شام میں القاعدہ رہنمائوں پر حملہ کیا مسجد پر نہیں ، امریکی فوج

القاعدہ رہنماؤں کے اجلاس پر حملے کے باعث مسجد میں 40 شہریوں کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی، ترجمان جان جے تھامس

جمعہ 17 مارچ 2017 20:09

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مارچ2017ء) امریکی فوج نے شام میں مسجد کو نشانہ بنانے کی تردید کر دی تاہم القاعدہ رہنماوں پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ امریکی فوج کا کہنا ہے کہ القاعدہ رہنماؤں کے اجلاس پر حملے کے باعث مسجد میں 40 شہریوں کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی۔امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے ترجمان جان جے تھامس کا کہنا تھا کہ ہم نے مسجد کو نشانہ نہیں بنایا۔

جان جے تھامس کا دعویٰ تھا کہ مسجد وہاں سے 50 فٹ (15میٹر) دور ہے اس مقام سے جہاں پر القاعدہ کے رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، جس کو نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسجد ابھی بھی قائم ہے۔سینٹ کام کے بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکی فوج نے 16 مارچ کو شام کے صوبے حلب کے علاقے الجنہ میں القاعدہ کے رہنماؤں کی ملاقات کے مقام پر فضائی حملہ کیا، جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔

(جاری ہے)

بعد ازاں سینٹ کام کے ترجمان نے اس بات کی وضاحت بھی کی کہ حملے کی جگہ واضح نہیں تھی۔ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی معلومات کے مطابق مسجد کو ہی نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں 42 افراد کی ہلاکت ہوئی۔شام میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی انسانی حقوق کی برطانوی تنظیم نے 42 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی، اس حوالے سے جب سینٹ کام کے ترجمان سے سوال کیا گیا، تو ان کا کہنا تھا کہ ہم کارروائی کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکت کے الزام کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔

جان جے تھامس نے مزید کہا کہ ہم اس پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں، اب تک کسی بھی شہری کے جاں بحق ہونے کی براہ راست اطلاع نہیں ملی۔امریکی فوج کی کارروائی کے حوالے سے سینٹ کام کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جس عمارت میں القاعدہ رہنماؤں کی ملاقات جاری تھی، اس کا آدھا حصہ تباہ ہو گیا تھا۔دوسری جانب برطانوی انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا تھا کہ حملہ ڈرون طیارے سے کیا گیا، اس میں گاؤں میں موجود ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا۔انسانی حقوق کی تنظیم نے 100 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کا بھی بتایا، اکثر افراد مسجد کے ملبے میں دب جانے سے زخمی ہوئے۔۔

متعلقہ عنوان :