مردم شماری کے عمل کے پیش نظر شماریات ڈویژن میں چاروں صوبوں کا ایک ایک رکن ہونا چاہیے ،ْ صاحبزادہ اللہ طارق اللہ

20 سال بعد شروع ہونے والی مردم شماری کو متنازعہ نہیں بنانا چاہیے ،ْشیخ صلاح الدین سرکاری ملازمین کی بیگمات کے غیر سرکاری تنظیمیں چلانے پر پابندی عائد کی جائے ،ْشیخ رشید احمد فیڈریشن کی اکائیوں کو مطمئن کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ،ْ فاٹا اصلاحات پر ہمارے تحفظات ہیں ،ْتحریک انصاف ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کے مطابق جن لوگوں نے ملک سے غداری کی ہے ان کو سزا دی جائے ،ْجمشید دستی

جمعرات 16 مارچ 2017 14:58

مردم شماری کے عمل کے پیش نظر شماریات ڈویژن میں چاروں صوبوں کا ایک ایک ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مارچ2017ء) اراکین قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ مردم شماری کے عمل کے پیش نظر شماریات ڈویژن میں چاروں صوبوں کا ایک ایک رکن ہونا چاہیے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ملک میں مردم شماری کا عمل شروع ہو چکا ہے، مردم شماری کا عملہ غیر مستقل ملازمین پر مشتمل ہے۔

شماریات کے تینوں ارکان کا تعلق پنجاب سے ہے، ہمارے اس پر تحفظات ہیں، چاروں صوبوں کا ایک ایک رکن ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اس کا نوٹس لیں اور ایوان کی کمیٹی قائم کی جائے۔انہوںنے کہاکہ آفتاب احمد خان شیرپائو نے شماریات کے حوالے سے ایک بل پیش کیا تھا جو کمیٹی نے منظور بھی کرلیا ہے، اس کو ایوان میں پیش ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ ہر دس سال بعد مردم شماری ضرور ہونی چاہیے، اسے بل کا حصہ بنایا جائے۔

مردم شماری کے عمل میں ایڈہاک ملازمین کو شامل نہیں کیا جانا چاہیے ،ْشماریات میں باقی صوبوں سے بھی ایک ایک رکن لیا جانا چاہیے تھا ،ْصوبے کی مردم شماری کی گنتی صوبے کے اندر ہی ہونی چاہیے۔ اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی بیگمات کے غیر سرکاری تنظیمیں چلانے پر پابندی عائد کی جائے۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ میری سیاسی زندگی میں کسی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی، ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ بھی اس میں شامل ہے، جسٹس جاوید اقبال کی رپورٹ شائع کی جائے۔ ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں 15 ہزار سے زائد امریکیوں کو تحقیقات کے بغیر ویزے دیئے گئے۔ نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ ایک شخص بڑے گھٹیا انداز میں پاکستان کے خلاف بات کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ کے ملازمین کی بیویاں این جی اوز چلا رہی ہیں، سرکاری ملازمین کی بیویوں پر این جی اوز چلانے کی پابندی عائد کی جائے۔نکتہ اعتراض پر تحریک انصاف کے رکن داوڑ خان کنڈی نے کہا کہ فیڈریشن کی اکائیوں کو مطمئن کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ فاٹا اصلاحات پر ہمارے تحفظات ہیں۔ فاٹا کی حدودکا تعین کرنا کمیٹی کا کام نہیں۔

یہ صدر مملکت کا اختیار ہے۔ فاٹا اصلاحات کے لئے قائمہ کمیٹی میں فاٹا کے نمائندے بھی شامل نہیں تھے۔ آئین اکائیوں کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ نئے انتظامی صوبے بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ہزارہ اور سرائیکی خطوں کے علاقوں کے عوام کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے نئے انتظامی صوبے بنائے جائیں۔اجلاس کے دور ان ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے کہا کہ مردم شماری کو متنازعہ نہیں بنانا چاہیے اور اس میں کسی قسم کا ابہام باقی نہیں رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے فارم میں کوئی خانہ ہی نہیں رکھا گیا۔ مردم شماری کا فارم کچی پنسل سے پر نہ کیا جائے۔ چوہدری ریاض الحق نے کہا کہ 2007ء میں اوکاڑہ یونیورسٹی کے لئے 204 ایکڑ زمین مختص کی گئی مگر بعد ازاں اسے لاہور منتقل کردیا گیا۔ ایک مرتبہ پھر پنجاب حکومت کی مہربانی سے 2016ء میں اوکاڑہ یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے مگر تاحال اس کے وائس چانسلر کی تعیناتی نہیں ہو سکی۔

انہوں نے کہاکہ اوکاڑہ یونیورسٹی کا میرٹ سب سے اچھا ہے۔ تعلیمی بلاک کے لئے حکومت اپنا کردار ادا کرے۔ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ بدین ساحلی علاقہ ہے یہاں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی اس کا نوٹس لیا ہے ،ْ بطور سپیکر میری بعض سکیموں پر قومی خزانہ کی 80 فیصد رقم خرچ ہو چکی ہے۔ حکمران اپنی تختی لگا کر یہ سکیمیں مکمل کرکے عوام کو پنے کا صاف پانی فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

رکن قومی اسمبلی جمشید احمد دستی نے کہا کہ آبادی میں اضافہ کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں، پاکستان میں بھی دنیا کے دیگر ممالک کی طرح انتظامی صوبے بنانے میں کوئی حرج نہیں ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جنوبی پنجاب کے عوام کی رائے لینے کے لئے ریفرنڈم کراکے سرائیکی صوبہ بنایا جائے۔ فاٹا کا فیصلہ کرنے سے پہلے بھی ریفرنڈم ہونا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کے مطابق جن لوگوں نے ملک سے غداری کی ہے ان کو سزا دی جائے۔

فاٹا سے رکن قومی اسمبلی حاجی شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل (1) کے تحت فاٹا پاکستان کا حصہ ہے۔ صدر مملکت جب چاہیں ایک نوٹیفکیشن کے مطابق اسے خیبرپختونخوا کا حصہ بنا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے فاٹا اصلاحات کمیٹی ہمارے مطالبہ پر بنائی ہے۔ جب تک فاٹا کی موجودہ حال برقرار رہے گا حالات میں بہتری نہیں آئے گی۔ ہم وزیراعظم اور صوبہ خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے بھی شکر گزار ہیں۔

متعلقہ عنوان :