لندن:پاک افغان مذکرات میں پیش رفت-ڈیڈک لاک کے خاتمے اور بات چیت بڑھانے کا امکان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 17 مارچ 2017 11:29

لندن:پاک افغان مذکرات میں پیش رفت-ڈیڈک لاک کے خاتمے اور بات چیت بڑھانے ..
 لندن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 مارچ۔2017ء) دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کی موجودگی کے معاملے پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری ڈیڈلاک کے بعد دونوں ممالک نے لندن میں ہونے والی بات چیت میں پیش رفت کا عندیہ دیتے ہوئے امکان ظاہر کیا ہے کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ مزید آگے بڑھ سکتا ہے۔تاہم اس بات چیت میں موجودہ وقت کے سب سے اہم مسئلے یعنی دونوں ممالک کے درمیان سرحد کی بندش کے معاملے پر کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔

دونوں ممالک نے لندن میں ہونے والی بات چیت میں ایک دوسرے کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے ٹھوس اعتماد پیدا کرنے والے اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔ پاکستانی ہائی کمشنر کے ذرائع نے بدھ کے روز ہونے والی بات چیت کو مثبت، نتیجہ خیز اور خوشگوار ماحول میں ہونے والا تبادلہ خیال قرار دیا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق اس دوران پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں ملوث افغانستان میں قیام پذیر دہشت گرد گروہوں کا معاملہ بھی اٹھایا گیا جو حالیہ دنوں میں سیہون اور لاہور میں ہونے والے حملوں میں ملوث تھے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز اور افغان قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمار کے درمیان ہونے والی ملاقات دونوں ممالک میں جاری کشیدگی کے بعد پہلی باقاعدہ اعلیٰ سطح کی ملاقات تھی جس میں برطانوی قومی سلامتی کے مشیر مارک لیال گرانٹ نے اہم کردار ادا کیا۔اس سے قبل سرتاج عزیز اور حنیف اتمار کشیدگی میں کمی اور مختلف تحفظات پر بات چیت کے لیے بذریعہ ٹیلی فون بات کرچکے تھے تاہم یہ بات چیت دونوں ممالک کے درمیان ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے بے سود رہی تھیں۔

ملاقات کے بعد اپنے فیس بک پیغام میں اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر عمر زخیلوال کا کہنا تھا کہ لندن میں ہونے والی ملاقات دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دوطرفہ تعاون میں بہتری کے نظام کے تعین اور اتفاق رائے جبکہ مشترکہ اعتماد اور موجودہ کشیدہ تعلقات میں بہتری کے لیے ضروری اقدامات پر منظوری کے لیے کی گئی تھی ۔اپنے پیغام میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پرامید ہیں کہ جس نظام پر دونوں ممالک متفق ہوئے ہیں اس سے تعاون اور دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے لیے درکار اعتماد میں اضافہ ہوسکے گا ۔

ملاقات میں شامل ایک سینئر پاکستانی سفارت کار نے بھی بات چیت کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں کچھ بہتری ہوئی ہے اور اس سلسلے کو جاری رہنا چاہیئے ۔سرحد کی بندش کو ختم کیے جانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر پاکستانی سفارت کار کا کہنا تھا کہ سرحد کا معاملہ جلد حل ہوجائے گا مگر یہ اس بات پر منحصر ہے کہ کابل متفقہ معاملات پر کس قدر عملدرآمد کرتا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں نفیس زکریا نے کہا تھا کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد بار بار پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، پاک افغان سرحد کی بندش عارضی ہے اور جلد ہی ضروری اقدامات اٹھانے کے بعد پاک-افغان سرحد کو کھولا جائے گا۔نفیس زکریا کا یہ بھی کہنا تھا کہ داعش ایک دہشت گرد تنظیم ہے جو افغانستان میں موجود ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے متعدد واقعات کے بعد پاکستان نے افغانستان میں موجود 76 دہشت گردوں کی فہرست بھی افغان حکومت کے حوالے کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ یا تو انھیں پاکستان کے حوالے کیا جائے یا ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔