بھارت کشمیر پر پاکستان کے دوٹوک وواضح موقف کا بدلہ بلوچستان میں بدامنی اور دہشت گردی کے زریعے لے رہاہے ،جمعیت علماء اسلام

جمعیت علماء اسلام پاکستان کیخلاف سازشوں کو ناکام بنائیگی،متوسط طبقہ کے دعویداروں نے ڈھائی سالہ حکومت میں کرپشن کے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ نئی مثالیں قائم کئے، ملک سکندر ایڈووکیٹ،مولانا عبداللہ جتک، میر عثمان بادینی ، مولانا زکریا عادل ودیگرکا جلسے سے خطاب

جمعرات 16 مارچ 2017 21:01

نوشکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مارچ2017ء) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاہے کہ بھارت کشمیر پر پاکستان کے دوٹوک وواضح موقف کا بدلہ بلوچستان میں بدامنی اور دہشت گردی کے زریعے لے رہاہے ،بھارتی ایجنٹ پاکستان کو عدم استحکام کرنے کی سازشیں کررہے ہیں،ان ایجنٹوں پر نظر رکھنی ہوگی،جمعیت علماء اسلام پاکستان کے خلاف سازشوں کو ناکام بنائے گی،پاکستان کے دینی ،اسلامی،قومی وعلاقائی روایات اور کلچر کو امریکی خواہش پر بعض قوتیں تبدیل کرکے عریانیت،فحاشیت کو فروغ دے رہے ہیں،جن کے خلاف بحثیت مسلمان ہمیں جدوجہد کرنی ہوگی،متوسط طبقہ کے دعویداروں نے ڈھائی سالہ حکومت میں کرپشن کے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ نئی مثالیں قائم کئے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوشکی میں جمعیت علماء اسلام کے زیراہتمام بڑے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا،جلسہ سے جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے جنرل سیکرٹری ملک سکندر خان ایڈوکیٹ،مولانا عبداللہ جتک،حاجی منظور احمد مینگل،حاجی میر عثمان بادینی،جمعیت طلبہ اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری عبدالقیوم رند،جے یوآئی کے حافظ عبداللہ گورگیج،میر یونس عزیز زہری،مولانا محمود شاہ،سردار جلیل سرگلزئی،محمد وزیر بڑیچ،سابق ایم پی اے میر شبیر بادینی اور مولانا زکریا عادل نے بھی خطاب کیا،اس سے قبل مرکزی قائدین کا اسٹیشن کے مقام پر شاندار استقبال کیاگیا اور طویل جلوس کی شکل میں جلسہ گاہ پہنچایاگیا،جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ اس وقت قوم مایوسی کا شکارہے،بلوچستان میں 70سالوں سے لسانیت،قومیت ،علاقائیت کے بنیادپر سیاست ہوتی رہی اور انہی نعروں کے بنیادپر عوام سے ہمدردی حاصل کرکے ووٹ بھی حاصل کئے گئے اور برسراقتدار بھی رہے مگر آج بھی بلوچستان میں بنیادی مسائل حل طلب ہیں،اقتدار سے پہلے امن قائم،ایجوکیشن ،صحت اور آبنوشی کو بنیادی اہداف اور ہر شہر میں سکول،کالج اور بڑے شہروں میں کیڈٹ کالج و یونیورسٹی قائم کرنے کے دعویداروں کو جب حکومت ملی تو بجٹ کے فنڈز غریب ومفلوک الحال عوام پر خرچ ہونے کے بجائے زاتی جیبوں میں چلے گئے،اس سے قبل بلوچستان میں ہمیشہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے نواب وسردار رہے ہیں اور متوسط طبقہ کے نمائندگی کے دعویداروں نے انکی ہمیشہ مخالفت کی اور اقتدار میں آنے کے لئے قوم پرستی وعلاقہ پرستی کا سہارا لیا ،بلوچستان میں ترقی،بلوچستان کے بجٹ عوام پر خرچ کرنے اور غریبوں کے باتیں کرنے والے جب برسر اقتدار آئے تو وہ نوابوں اور سردار وں سے بھی بڑے ہوشیارنکلے،مختصر مدت میں اتنی لوٹ مار کی کہ تمام سابقہ حکومتوں کو کراس کیا،اور بلوچستان کے لئے کچھ بھی نہیں کیا،یہی وجہ ہے کہ لوگ اسی مایوسی کے وجہ سے جمعیت میں جوق درجوق شامل ہورہے ہیں،قوم وقبائل کے سرکردہ شخصیات جمعیت میں شامل ہورہے ہیں کیونکہ امید کی چراغ صرف جمعیت علماء اسلام بن چکی ہے اگرچہ ہم حکومتوں کا حصہ رہے ہیں تاہم وزیر اعلیٰ کے اختیارات وفنڈز میں جو کچھ کیا جاسکتا ہے وہ کوئی وزیر یا مشیر نہیں کرسکتا،مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ الیکشن 2018جمعیت کا ہوگا اور جمعیت علماء اسلام بھرپور کامیابی حاصل کریگی،جمعیت کی حکومت آئی تو بلوچستان کا نقشہ بدل کررکھ دینگے،ترقیاتی کام کئے جائیں گے اور پسماندہ علاقوں کو فوکس اور ترجیحی بنیادوں پر ترقیاتی عمل میں شامل کرینگے،انہوںنے کہاکہ بلوچستان کے نمائندوں کے نااہلی کے وجہ سے فنڈز لیپس ہوجاتے ہیں مگر غریب اور پسماندہ علاقائوں پر خرچ نہیں ہوتے کیونکہ زمہ دار لوگ اسی سوچ میں رہتے ہیں کہ کس اسکیم میں کمیشن زیادہ،اور کیسے کاغذی اسکیمات کے زریعے فنڈز ہڑپ کئے جائیں اور محکموں کے زمہ داروں کے ساتھ لین دین کے سوچ میں اربوں روپے لیپس ہوجاتے ہیں قوم کے پیسے زمہ داروں کے جیبوں میں چلے جاتے ہیں،ڈھائی سالوں میں کرپشن کا نیا لہر چلتا رہا،عوام کو اب سوچنا ہوگا کہ لوٹ مار کرنے والوں کو واپس لایا جائے یاجمعیت علماء اسلام جیسے جماعت جسکا ماضی شاندار اور بے داغ ہے کو لایاجائے انہوںنے کہاکہ جمعیت علماء اسلام نے جدوجہد کے 100سال پورے کرلئے جماعت کی ایک الگ شناخت اور تاریخ ہے برصغیر میں مسلط انگریز راج کے خلاف جدوجہد جمعیت علماء ہند نے شروع کی اور جدوجہد کی پاداش میں جیل،قید وبند اور پھانسی پر لٹک گئے مگر ظالم اور طاغوتی قوتوں کے سامنے سرنگوں نہیں کیا،انہوں نے کہاکہ انگریز کے خلاف اصل جنگ وجدوجہد جمعیت علماء اسلام نے ہی کی ،کانگریس اور مسلم لیگ کی تحریکیں تو بعد میں چلی ہیں جب انگریز مجبور ہوکر چلے جانے لگے تو یہ جماعتیں میدان میں آئی،انہوں نے کہاکہ 7.8.9اپریل کو پشاور میں صد سالہ تقریبات کامقصد جمعیت علماء اسلام کے صد سالہ تاریخ کو قوم کے سامنے رکھنے کے لئے ہے،قیام پاکستان سے آج تک جمعیت علماء اسلام مسلسل جدوجہد محنت پرامن اسلامی معاشرہ کے تشکیل کے لئے برسرپیکارہے ،پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست کے لئے ہماری جدوجہد میں کوئی کمی نہیں آئی ہے ،انہوں نے کہاکہ عوام کو ہمیشہ دھوکہ دیا گیا قوم پرستی کے خوبصورت نعرے کے بنیاد پر دھوکہ دیکر ووٹ حاصل کئے گئے ہیں ،بلوچستان کے پسماندگی اور غریب عوام کے لئے جتنی باتیں ہم نے کئے ہیں قوم پرست رہنماء اگرچہ چوکوں اور چوراہوں پر یہ باتیں کئے ہیں مگر اداروں میں باتیں کرنے کی جرات انہیں حاصل نہیں ہوئی ہیں،انہوں نے انڈیا کے ایجنٹ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں،اور بلوچستان میں بدامنی،پھیلانے کے لئے سرگرم عمل ہیں جن پر نظر رکھنی ہوگی اور انہیں ناکام بنانا ہوگا،مودی سرکار کشمیر کے مسلمانوں پر ظلم وزیادتی کی نئی تاریخ رقم کررہی ہے ،کشمیر پر پاکستان کا موقف واضح اور دوٹوک ہے ،کشمیر انڈیا کا کبھی حصہ نہیں رہاہے بلکہ انڈیا نے جبرا کشمیر پر قبضہ کیا ہے بھارت کشمیر کا بدلہ بلوچستان اور پورے پاکستان کو عدم استحکام کرنے کے زریعے لے رہی ہے اور کلبھوشن اور دیگر ایجنٹوں کے زریعے دہشت گردی پھیلا رہی ہے ،انہوں نے کہاکہ بعض قوتیں پاکستان کے اسلامی کلچر،روایات اور قومی وعلاقائی روایات کو مسخ کرنے پر تلے ہوئے ہیں ،گلوبل ویلج اور امریکی خواہش کی تکمیل کے لئے عریانیت وفحاشیت کو فروغ دیا جارہاہے بحثیت مسلمان اور بحثیت بلوچ وپشتون ایسے ملحد اور لادین طبقوں کے خلاف جدوجہد ہمارے ایمان کا حصہ ہے ،عزت آبرو عزت وناموس اور قومی اسلامی روایات کو محفوظ بنانا ہوگا،مقررین نے کہاکہ پاکستان کو سیکولر اسٹیٹ بنانے کے سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا،پاکستان کی واحد جماعت جمعیت علماء اسلام ہے جو گزشتہ سو سالوں سے لادین اور سیکولر ملحد ولادین قوتوں کے عزائم کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن چکی ہے عوام صد سالہ تقریبات میں بھرپور شرکت کریں اور اسلام مخالف سازشوں کا اتحاد واتفاق سے مقابلہ کریں�

(جاری ہے)