بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے خیبر پختونخوا میں سرمایہ کاری کیلئے این او سی کی شرط میں رعایت دی جائے ، این او سی نہ ملنے کی وجہ سے صوبے میں سرمایہ کاری متاثر ہو رہی ہے ،این او سی میںرعایت سے صوبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری بڑھے گی اور اقتصادی ترقی میں تیزی آئیگی

خیبر پختونخوا کے سینئر وز یر برائے آبپاشی سکندر حیات خان شیرپائوکا وفاقی حکومت سے مطالبہ

جمعرات 16 مارچ 2017 22:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 مارچ2017ء) خیبر پختونخوا کے سینئر وز یر برائے آبپاشی و سماجی بہبود سکندر حیات خان شیرپاو،ْ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے خیبر پختونخوا میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے این او سی کی شرط میں خصوصی رعایت دے کیونکہ این او سی نہ ملنے کی وجہ سے صوبے میں سرمایہ کاری متاثر ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ اس رعایت سے صوبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری بڑھے گی اور اقتصادی ترقی میں تیزی آئے گی ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ اس اہم مسئلے کو اٹھایا جائے گا تا کہ اس کا پائیدار حل نکالا جائے۔ سینئر وزیر نے خطے میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ دینے کیلئے پاک افغان تعلقات میں بہتری کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات کی وجہ سے علاقائی تجارت پر منفی اثر پڑا ہے لہٰذا دونوں ممالک کو پائیدار امن کی بحالی اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ اور متفقہ حکمت عملی اپنانی چاہئیے انہوں نے مطالبہ کیا کہ دونوں ممالک اعتماد سازی کی فضاء قائم کرنے کیلئے اقدامات کریں کیونکہ دونوںممالک کی ترقی و خوشحالی ایک دوسرے کیساتھ منسلک ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز پشاور میں آل پاکستان 17 ویں جیمز اینڈ منرلز شو کی اختتامی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کے دوران کیا ۔تقریب میں دوسروں کے علاوہ صوبائی وزیر زراعت اکرام اللہ خان گنڈاپور ، سیکرٹری معدنیات ظہیرالاسلام شاہ ،ڈی جی معدنیات سید محمد شاہ، سی ای او خیبر پختونخوااکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی عادل صلاح الدین، صدر خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس محمدافضل ،آل پاکستان کمرشل ایکسپورٹر ایسوسی ایشن کے حاجی معمور خان ، محکمہ معدنیات کے دیگر افسران تجارتی و کاروباری حضرات اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کامیاب منرلز اینڈ جیمز شو کے انعقاد پر سینئر صوبائی وزیرنے محکمہ معدنیات کے حکام کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کاوش کی بدولت نہ صرف صوبے میں معدنیات کے شعبے میں کاروباری و تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی بلکی معیشت میں خاطر خواہ بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ 10 سال بعد اس شو کا پشاور میں انعقاد اس صوبے کی اہم کامیابی ہے جس میں تین دنوں کے دوران تقریباً 5 کروڑروپے کا بزنس ہوا ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ آئندہ ستمبر کے مہینے میں اس قسم کا دوسرا شو اس سے کہیں زیادہ بڑا ہوگا جس میں صوبے کیلئے زیادہ انوسٹمنٹ آئیگی۔صوبائی وزیر نے کہا کہ ہمارا صوبہ معدنیات کی قیمتی دولت سے مالا مال ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے ان وسائل کو بروئے کارلا کر اپنے مالی معاملات چلائیں جس میں اس طرح کی نمائشوں کا انعقاد انتہائی ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایسی سرگرمیوں کے انعقاد سے صوبے کا مثبت امیج سامنے آئے گا اور کئی سالوں سے امن و امان کے حوالے سے منفی تاثر ختم ہو گا اور باہر کے سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کیلئے راغب ہو جائینگے جس سے صوبے کی معیشت مستحکم ہوگی۔ سینئر وزیر نے اس موقع پر محکمہ معدنیات کو صحیح پٹڑی پر ڈالنے اور مثبت اصلاحات لانے میں وزیر معدنیات انیسہ زیب طاہر خیلی اور انکی پوری ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نیا منرل ایکٹ 2016متعارف کرا کر محکمے کو نئی جہت دی ہے۔

اور اب محکمے کے تمام معاملات آن لائن طریقے سے عوام کو دستیاب ہیںاور صوب کے تمام منرلز کی mapping جی آئی ایس سسٹم پر ڈالنے سے تمام قیمتی معدنی ذخائرکو ریگولیٹ کرنے میں جہاں بہتری آئیگی وہاں شفافیت بھی پیدا ہوگی۔تقریب سے سیکرٹری معدنیات سید ظہیرالاسلام شاہ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔