وزیردفاع خواجہ آصف نے ایک بریگیڈ فوج سعودی عرب بھجوانے سے متعلق خبروں کی تردیدکردی

ابھی تک سعودی عرب فوج بھیجنے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا،پاکستان یمن سمیت کسی بھی تنازعے کا حصہ نہیں بنے گا،حرمین شریفین کو خدانخواستہ کوئی خطرہ ہوا تو سیکیورٹی ہماری ذمہ داری ہے،جنرل راحیل کی سعودیہ تقرری بھی دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے ہے، دہشت گردی کے خاتمے پر اتفاق رائے ہوا تو اس میں ہمارے فوجی استعمال ہو سکتے ہیں،خواجہ آصف کی نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو

بدھ 15 مارچ 2017 23:38

وزیردفاع خواجہ آصف نے ایک بریگیڈ فوج سعودی عرب بھجوانے سے متعلق خبروں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مارچ2017ء) وزیردفاع خواجہ آصف نے ایک بریگیڈ فوج سعودی عرب بھجوانے سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک سعودی عرب فوج بھیجنے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا،پاکستان یمن سمیت کسی بھی تنازعے کا حصہ نہیں بنے گا،حرمین شریفین کو خدانخواستہ کوئی خطرہ ہوا تو سیکیورٹی ہماری ذمہ داری ہے،جنرل راحیل کی سعودیہ تقرری بھی دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے ہے، دہشت گردی کے خاتمے پر اتفاق رائے ہوا تو اس میں ہمارے فوجی استعمال ہو سکتے ہیں۔

وہ بدھ کو نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے ۔ انھوںنے کہاکہ ہمارا سعودی عرب سے 1982میں فوجیوں سے متعلق ایک معاملہ طے ہے جس کے تحت ہمارے تقریباً1200فوجی سعودیہ میں ہیں جو کبھی اس سے زیادہ اور کم ہوتے رہتے ہیں ،سعودی میں ہماری فوج قطعی طور پر کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جا سکتی ،سعودیہ کے کسی سے تنازعہ میں ہماری فوج کے استعمال کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ابھی تک سعودی عرب فوج بھیجنے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا ، دہشت گردی کے خاتمے پر اتفاق رائے ہوا تو اس میں ہمارے فوجی استعمال ہو سکتے ہیں ،دہشت گردی سعودی عرب یا کسی بھی اسلامی ملک میں ہوئی تو لڑیں گے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی ساری انسانیت کا مسئلہ ہے اس پر کوئی ابہام نہیں ہے ،سعودی عرب میں دہشت گردی ہوئی تو یقیناً پاکستان سعودیہ کی مدد کرے گا ،جنرل راحیل کی سعودیہ تقرری بھی دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے ہے ،اسلامی ممالک سے برادرانہ تعلقات ہیں ،کسی کے خلاف کاروائی کا حصہ نہیں بنیں گے ،سعودی عرب کی سلامتی اپنی سیکیورٹی سمجھتے ہیں ،سعودیہ کا دفاع ضرور کریں گے ۔

وزیردفاع نے کہا کہ یمن تنازعہ کا حصہ نہیں بنیں گے ، کسی بھی تنازعے میں مثبت کردار ادا کریں گے اورجانبدارانہ موقف نہیں رکھیں گے ،سعودی عرب کی اپنی سیکیورٹی بھی ہے ،فوجی الائنس پر کوئی رسمی بات نہیں ہوئی ،کوئی خدوخال بھی واضح نہیںہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایک دو ماہ میں فوجی الائنس پر اجلاس ہوگا جس میں اس کی شکل واضح ہوگی ،رسمی گفتگو جاری ہے لیکن یہ طے ہے کہ یہ الائنس دہشت گردی کے خلاف ہے ۔ حرمین شریفین کو خدانخواستہ کوئی خطرہ ہوا تو سیکیورٹی ہماری ذمہ داری ہے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ یو اے ای اور قطر کے ساتھ دفاعی تعلقات مضبوط ہیں ، ملاقاتوں کا سلسلہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی کڑی ہے ، دہشت گردی کے خلاف ہم سب کو مل کر لڑنا ہے ۔