عدالت نے ناصر سلطان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم جاری کر دیا ۔

عدالت نے چیرمین پیمرا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھ کر چینل دیکھ سکتے ہیں ، ماضی میں آپ بھی چینل سے وابستہ رہے ہیں ،آپ چینلز کا لحاظ کر رہے ہیں ، آرٹیکل 19 اگر آپ اپنے پیمرا کے قوانین میں ڈالیں تو چھ سے سات چینلز کا لائسنسز کینسل ہو جائے ، چیرمین پیمرا ابصارر عالم نے عدالت کو بتایا کہ میری جو ماضی میں وابستگی رہی اسکا میں جوابدہ میں اللہ کے سامنے ہوں ،ہم نے ایک سال دو مہینے میں بہت محنت کی ہے انڈین چینلز بند کیے ہیں ، آپ کو نا امید نہیں کریں گے،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فحاشی خواہ سعودی عرب سے آئے ، ترکی سے آئے یا انڈیا سے آئے ہمیں اسکی ضرورت نہیں،اس کیس میں پیسہ نہیں ہے لیکن حضور پاک کی شان تو ہے، ضروری ہے کیا آپ وہی کیس کریں جس میں کوئی مفاد ہو ، پہلے خبرنامہ شروع ہونے سے پہلے احادیث چلتی تھیں اب شیلا کی جوانی کیاشتہارات چلتے ہیں،مارننگ شوز،ٹاک شوز، ٹی وی پروگرامز میں دکھائے جانیوالے مواد سے متعلق جائزہ کمیٹی بنائی جائے،آئندہ سماعت پر علماء سے بھی مشاورت ہو گی ، اللہ ہمیں وارننگ دے رہا ہے لیکن ہم ٹس سے مس نہیں ہو رہے ، ہم اپنے آخری نبی کی وجہ سے اب تک بچے ہوئے ہیں ،ہم انڈیا اور امریکہ کی پیروی کیوں کریں ، چیرمین پیمرا نے جواب دیا کہ ہم نے پچھلے سال جرائم کے شو پر پابندی لگائی ، ہم جب پابندی لگاتے ہیں تو ہائی کورٹ سے کسی نہ کسی کو حکم امتناعی مل جاتا ہے ، عدالت نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ویلنٹائن ڈے کو رکوا سکتے ہیں تو ہم کچھ بھی کر سکتے ہیں ، پاکستان میں رہتے ہوئے ناروے کا قانون نہیں چلنے دے سکتے،سماعت کے موقع پر ڈائریکٹر ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ پیش کی جس میں انہوں نے بتایا کہ متنازعہ پیجز چلانے والے ستر افراد کی نشاندہی کی گئی ہے کئی بیرون ملک مقیم ہے اس معاملے پر واشنگٹن میں ایک افسر کو بھی مقرر کردیا گیا ہے جبکہ انٹرپول کے سائبر ونگ سے بھی رابطہ کیا جاچکا ہیں متنازعہ مواد فیس بک کے زریعے اپ لوڈ ہونے پر فیس بک کی ہائی کمان سے بھی رابطہ کیا ہے اب ان کے حتمی جواب کا انتظار ہیں۔

جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ڈائریکٹر ایف آئی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہانیاں نہ سنائیں، حساس معاملہ ہے عدالت کو پیش رفت سے آگاہ کریں آپ یہ بتائیں کہ ملزمان کو پکڑنے کے حوالے سے کیا پیش رفت ہوئی جس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ اس معاملے میں شامل افراد امریکہ ، ناروے اور سوئیڈن میں مقیم ہیں ان کی گرفتاری کے لئے انٹرپول کے سائبر ونگ سے رابطے میں ہیں جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے ایف آئی اے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو ٹریس کرنے کے حوالے سے ایف آئی اے کی کارکردگی متاثر کن نہیں آپ چاہتے ہیں کہ آپ پر اعتماد چھوڑ کر عسکری اداروں سے مدد لیں۔

عدالت نے اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل کو حکم دیا کہ ایک کمیٹی بنائی جائے جس میں چئیرمین پیمرا اور ڈی جی ٹیکنیکل کو شامل کیا جائے جس کا کام مارننگ شوز، ٹاک شوز اور ٹی وی پر چلنے والے مواد کا جائزہ لینا ہے اپنے ریمارکس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے نبوت کا دعوی کرنے والے ناصر سلطان کا نام ای سی ایل میں ڈالتے کا حکم دیتے ہوئے اسے معاملے پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی انہوں نے ہدایت جاری کی کہ آئین کے مطابق غیر مسلم افراد کو اس پروسس میں نہ ڈالا جائے ساتھ ہی جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ایڈوکیٹ جنرل کو ہدایت جاری کی کہ آئندہ سماعت پر علما سے بھی مشاورت کی جائے عدالت نے س کیس کی مزید سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔