پارلیمان قومی سلامتی سے متعلق خدوخال مرتب کرنے کے ساتھ خارجہ پالیسی کے اہم امور سے بھی نمبردآزما ہوسکتا ہے، میاں رضا ربانی

پارلیمان کو غیر موثر ادارہ سمجھنے والوں کے درحقیقت اپنے مفادات ہیں اور وہ جمہوری حکومت کی بجائے اقتدار کا منبع اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں، چیئرمین سینٹ نوجوان نسل ایسے لوگوںکی تقلید کرے جو تاریخ کے قلم سے موت کی بجائے آمر کی بندوق سے مرنے کو ترجیح دیں، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمانی سروسز میں سینیٹ کے انٹرن شپ پروگرام کے تیسرے گروپ سے خطاب

جمعرات 16 مارچ 2017 20:14

پارلیمان قومی سلامتی سے متعلق خدوخال مرتب کرنے کے ساتھ خارجہ پالیسی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مارچ2017ء) ء چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ پارلیمان نہ صرف قومی سلامتی سے متعلق خدوخال مرتب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ خارجہ پالیسی کے اہم امور سے بھی نمبردآزما ہوسکتا ہے ۔ پارلیمان کو غیر موثر ادارہ سمجھنے والوں کے درحقیقت اپنے مفادات ہیں اور وہ جمہوری حکومت کی بجائے اقتدار کا منبع اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل ایسے لوگوںکی تقلید کرے جو تاریخ کے قلم سے موت کی بجائے آمر کی بندوق سے مرنے کو ترجیح دیں ۔ چیئرمین سینیٹ نے ان خیالات کا اظہار پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمانی سروسز میں سینیٹ کے انٹرن شپ پروگرام کے تیسرے گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمانی سروسزظفراللہ خان بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

میاں رضاربانی نے کہا کہ قانون سازی ، انتظامی شعبوں کی نگرانی اور شفافیت کے فروغ کے حوالے سے پارلیمان کے کردار کو زیادہ فعال بنانے کیلئے موثر کوششیں کی گئیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا فروغ غیر متزلزل عزم کے ساتھ مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنے سے ہی ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو جمہوریت کے ثمرات سے دور رکھا گیا اور اب جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے نئی نسل کو اس سے محروم نہیں ہونے دیں گے ۔

جمہوریت کی جدوجہد میں ہم ہارنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ جمہوریت پلیٹ میں رکھ کر نہیں دی گئی تھی بلکہ اس کیلئے لوگوں نے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں، عورتوں کو سٹرکوں پر گھسیٹا اور تھانوں میں ان کی بے حرمتی کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ گلی دستور اور پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے یادگارجمہوریت آئین کی بالادستی اورقانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہد کرنے والوں کی داستانیں بیان کر تی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری حکو متوں بشمول میری اپنی جماعت نے جمہوریت کیلئے جدوجہد کرنے والوں کی یادگار بنانے کا حوصلہ نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ پارلیمان قومی سلامتی کے امور وخارجہ پالیسی جیسے سنجیدہ امور کو حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ۔ لیکن گزشتہ روز ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے اجلاس نے اسے غلط ثابت کیا ۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے اُسامہ بن لادن کے مسئلے کے وقت امریکہ اور دیگر اتحادیوںکے ساتھ تعلقات کے حوالے سے نئی حکمت عملی بنانے کی ضرورت پر زور دیا تو یہ پارلیمان ہی تھا کہ جس کی پارلیمانی کمیٹی نے دیگر اداروں اور ذمہ داران کے تعاون سے نئی پالیسی کے خدوخال تیار کیے۔

لہذا یہ تاثر بھی ختم ہو گیا کہ پارلیمنٹ سنجیدہ کام نہیں کر سکتی اور دیگر اداروں کے ساتھ ملکر نہیں چل سکتی ۔لیکن یہ افسوس کی بات ہے کہ پارلیمان کی عزت نہیں کی جاتی تاکہ عوام میں اس کا وقار بلند نہ ہو اور یہ ایک فعال ادارہ نہ بن جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے ان کے مفادات کار فرما ہیں جو اقتداد کا منبع اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان کا نیا رخ پارلیمانی سفارتکاری ہے ۔ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کی مجلس قائمہ کے اجلاس میں 23 ممالک نے اس وقت شرکت کی ہے جب پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کی کوششیں کی جارہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل بھارت کی ایماء پر سارک سربراہ کانفرنس کو سبوتاژ کیا گیا لیکن یہ پارلیمان کی خوبصورتی ہے کہ وہ تمام ممالک جو سارک میں نہیں آئے تھے ان کے ارکان پارلیمنٹ ایشیائی پارلیمانی کے اجلاس میں موجود تھے ۔

بھوٹا ن کا سپیکر خود اپنے وفد کی قیادت کررہا تھااور بھارت کا اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد بھی اجلاس میں شریک ہوا۔ یہ کسی فرد کی نہیں بلکہ پارلیمان کی اپنی خوبصورتی اور رسائی ہے۔ حکومت پاکستان اور عوام کو اس پارلیمانی سفارتکاری سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔

متعلقہ عنوان :