سندھ میں واٹرایمرجنسی نافذ کی جائے، رضا ہارون

چیئرمین مصطفی کمال کی واٹر کمیشن کو پیش کی گئی تجاویز پر عملدرآمد کر کے شہریوں کی زندگیوں، صحت اور ماحول کو آلودگی سے بچایا جا سکتا ہے ایم ڈی واٹر بورڈ کو خط تحریر

بدھ 15 مارچ 2017 22:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مارچ2017ء) پاک سرزمین پارٹی کی سیکریٹری جنرل رضا ہارون کا ایم ڈی واٹر بورڈ کو خط۔ اس خط میں سندھ میں عمومی طور پر اور کراچی شہر میں خصوصی طور پر پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی اور مخدوش نظام سیوریج کی رپورٹ پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت قائم کئے گئے واٹرکمیشن کی تحقیقاتی رپورٹس انتہائی سنگین ہیں جس کے مطابق کراچی شہر کو بغیر فلٹر پینے کیلئے پانی کی ترسیل، کراچی واٹر بورڈ کی غیر ذمہ داری، واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی ناکامی و سمندری آلودگی،اہلیت اور فنانس کی کمی اور واٹر بورڈ شامل ہیں۔

اسی طرح 414 مقامات پر ڈرینیج کا پانی دریائے سندھ میں میں شامل کیا جا رہا ہے۔ ورلڈ بنک کی رپورٹ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جہاں کڑی تنقید کی گئی ہے کراچی میں پینے کے پانی کا شدید بحران پیدا ہو چکا ہے جبکہ کراچی اور سندھ حکومت کے پاس لگتا ہے کہ پانی اور صفائی کو لے کر کوء واضح حکومت عملی نظر نہیں آتی۔

(جاری ہے)

اس رپورٹ کے مطابق 475 ملین گیلن سیوریج کا پانی روزانہ سمندر میں داخل کر دیا جاتا ہے۔

PCRWR کی تازہ رپورٹ کے مطابق 70 فیصد پانی کے نمونے جو 13 ڈسٹرکٹ بشمول کراچی کے تمام 6 ڈسٹرکٹ انسانوں کے پینے یا استعمال کرنے کے قابل نہیں جبکہ کراچی کا 80 فیصد پانی بیکٹیریل آلودگی سے متاثر ہے۔ خط میں خصوصی طور پر چیئرمین پی ایس پی مصطفی کمال کی ہائی کورٹ واٹر کمیشن کے سامنے اپنی گزارشات ریکارڈ کرانے کا تذکرہ کیا گیا جس میں انہوں نے تفصیل سے پینے کے پانی اور سیوریج سسٹم کے حوالے سے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کے سامنے پیش کیا۔

جناب مصطفی کمال نے کمیشن کے سامنے اس ہنگامی صورتحال پر تجزیہ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اس ہنگامی نوعیت کے معاملے سے نمٹنے کیلئے تجاویز بھی دی ہیں اور اپنے تجربات کی روشنی میں بھرپور تعاون کا یقین بھی دلایا۔ انہوں نے کہا کہ پینے کے پانی کی عدم دستیابی، سیوریج کا ناقص نظام اور حکومت کی عدم دلچسپی سے یہ معاملہ انتہائی سنگین نوعیت اختیار کر چکا ہے اور انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

سیکریٹری جنرل رضا ہارون بے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں واٹرایمرجنسی نافذ کی جائے اور عدالتی کمیشن کے سامنے چیئرمین مصطفی کمال کی پیش کی گئی تجاویز پر عملدرآمد کر کے شہریوں کی زندگیوں، صحت اور ماحول کو آلودگی سے بچایا جا سکتا ہے۔ خط کی کاپی گورنر سندھ، وزیراعلی سندھ، وزیر بلدیات سندھ اور چیئرمین پلاننگ کمیشن کو بھی روانہ کر دی گئیں۔

متعلقہ عنوان :