ملکی برآمدات کے حجم میں اضافہ کیلئے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے ری فنڈز ترجیحی بنیادوں پر ادا کئے جانے چاہئیں ،ْقائمہ کمیٹی کی ایف بی آر کو ہدایت

آئندہ بجٹ 2017-18ء کے حوالہ سے تجاویز کیلئے متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کی جائے ،ْاجلاس میں شرکاء کی گفتگو

جمعرات 16 مارچ 2017 23:37

ملکی برآمدات کے حجم میں اضافہ کیلئے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے ری فنڈز ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مارچ2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ ملکی برآمدات کے حجم میں اضافہ کیلئے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے ری فنڈز ترجیحی بنیادوں پر ادا کئے جانے چاہئیں، آئندہ بجٹ 2017-18ء کے حوالہ سے تجاویز کیلئے متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کی جائے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔

اجلاس میں حکومت کی جانب سے ایف بی آر کی پالیسیوں کے مطابق اعلان کردہ ایکسپورٹ پیکیج کا جائزہ لیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بورڈ اس حوالہ سے برآمد کنندگان کو سپورٹ کرتا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کی برآمدات کے حجم میں اضافہ کیلئے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے ری فنڈز ترجیحی بنیادوں پر ادا کئے جانے چاہئیں۔

(جاری ہے)

چیئرمین ایف بی آر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اس حوالہ سے اقدامات کر رہا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے کمرشل اور صنعتی درآمد کنندگان کے درمیان انکم ٹیکس کے فرق میں کمی لانے سے متعلق قائمہ کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو اس حوالہ سے وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت پاکستان کی آراء کا انتظار ہے۔ اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے اجلاس کو بتایا کہ فیڈریشن نے کمیٹی کی سفارشات کی حمایت میں ایک خط ایف بی آر کو پہلے ہی ارسال کر رکھا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے چیئرمین ایف بی آر کو کمیٹی کے متفقہ فیصلوں اور سفارشات پر عملدرآمد کی ہدایت کی۔ اجلاس میں آئندہ بجٹ 2017-18ء کے حوالہ سے شراکت داروں کی تجاویز بھی زیر غور لائی گئیں۔ اس حوالہ سے متعلقہ شراکت داروں کیساتھ مزید مشاورت کیلئے چار رکنی سب کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا جو 30 دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کریگی ۔

متعلقہ عنوان :