قائمہ کمیٹی خزانہ کا ملک بھر کے چیمبرز آف کامرس اور ذیلی صنعتوں کی تنظیموں کی مالی سال 2017-18کے بجٹ کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لینے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ،تاجروں کے ٹیکس ریفنڈز کے حوالے سے مسئلہ کے حل کیلئے ایف بی آر اور تاجر تنظیموں کے رہنمائوں سے تجاویز طلب،کمرشل امپورٹرز کیلئے خام مال کی درآمد پر ٹیکس کی شرح 6 فیصد ہے کم کر کے 4 فیصد کرنے کی سفارش

220 ارب ٹیکس ریفنڈ زورثہ میں ملا تھا جس کو حکومت نے ادائیگیاں کر کے کم کیا ،کرپشن قومی مسئلہ، ایف بی آر کو کرپٹ کہنا درست نہیں ، ٹیکس فائلرز کی تعداد 12 لاکھ 48 ہزار ہے، ، ٹیکس ریفارمز کمیشن کی رپورٹ پر عمل کریں گے ،چیئرمین ایف بی آر

جمعرات 16 مارچ 2017 22:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 مارچ2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سمیت ملک بھر کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ذیلی صنعتوں کی تنظیموں کی مالی سال 2017-18کے بجٹ کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لینے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے،کمیٹی نے تاجروں کے ٹیکس ریفنڈز کے حوالے سے مسئلہ کے حل کے لئے ایف بی آر اور تاجر تنظیموں کے راہنمائوں سے تجاویز طلب کر لیں،کمیٹی نے کمرشل امپورٹرز کے لئے خام مال کی درآمد پر ٹیکس کی شرح 6 فیصد ہے کم کر کے 4 فیصد کرنے کی سفارش کی جبکہ چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر ارشاد نے کہا ہے کہ220 ارب ٹیکس ریفنڈ زورثہ میں ملا تھا جس کو حکومت نے ادائیگیاں کر کے کم کیا ہے، صنعت کاروں کو مراعات دینے کے باوجود ٹیکس ریفنڈ میں اضافہ ہو رہا ہے،کرپشن قومی مسئلہ ہے ایف بی آر کو کرپٹ کہنا درست نہیں ، تمام افسران صبح سے رات تک کام کرتے ہیں، ٹیکس فائلرز کی تعداد 12 لاکھ 48 ہزار ہے، ایف بی آر کے مسائل سننے کو کوئی تیار نہیں ہے، اس کو اتنا مشکل ہدف دیا گیا ہے اور پھر تنقید بھی کی جاتی ہے، ٹیکس ریفارمز کمیشن کی رپورٹ پر عمل کریں گے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین قیصر احمد شیخ کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زبیر طفیل سمیت راولپنڈی ‘ اسلام آباد ‘ گجرات ‘ گوجرانوالہ ‘ سیالکوٹ ‘ لاہور اور دیگر شہروں کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے رہنمائوں اور ذیلی تنظیموں نے نمائندوں نے شرکت کی اور مالی سال 2017-18ء کے بجٹ کے لئے اپنی سفارشات پیش کیں۔

سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نے کہاکہ حکومت نے سیالکوٹ کے تاجروں کے ڈیوٹی ڈرابیک کے تحت ریفنڈ 2 سال ہو گئے ہیں واپس نہیں کئے جس کی وجہ سے تاجر مشکلات کا شکار ہیں۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے رہنمائوں نے کہا کہ حکومت تاجروں کے ریفنڈ کا مسئلہ حل نہیں کر رہی جن تاجروں کو ریفنڈ دئیے گئے ہیں وہ کمیشن سے کم دئیے گئے ہیں یا کسی مخصوص لوگوں کو دئیے گئے ہیں۔

حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں تاجروں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ کاٹن کی پیداوار اور بزنس کے حوالے سے تنظیم کے رہنمائوں نے کہا کہ کاٹن کی پیداوار میں کمی آ رہی ہے۔ حکومت اس کی بہتری کیلئے اقدامات کرے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے کہاکہ ٹیکس مسائل کی وجہ سے تاجر مشکلات کا شکار ہیں۔ ایف بی آر کے افسران کا رویہ انتہائی جارحانہ ہوتاہے۔

غیر ضروری نوٹس تاجروں کو بھیجے جا رہے ہیں۔ حکومت نے 55 ارب کے ٹیکس ریفنڈ کی ادائیگیاں شفاف انداز میں کی ہیں۔ سیلز ٹیکس سالانہ 2 فیصد کم کیا جائے۔ اسد عمر نے کہا کہ ٹیکس کے حوالے سے تمام مسائل کا ایف بی آر ذمہ دار ہے۔ ایف بی آر میں کرپشن ہو رہی ہے۔ 87 فیصد ان ڈائریکٹ ٹیکس لگایا گیا ہے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ حکومت کاٹن کی پیداوار کو بہتر کرنے کے لئے کاشتکاروں کو سپورٹ پرائس دے۔

چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر ارشاد نے کہاکہ صنعتوں کو دئیے گئے پیکج کا قومی خزانہ پر 21 ارب کااثر پڑے گا۔ 220 ارب ریفنڈ ورثے میں ملا تھا جس کو حکومت نے ادائیگیاں کر کے کم کیا ہے۔ صنعت کاروں کو مراعات دینے کے باوجود ٹیکس ریفنڈ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کرپشن قومی مسئلہ ہے ایف بی آر کو کرپٹ کہنا درست نہیں ۔ تمام افسران صبح سے رات تک کام کرتے ہیں۔

ٹیکس فائلرز کی تعداد 12 لاکھ 48 ہزار ہے۔ ایف بی آر کے مسائل سننے کو کوئی تیار نہیں ہے۔ اس کو اتنا مشکل ہدف دیا گیا ہے اور پھر تنقید بھی کی جاتی ہے۔ ایف بی آر کاکام ٹیکس لگانا ہی نہیں بلکہ ٹیکس جمع کرنا ہے۔ ٹیکس ریفارمز کمیشن کی رپورٹ پر عمل کریں گے ۔ اگلے سال ٹیکس ریفنڈز ختم کر دیں گے۔ چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ نے کہاکہ کچھ چیزیں بہتر بھی ہوتی ہیں صرف تنقید کرنا درست نہیں ہے ۔

ٹیکس محصولات میں بہتری آئی ہے۔ فائلرز کے حوالے سے رکاوٹیں درست کرنی چاہئیں۔ کمیٹی نے ملک بھر میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ایف پی سی سی آئی سے آمدہ بجٹ کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لینے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جو بعد میں بجٹ کے حوالے سے سفارشات تیار کر کے کمیٹی کو پیش کرے گی۔ کمیٹی نے تاجروں کے ٹیکس ریفنڈ کے حوالے سے معاملہ کے حل کے لئے ایف بی آر اور تاجروں سے تجاویز طلب کر لیں۔ کمیٹی نے کمرشل امپورٹرز کے لئے دا میٹریل کی درآمد پر ٹیکس کی شرح 6 فیصد ہے کم کر کے 4 فیصد کرنے کی سفارش کی جبکہ صنعتوں کے لئے را میٹریل کی درآمد پر 2 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی۔ …( رانا+و خ)

متعلقہ عنوان :