فیس بک گھناؤنے جرم میں ملوث افرادکے نام شیئرکرے،وزیرداخلہ کامطالبہ

تین یاچارروزمیں ایکشن نہ ہواتوسخت اقدامات اٹھائیں گے،پھرجوبھی تنقیدکرے پروانہیں،امریکی سفارتخانے سے بھی مددمانگی ہے،ڈان لیکس کی رپورٹ ابھی نہیں ملی،عمران فاروق قتل کیس میں پاکستانی انکوائری کمیٹی لندن بھیجیں گے۔چوہدری نثارعلی خان کی میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 16 مارچ 2017 16:38

فیس بک گھناؤنے جرم میں ملوث افرادکے نام شیئرکرے،وزیرداخلہ کامطالبہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16مارچ2017ء) : وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے فیس بک انتظامیہ سے مطالبہ کیاہے کہ فیس بک گھناؤنے جرم میں ملوث افرادکے نام شیئرکرے،گستاخانہ موادشیئرکرنے والوں کیخلاف آخری حدتک جائیں گے،سوشل میڈیاپراکثرموادکوبلاک کردیاگیا،امریکی سفارتخانے سے بھی مددمانگی ہے۔ انہوں نے آج یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ناموس رسالت ہمارے ایمان کاحصہ ہے۔

کوئی بھی مہذہب انسان ایسانہیں کرسکتا۔ایسے لوگ ہمارے دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  تین یاچارروزمیں ایکشن نہ ہواتوسخت اقدامات اٹھائیں گے،پھرہماری حکومت پرجوبھی تنقیدکرے پروانہیں۔ چوہدری نثارنے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ پاکستان کرکٹ بورڈیاچندکھلاڑیوں کامسئلہ نہیں ہے،اسپاٹ فکسنگ کاہوناہماری کمزوری ہے۔

(جاری ہے)

عمران خان، ظہیرعباس اور جاویدمیاندادنے ملک کوعزت دی۔

تحقیقات میں پی سی بی کومکمل معاونت فراہم کی جائیگی اورایف آئی اے اپنی انکوائری جاری رکھے گی۔ملوث کرکٹرزکیخلاف ایف آئی آردرج کی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 10برسوں کابگاڑ3سالوں میں صاف کیاہے۔ڈان لیکس کی انکوائری کمیٹی بنائی اور میں اپنی رپورٹ 14دنوں میں دے دی تھی۔ابھی تک وزارت داخلہ کے پاس رپورٹ کے خدوخال تک سامنے نہیں آئے۔جب رپورٹ آئیگی توحکومت کوپیس کردوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس کی رپورٹ ابھی تک کیوں سامنے نہیں آئی اس کاکمیٹی سے پوچھاجائے۔مجھے بتایا گیاکہ تھوڑابہت اختلاف ہے۔چوہدری نثارنے کہا کہ الطاف حسین پچھلے 20سالوں میں سنگین جرائم میں مرتکب پائے گئے لیکن کٹہرے میں کیوں نہ لایاگیا۔عمران فاروق قتل کیس میں تحقیقات کیلئے پاکستانی حکام کولندن بھیجیں گے۔برطانیہ سے منی لانڈرنگ اور نفرت پھیلانے کت جرائم کاریکارڈ مانگیں گے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کوبارباریادکروائیں گے کہ آپ کاانصاف کامعیاربہت اونچاہے ،اس معاملے میں بھی انصاف دیں۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ تیسرا میں نے امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر کو کہا کہ وہ ایک اسپیشل آفیسر تعینات کریں جو روزانہ کی بنیاد پر امریکی وفاقی تحقیقاتی بیورو (ایف بی آئی) پی ٹی اے اور سوشل میڈیا ویب سائٹس سے رابطے میں رہے تاکہ جو ہم چاہتے ہیں اور جو پاکستانی قوم چاہتی ہے۔

اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔انہوں نے کہاکہ چونکہ یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے لہذا ہم نے ایک ایسا وکیل مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو یہ سارا عمل جانتا ہو اور ساتھ ہی ہم نے امریکی حکومت سے بھی سفارت خانے کے ذریعے مدد اور معاونت مانگی ہے۔وزیرداخلہ نے کہا کہ نبی اکرم کی شان میں گستاخی ناقابل معافی عمل ہے اور ان سے محبت وعقیدت کا اظہار کرنا مسلمانوں کا قیمتی سرمایہ ہے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ ناموس رسالت کے معاملے پر پوری قوم یکجا ہے اور چاہتی ہے کہ اس گھناوٴنے جرم کا بار بار ارتکاب کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں تاہم حقیقت یہ ہے کہ فیس بک ، ٹوئیٹر اور دیگر ویب سائٹس کے تعاون تک یہ ممکن نہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اس طرح کا جو مواد پاکستان سے اپ لوڈ ہوتا ہے ایف آئی اے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں اس کا کافی حد تک سراغ لگاچکی ہیں تاہم جن لوگوں کا اوریجن امریکا یا کسی اور ملک میں ہے ان تک فیس بک اور دیگر ویب سائٹس کے تعاون کے بغیر نہیں پہنچا جاسکتا۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ گزشتہ دنوں فیس بک کے ذریعے بیرون ملک سے ایک تصویر اپ لوڈ کی گئی جس میں ظفر اقبال جھگڑا کو متوقع چیف جسٹس آف پاکستان کے طور پر دکھایا گیا اور اداروں کی تضحیک کی گئی۔انہوں نے کہا کہ میں نے اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لی اور امریکی حکومت اور فیس بک سے بھی رابطہ کیا تاہم آزادی رائے کے توسط سے ان سب نے کارروائی سے معذرت کرلی۔

ان مجھے نہیں معلوم کہ گستاخانہ مواد کے معاملے پر ان کا جواب کیا ہوگا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر ان کا جواب منفی ہوگا تو حکومت نے اس حوالے سے بھی اقدامات تیار کررکھے ہیں۔چوہدری نثار نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ذریعے گستاخانہ مواد جو مجھے ملا اور جسے مجھے وزیراعظم کے پاس لے جانا تھا اس کا پہلا صفحہ دیکھا لیکن اس کے بعد میری نظر اس پر مرکوز نہیں رہ سکی۔

انہوں نے کہا کہ کوئی مسلمان یہ نہیں دیکھ سکتا۔ ایسا کام کوئی مہذب مسلمان تو کیا مہذب انسان بھی نہیں کرسکتا۔چوہدری نثار نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف پاکستان کا نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق عالم اسلام سے ہے لیکن کسی ملک سے اس حوالے سے آواز نہیں آئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تو اپنی عدالت اور وزیراعظم کے احکامات پر اس کے خلاف کارروائی کریگا تاہم ان غیر ملکی کمپنیوں کو اصل پیغام اس وقت جائیگا جب ہم مسلمان سب اکھٹے ہوکر اس کے خلاف بولیں گے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ اس حوالے سے دفتر خارجہ اور طارق فاطمی کو کہا ہے کہ وہ دیگر ممالک سے رابطے کریں اور اگر ایک مشترکہ لائحہ عمل اپنایا جائے تو شاید اس کا زیادہ اثر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں سخت ترین اقدامات کرنے کیلئے بھی تیار ہے تاہم اس سے ان لوگوں تک پہنچنے کا دروازہ بند ہوجائے گا جو اس میں ملوث ہیں۔وزیرداخلہ نے کہا کہ یہ کیسی آزادی اظہار رائے ہے جس میں ہولوکاسٹ کے بارے میں شک کا اظہار کرنا بھی جرم ہے اور اگر کوئی یہ کہہ دے کہ ہولوکاسٹ نہیں ہوا تھا تو اس کے بعد امریکا اور ویسٹ کا ویزہ نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک جانب ہولوکاسٹ پر شکوک کا اظہار کرنا جرم ہے لیکن دوسری جانب ایک ارب سے زائد مسلمانوں کی مقدس ہستیوں کی تضحیک کرنا آزادی اظہار رائے ہے؟ وزیر داخلہ نے کہا کہ اس معاملے کو آگے لے کر جائیں گے اور ہم چاہیں گے کہ تمام مسلم ممالک ہمارا ساتھ دیں اور اس پر متفقہ لائحہ عمل ہو تاہم اگر ایسا نہ بھی ہوا تو پاکستان تنہا اقدامات اٹھائیگا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے کسی کو غلط طور پر ویزہ نہیں دیا۔ ایئرپورٹ سے لوگوں کو واپس بھجوایا گیا، بہت سے لوگ ڈپلومیٹک ویزوں پر آئے اور غیر سفارتی سرگرمیوں میں ملوث ہوئے۔