اسلام آباد:سینیٹ کمیٹی،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف مذمتی قرار داد منظور اور حریت رہنما یاسین ملک کی دوبارہ گرفتاری کی مذمت

پاکستان میں آزاد کشمیر ریاستی جائیدادوں کے استعمال ، آمدن ، اخراجات بارے بریفنگ وزیراعظم نے کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے الگ الگ ایئر ایمبولینس کی منظوری دے دی ہے،سیکرٹر ی وزارت کی کمیٹی کو بریفنگ

بدھ 15 مارچ 2017 21:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مارچ2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی امور کشمیر و گلگت بلتستان کے چیئرمین سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف مذمتی قرار داد کی منظوری اور حریت پسند کشمیری رہنما یاسین ملک کی دوبارہ گرفتاری کی مذمت اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ۔

کمیٹی اجلاس میں پاکستان میں جموں و کشمیر ریاستی جائیدادوں کے استعمال ، آمدن ، اخراجات کی پچھلے برسوں کی تفصیلات پر بریفنگ میں آگاہ کیا گیا کہ 7 اضلاع میں زرعی ، تجارتی اور تعمیر شدہ جائیدادیں ہیں ۔ جن میں 4288 ایکڑ تین کنال دو مرلہ زرعی اور 313 کنال شہری جائیدادیں ہیں ۔ 2014-15 میں 6 کروڑ 90 لاکھ لیز اور کرائے کی مد میں 2015-16 میں 6 کروڑ 78 لاکھ وصول ہوا ۔

(جاری ہے)

اتنے ہی اخراجات ہوئے ۔ ضلع ناروال کے چیک جنگو 137 ایکٹر زمین پانچ سال کے لیز پر دی گئی ہے ۔ لاہور شہر کے مرکز میں موجود زمین پر دفتر قائم کر لیا گیا ہے ۔ مختلف عدالتوں میں 42 مقدمات میں سی35 کا فیصلہ ہوگیا ہے ۔اور 99 لاکھ56 ہزار وصول کر لیے گئے ہیں ۔ پونچھ ہائوس راولپنڈی میں کل 168 کرائے دار ہیں جن کے بجلی اور گیس کے میٹر الگ الگ کر دیئے گئے ہیں۔

لیز حاصل کرنے والوں وارثین کے لئے بھی رولز میں تبدیلی کی جارہی ہے ۔اراکین کمیٹی کے سوا ل کے جواب میں شہری زرعی ، تجارتی مزارعین سے فی ایکٹر ٹھیکا شہری زمینوں کے کرائے اور عدالتوں میں مقدمات کا جواب وزارت کے حکام نہ دے سکے ۔ جس پر سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ منیجمنٹ کمیٹی عدالتی مقدمات کے بارے میں اگلے اجلاس میں تفصیل دی جائے ۔

کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ گورنر ہائوس لاہور کے ساتھ منسلک جائیداد پر قبضے کے خطرے سے دفتر بنایا گیا ہے ۔جائیدادوں کا کرایہ معمولی ہے کرایہ بڑھانے یا تجاوزات ہٹانے کے خلاف کارروائی پر توڑ پھوڑ کی جاتی ہے اور دفاتر پر حملے ہوتے ہیں جس کی رپورٹ وزیراعظم ہائوس کو بھی بجھوائی گئی ہے ۔ سیکرٹری وزارت نے سینیٹر رحمان ملک کے سوال کے جواب میں کہا کہ زرعی ، تجارتی قیمتی زمینوں کی لیز ، کرایہ ، قبضے کو واگزار کرانے کے بارے میں تفصیل دینے سے قاصر ہوں ۔

جس پر سینیٹر رحمان ملک اور سینیٹر چوہدری تنویر نے تجویز دی کہ کمیٹی کو ان کیمرہ بریفنگ دی جائے کمیٹی قومی مفاد میں مدد کرے گی ۔سینیٹر احمد حسن نے کہا کہ جموں و کشمیر ریاستی جائیدادوں کا معاملہ جلد حل ہونا چاہیے ورنہ مسائل بڑھیں گے ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر پروفیسر ساجد میر عدالتی مقدمات ، کرائے داروں کی تفصیل دی جائے ۔وزارت اور ملازمین زیادہ توجہ نہیں دے رہے ۔

جموں و کشمیر ریاستی جائیداد پاکستان میں ہے تفصیل فراہم کی جائے ۔ جائیدادیں کہاں کہاں ہیں ۔ آمدن اور اخراجات کتنے ہیں ۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف کمیٹی تین دن کا بین الاقوامی سیمینار منعقد کرائے جس میں انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی دعوت دی جائے ۔ سابق وزیراعلیٰ ہندوستان چندم پر م بھی بھارتی مظالم کے خلاف بولا ہے ۔

گلگت بلتستان میں کسی بڑے حادثے سے نمٹنے کیلئے ایئر ایمبولینس دی جائے ۔ اور جوائنٹ کشمیر پارلیمانی کمیٹی میں چیئرمین قائمہ کمیٹی امور کشمیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر کو بھی شامل کیا جائے ۔ سیکرٹر ی وزارت نے بتایا کہ وزیراعظم نے کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے الگ الگ ایئر ایمبولینس کی منظوری دے دی ہے ۔ سرتاج عزیز کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ۔

وفاقی وزیر امور کشمیر نے سپیکر قومی اسمبلی اور وزیراعظم ہاوس کو خطوط بھی ارسال کر دیئے ہیں ۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے تجویز دی کہ لیز سو سال تک کی جانی چاہیے ۔ سابق سینیٹر سید مزمل شاہ اور کاغان تحصیل بالاکوٹ ضلع مانسہرہ کے شہریوں کی طرف سے بجھوائی گئی عوامی عرضداشت پر اگلے اجلاس میں چیف سیکرٹری گلگت بلتستان اور چیف سیکرٹری خیبر پختونخواہ کو معاملے کی تفصیلات پیش کرنے کیلئے طلب کر لیا گیا ۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز رحمان ملک ، چوہدری تنویر ، مومن خان آفریدی، احمد حسن ، سیکرٹری وزارت گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔