نئی دہلی ہائیکورٹ نے ڈاکٹر ذاکر نائک کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر پابندی کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو درست قرار دے دیا، تنظیم ، اس کے صدر اور ارکان ’’غیرقانونی سرگرمیوں‘‘ میں ملوث رہے،جسٹس سنجیو سچدیو

جمعہ 17 مارچ 2017 14:11

نئی دہلی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مارچ2017ء) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ہائیکورٹ نے ڈاکٹر ذاکر نائک کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن (آئی آر ایف) پر پابندی عائد کرنے مرکزی حکومت کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تنظیم ، اس کے صدر اور ارکان ’’غیرقانونی سرگرمیوں‘‘ میں ملوث رہے۔ جسٹس سنجیو سچدیو نے آئی آر ایف کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ مرکزی حکومت نے اپنے فیصلے میں ان کے ادارے پر پابندی کی کوئی وجوہات نہیں بتائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایسے کئی شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ مرکز ی حکومت نے ملک کی سالمیت ، یکجہتی کے مفاد اور عام حالات کو بحال رکھنے کے مقصد سے فوری یہ کارروائی کی ہے۔ درخواست گذار تنظیم ، صدر اور ارکان کی سرگرمیاں جن میں وہ ملوث رہے واضح طور پر غیرقانونی سرگرمیوں کے دائرے میں آتی ہیں۔ مرکز ی حکومت کے حکمنامہ کے بعض حصوں کی وضاحت کرتے ہوئے عدالت نے بتایا کہ فاؤنڈیشن کے بانی ذاکر نائک اور اس کے ارکان اپنے حامیوں میں نفرت اور دو مذہبی فرقوں و گروپس کے مابین مخاصمت کوفروغ دے رہے تھے۔ آئی آر ایف نے 17 نومبر 2016 ء کو درخواست دائر کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :