اقتصادی راہداری امن کی شاہراہ ،ترقی کا راستہ بلوچستان سے نکلتا دیکھ رہا ہوں،نوازشریف

گوادر سی پیک پاکستان کیلئے گیم چینجر ہے،اللہ تعالیٰ تقدیر بدل رہا ہے، بلوچستان کسی چیز سے محروم نہیں رہے گا، پاکستان ایشیاء اور بلوچستان پاکستان کا ٹائیگر بنے گا انسانوں کا خون بہانے والوں کی بلوچستان میں کوئی جگہ نہیں ، انہیں بھگا کر دم لیں گے،تقریب سے خطاب وزیراعظم کاگوادرمیں انٹرنیشنل معیاریونیورسٹی ،ْ300بستروں پر مشتمل ہسپتال اور100کروڑ روپے گلیوں و سیوریج کیلئے گرانٹ کا اعلان

جمعرات 16 مارچ 2017 20:02

اقتصادی راہداری امن کی شاہراہ ،ترقی کا راستہ بلوچستان سے نکلتا دیکھ ..
گوادر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مارچ2017ء) وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے پاک چین اقتصادی راہداری کو امن کی شاہراہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ صرف ترقیاتی و اقتصادی نہیں بلکہ امن کا بھی ضامن ہے، گوادر سی پیک پاکستان کیلئے گیم چینجر ہے، پاکستان کی ترقی کا راستہ بلوچستان نکلتا دیکھ رہا ہوں ،اللہ تعالیٰ تقدیر بدل رہا ہے، بلوچستان کسی چیز سے محروم نہیں رہے گا، پاکستان ایشیاء اور بلوچستان پاکستان کا ٹائیگر بنے گا،میرا خواب تھا گوادر پاکستان کا بہترین پورٹ سٹی بنے، گوادر میں انٹرنیشنل معیار کی یونیورسٹی بنائیں گے ، شابی موضع پر 500 ایکٹر زمین یونیورسٹی کیلئے خرید چکے ہیں،آنے والے بجٹ میں کم از کم یونیورسٹی کیلئے 100 کروڑ روپے گرانٹ رکھنے کا کہا ہے،یہاں پر چین کے ساتھ ملکر 300 سو بستروں پر مشتمل ہسپتال تعمیر کریں گے،دوسرے ہسپتالوں میں بھی گوادر کے لوگوں کو ہیلتھ کارڈ جاری کریں گے تاکہ غریبوں کا مفت علاج ہوسکے۔

(جاری ہے)

سرکار کی جیب سے غریبوں کا علاج ہوگا،انسانوں کا خون بہانے والوں کی بلوچستان میں کوئی جگہ نہیں ، انہیں بھگا کر دم لیں گے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے گوادر کے 50 نوجوانوں کو چینی زبان سیکھنے کیلئے چین بھیجوانے کا اعلان بھی کیا۔گوادر کے ذہین طلباء کیلئے پاکستان کی بہتری یونیورسٹیوں میں داخلہ دیں گے جن میں سے 50سٹوڈنٹس شامل ہونگے۔

احسن اقبال کو کہوں گا کہ فوری طور پر عملدرآمد کرائیں۔اگر منصوبے پر عملدرآمد نہ ہوااور طلبہ کو داخلہ نہ ملا تو احسن اقبال سے جواب لوں گا،اگر احسن اقبال نے داخلہ دلوا دیا تو ان کے سر پر تاج پہنایا جائے گا۔انہوں کہا کہ گوادر کی گلیوں اور سیوریج کیلئے 100 کروڑ روپے کی گرانٹ کا اعلان کرتا ہوں اورچند دنوں میں ثنائ اللہ زہری صاحب کو 100 کروڑ روپے دے دیا جائے گا۔

انہوںنیکہا کہ کیا فائدہ اس ملک میں رہنے کاجہاں علاج کیلئے لوگوں کو اپنی جائیدادیں بیچنی پڑیں ،اس لئے حکومت سرکاری اخراجات پر علاج معالجے کی سہولت فراہم کرے گی اگریہ علاج گوادر کا ہسپتال کرنے سے قاصر ہوگا تواسلام آباد یا لاہور کسی بھی جگہ جا کر مفت علاج کی سہولت میسر ہوگی۔نواز شیریف نے کہا کہ یہاں پر پینے کا پانی نہیں جس ہوٹل میں رہ رہا تھا وہاں لکھا تھا کہ یہ پانی پینے کے لائق نہیں ہے،اگر ہوٹل کا پانی پینے کے لائق نہیں ہے تو بستیوں کا کیسے پینے کے لائق ہوگا،صاف پینے کے پانی کا پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور ہوٹلوں کے پانی کی کوالٹی جیسا پانی فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

یہ آپ کا حق اور حکومت کا فرض ہے اورہم ملکر وفاقی اور صوبائی حکومت فوری طور پر یہ پراجیکٹ لگانے کی کوشش کررہے ہیں اور فوری کام شروع کرنے والے ہیں اور بہت جلد گوادر کے رہنے والوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے،50 لاکھ گیلن یومیہ پانی اس پلانٹ سے ملے گا۔ 500 کروڑ روپے اس منصوبے کیلئے خرچ ہونگے۔میاں نواز شریف نے کہا کہ گوادر کے عوام کے جوش و خروش سے امید کی حقیقی کرن نظر آرہی ہے اور گوادر کے لئے مثالی ترقی کا دور شروع ہوچکا ہے،اللہ تعالیٰ تقدیر بدل رہا ہے،میرا آج کا مشن نہیں ہے،1991 ء میں جب وزیراعظم بنا تب خواب تھا کہ گوادر بہترین پورٹ سٹی بنے ،مگر ہماری حکومت ختم ہوگئی ،1997 ء میں پھر کام شروع کیا،دوسروں نے کیوں توجہ نہیں دی کسی نے نہیں سوچا،ہم نے ہی اس کے لئے اقدامات اٹھائے،1999 ء میں جب ہماری حکومت ختم کی گئی لوگ پھر گوادر کو بھول گئے،ایوان اقتدار نے گوادر کے غریب عوام کو پھر فراموش کردیا گیا اور عملاً کچھ نہیں کیا گیا۔

آج اللہ کے فضل وکرم سے ہم نے یاد کیا تو گوادر کے عوام کو یاد کیا اور عملی اقدامات کیے،آج گوادر میں عجیب ہلچل محسوس ہوتی ہے ،آج گوادر ترقی کی راہوں پر چل نکلا ہے،شاید میں پہلا وزیراعظم ہوں جو گوادر میں رات رہا ہے،اس سے پہلے کوئی آتا بھی نہیں تھا،مجھے بھی نہیں یاد کہ میں گوادر کے کتنے دورے کرچکا ہوں،بتانا چاہتا ہوں کہ دوردراز سے آئے لوگوں نے کہا کہ میں کوئٹہ سے آیا ،پنجگور سے آیا اور کہا کہ بہت اچھا سفر رہا اور سڑک بہت اچھی تھی ،پہلے ہم ایک دو دن میں پہنچتے تھے اب چند گھنٹے میں پہنچتے ہیں۔

کوئٹہ سے حسن ابدال تک ،اور مانسہر ہ سے چائنہ کے بارڈر تک موٹروے بن رہی ہے۔بلوچستان میں 1100 کلومیٹر کی سڑکیں بن رہی ہیں ،جہاں ہم نے سڑکیں بنائی وہاں دہشتگردی تھی۔ایف ڈبلیوای کے لوگوں کا شکرگزار ہوں کے انہوں نے جانیں قربان کرکے سڑکیں بنائیں۔سڑکیں جب بنتی ہیں تو ترقی آتی ہے،سکول ،کالج یونیورسٹیاں ،ہسپتال،کسانوں کی فصلیں مارکیٹ سڑک کے راستے سے جاتی ہیں۔

سڑکیں جب بنتی ہے تو انڈسٹری آتی ہے اور بیروزگاری ختم ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج میں میں بہت سرور میں ہوں گوادر کے عوام سے بات کرتے ہوئے اور بھول گیا ہوں کے میں نے کیا کہنا تھا۔آج تک گوادر پر کسی نے اتنی توجہ دی ہی بلوچستان کے عوام کو ٹی وی دکھا ئو ں گا کہ دیکھوں آپ کے علاقے میں یہ کام ہورہے ہیں،یہ نواز شریف کا شیوہ ،دستور اور ہماری حکومت کا عمل نہیں ہے کہ آئے جلسہ کیا اور چلے گئے ہم عمل کریں گے اور کام شروع کریں گے،آج سمجھتا ہوں کہ آپ 2013 والے پاکستان پر نظر ڈالیں جب حکومت ملی لوڈشیڈنگ،معیشت کی تباہ حالی،عوام بدحال،مزدور بے روزگار اور دہشتگردی عروج پر تھی ،پاکستان اقتصادی تنزلی کی طرف جارہا تھا۔

ہم نے عزم کے ساتھ کام شروع کیا،یہی وجہ ہے کہ سی پیک صرف اقتصادی راہداری کا نام نہیں یہ شاہراہ امن اور انسانیت ہے،سی پیک کا بہت سا حصہ بلوچستان کی سرزمین پر ہے،آج مجھے ترقی کا ہر راستہ بلوچستان سے نکلتا ہوا نظر آتا ہے،اب بلوچستان محروم نہیں رہے گا، پاکستان ایشیاء اور بلوچستان پاکستان کا ٹائیگر بنے گا،11 سو کلومیٹر کی سڑکیں بلوچستان میں بن رہی ہیں۔

روز بلوچستان ہمارے ایجنڈے او رپروگرام میں ہوتا ہے۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان ایک خوبصورت نظارہ پیش کررہا ہوگا جب زیرتعمیر سڑکیں بن جائیں گی،یہ ہزاروں کلومیٹر طویل سڑکیں بنیں گی اور مقامی اور پاکستان کی ترقی کا انحصار بلوچستان پر ہے،پاور پلانٹ بن رہے ہیں،جب دہشتگردی تھی،آج ترقی جب ہورہی ہے اور جو لوگ انسانوں کا خون کرتے ہیں وہ سب لوگ بھاگ رہے ہیں اور ہم بھگا کر دم لیں گے ،300 میگاواٹ بجلی کے کارخانے سے آپ کے اندھیرے دور ہوجائیں گے۔

یقین دلاتا ہوں کے بلوچستان کی ترقی میں شانہ بشانہ کھڑا ہوں اوربلوچستان کی ترقی میں وزیراعلیٰ زہری کے ساتھ ہوں۔وزیراعظم نے مقامی لوگوں کے بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ مقامی لوگوں تو جوں کے توں ہیں ،جب لوگوں کو پتہ چلا کہ گوادر ترقی کررہا ہے تو انہوں نے زمینیں خرید لی،آج لاکھ ڈیڑھ لاکھ کی زمین ایک ڈیڑھ کروڑ کو پہنچ گئی ہے،اربوں روپے کے فائدے اٹھانے والے مقامی لوگ نہیں ہیں،مقامی لوگوں کو بھی حصہ ملنا چاہیے،یہاں کے اصل باشندوں کو معاوضہ اور اس کی قیمت ملنی چاہیے اور راہ نکلنی چاہیے،گوادر کی زمینیں سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہوچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج میں گوادر کے جس ہوٹل میں ٹھہرا ہواتھا اس میں بھی لکھا ہوا تھا کہ ’’یہ پانی پینے کے لائق نہیں ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ یہ تحریر پڑھ کر میں یہ سوچ رہا تھا کہ اگر ہوٹل کاپانی پینے کے لائق نہیں ہے تو ان بستیوں کا پانی کیسے پینے کے قابل ہو سکتا ہے وزیر اعظم نوازشریف نے اعلان کیا کہ گوادر کے شہریوں کیلئے سی پیک منصوبے کے تحت پینے کے صاف پانی کا پلانٹ لگانے والے ہیں جو لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اس منصوبے میں تاخیر ہوئی تو ہم بہت جلد پینے کے صاف پانی کا ایک منصوبہ شروع کر رہے ہیں جو یومیہ پچاس لاکھ گیلن پانی فراہم کرے گا اور اس منصوبے پر 5سو کروڑ روپے خرچ ہو نگے۔’’یہ میرا اور حکومت کا فرض ہے اور آپکا حق ہے ہم صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر یہ منصوبے لگائیں گے

متعلقہ عنوان :