سرینگر میں صحافیوں پر بھارتی پولیس کے حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرنے والے صحافیوں پر بھارتی پولیس اہلکاروںکی یلغار مظاہرین کا تشدد میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

جمعہ 17 مارچ 2017 12:41

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2017ء) مقبوضہ کشمیرمیںسرینگر کے علاقے حید پورہ میں صحافیوں اورفوٹو جرنلسٹوں پر پولیس کے حملے اور تشدد کے خلاف پریس کالونی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اورتشدد میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گزشتہ روز کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرنے والے صحافیوں پر بھارتی پولیس اہلکاروںنے یلغار کردی تھی جس سے کئی صحافی زخمی ہو گئے تھے ۔

واقعہ کے خلاف کئی مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے اداروںسے وابستہ صحافیوں اورفوٹو جرنلسٹوں نے احتجاجی مظاہرہ کیااور دھرنا دیا۔مظاہرے میں شامل صحافیوں نے بتایا کہ جب وہ کوریج کیلئے حید رپورہ میں سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر پہنچے تو انہیں وہاں پر موجود اہلکاروں نے آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔

(جاری ہے)

تقریبا20منٹ انتظار کرنے کے بعد جب انہوںنے حریت قائدین اور کارکنوں کے مظاہرے کی کوریج کرنے کی کوشش کی تو انہیں ایک بار پھر اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھانے سے روکا گیا۔

اس موقع پر اے ایف پی کے توصیف مصطفیٰ کو بھارتی پولیس کے ایک افسر نے گلے سے پکڑ کر دبوچا اور انہیں سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی بھی دی۔ اس نے کہاکہ وہ ٹاسک فورس میں تھا،اور وہ گولی مارانے سے گریز نہیں کریگا۔کشمیر پریس فوٹو جرنلسٹس ایسو سی ایشن کے صدر فاروق جاوید خان نے جو خود بھی حیدرپورہ میںموجود تھے کہا کہ پولیس افسر نے ایک گاڑی کو تیزی سے میڈیا سے وابستہ لوگوں کی طرف بڑھایا،اور ایسا لگ رہا تھا کہ وہ سب کو کچل دے گی اور ہم نے مشکل سے اپنی جان بچالی۔

تاہم گریٹر کشمیر کے فوٹو جرنلسٹ مبشر خان اپنا پیر نہ بچا سکے اور اس کے پیر پر گاڑی چڑھ گئی ۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے شیخ عمر،عمران نثار اور شعیب مسعودی کو بھی تشددکا نشانہ بنایا۔مظاہرے کے شرکاء نے اس موقع پر حملے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلا ف سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ۔