سی پیک کے حوالے سے سابق صدر زرداری اور وزیر اعظم نواز شریف نے بہت کام کیا ہے ‘جولائی 2013میں اقتدار میں آنے کے دو ماہ بعد ہی سی پیک کیلئے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کئے تھے

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا نجی میڈیا گروپ کے زیر اہتمام ’’سی پیک ‘‘پر منعقدہ سیمینار سے خطاب

بدھ 15 مارچ 2017 23:23

سی پیک کے حوالے سے سابق صدر زرداری اور وزیر اعظم نواز شریف نے بہت کام ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مارچ2017ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ وہ سی پیک کے آغاز سے ہی اسکا حصہ ہیں اور آج اللہ تعالی ٰ کا شکر ہے کہ میں (وزیراعلیٰ) اس عمل اور مرحلے میں شامل ہوں جس کے تحت اس پر عملدرآمد ہو رہا ہے،انہوں نے کہا کہ اس میں ایک بڑا ترقیاتی پورٹ فولیو توانائی کے شعبے کا ہے جو کہ فنڈز مختص کرنے کے حوالے سے بھی بہت بڑا ہے،وہ بدھ کو نجی میڈیا گروپ کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں سی پیک پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے،سیمینار سے گورنر سندھ محمد زیبر، ایم این اے ڈاکٹر فاروق ستار ، چین کے قونصل جنرل ، سندھ ایگرو کمپنی کے شمس شیخ و دیگر نے خطا ب کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم نواز شریف نے بہت کام کیا ہے اور جولائی 2013میں اقتدار میں آنے کے دو ماہ بعد ہی سی پیک کے لئے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کئے تھے،ہذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہماری لیڈرشپ کے وزڈم اور ہماری سخت محنت اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کے چائنہ کے ساتھ قریبی تعلقات کی بنیاد ڈالنے اور جسے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری نے سی پیک کی صورت میں اس سلسلے کو آگے بڑھایا۔

(جاری ہے)

جو کہ ایک میگا پروجیکٹ اور ہماری معشیت اور ہمارے استحکام کے لئے ایک گیم چینجر ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ چائنہ کی مستقبل اور آئندہ کے منصوبوں پر نگاہ ہے۔ اور وہ ہزار سالہ منصوبے پر کام کرتے ہیں اور انکا منصوبہ جانا جاتا ہے ایک بیلٹ اور ایک روڈ جسے وہ فزیکلی ، تجارتی ، ثقافتی اور دیگر زرائع کے ذریعے 64ممالک سے زائد کو آپس میں منسلک کر تا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک صرف ایک چائنہ تا گوادر سڑک نہیں ہے بلکہ اسکی دیگر منصوبوں کے حوالے سے ایک خاص اہمیت اور افادیت ہے اور یہ اصل حقیقت میں ہمارے لئے ایک گیم چینجر ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر سا?تھ کوریڈور گا?نگ زہ? سے شروع ہوتا ہے جو کہ سا?تھ سینٹر ل چائنہ کا شہر ہے۔ یہ روٹ کاشغر کو پاکستان کے ساتھ کنجراب میں ملاتا ہے جبکہ سینٹرل کوریڈور شہنگرائی کوتاشقند ، تہران اور آگے بندر امام خمینی کو خلیج فارس میں ملاتا ہے۔

اسکی ایک برانچ یورپ میں فرانس تک جاتی ہے۔ شمالی کوریڈورتیان جن اور بیجنگ سے شروع ہوتی ہے جو کہ ماسکو سے گزرتی ہے اور اسکے یورپی شہروں برلن ، رو ٹیرڈم (نیدر لینڈ) کو ملاتی ہے۔ سی پیک کے فوائد سے متعلق باتیں کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چائنہ کی سمندری تجارت کا انحصار ملائیکہ (ملائیشیا ) کے چھوٹے سے سمندری چینل پر ہے جو کہ یہاں پاکستان میں اختتام پزیر ہوگا جہاں سے چینی تجارت کے لئے متبادل زمینی روٹ مہیا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سفری وقت چائنہ (صوبہ زیان چنگ) اور مڈل ایسٹ براستہ گوادر بھی کم ہوگا۔ سی پیک کے مختلف منصوبوں کے لئے مختص کردہ فنڈز کا بریک اپ دیتے ہوئے سید مراد علی شاہ نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں (10,400)میگا واٹ کے لئے 15.506بلین ڈالرز ، انرجی ایکٹیو (6,645)میگا واٹ کے لئے 18.287بلین ڈالرز ، سڑکوں (832)کلومیٹرز کے لئے 5.900بلین ڈالرز ، ریل (1736)کلومیٹرز کے لئے 3.690بلین ڈالرز ، گوادر (سمندری ، ہوائی ، زمینی ) لنکس کے لئے 0.662بلین ڈالرز ، ٹرانسپورٹیشن اورنج لائن کے لئے 1.600بلین ڈالرز ، کراس بارڈر آپٹک فائبر سسٹم کے لئے 0.044بلین ڈالرز ، ڈی ٹی ایم بی پائلٹ کے لئے 0.002بلین ڈالرز مختص کئے گئے ہیں۔

اس طرح سے مجموعی طور پر 45.651بلین ڈالرز مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی9 توانائی کے منصوبے سندھ میں لگائے گئے ہیں۔ ان میں پی کیو اے الیکٹرک کمپنی کول فائرڈ 1320میگا واٹ ، ایس ای سی ایم کول مائن بلاک IIتھر کول 7.6ایم ٹی پی اے ، ایس ایس آر ایل تھر کول بلاک I، 6.5ایم پی ٹی اے اور سی پی آئی ایچ 1320میگا واٹ پاورپلانٹ تھر۔ 50میگا واٹ دا?د ونڈ فارم بھنبھرو ، 100میگا واٹ یو ای پی ونڈ فارم جھمپیر ، 50میگا واٹ سنیک ونڈ فارم جھمپیر ، اوریکل تھر کول مائن اور 1320میگا واٹ کا پاور پلانٹ شامل ہے،سید مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے چین میں دسمبر 2016میں جے سی سی کے اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں انہوں نے کامیابی کے ساتھ 3اہم منصوبوں کو شامل کرایا تھا جس میں 2.609ملین ڈالرز کا کراچی سرکیولر ریلویز ، 5000ملین ڈالرز کے کیٹی بندر پاورپارک، ٹرانسمیشن لائن ، روڈ ، ریلوے اور جیٹی اور دھابے جی اکنامک زون جس کے لئے فزیبلٹی زیر عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں سے نہ صرف یہ کہ کراچی کا چہرہ تبدیل ہو جائیگا بلکہ پورے صوبے میں ٹرانسپورٹ کی سہولیات اور پاور جنریشن ہوگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ ان منصوبوں پر عملدرآمد کے لئے سختی کے ساتھ کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ نے اپنی ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کمپنی قائم کی ہے جو کہ نوری آباد سے کراچی تک کے۔ الیکڑک کے لئے بجلی منتقل کریگی اور ہم جلد ہی اسکا افتتاح کرنے جار ہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکی قیادت انکی حکومت اور سندھ کے لوگ سی پیک منصوبوں کو بہت زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔ اس موقع پر گورنر سندھ محمد زیبر نے بھی خطاب کیا۔ سندھ اینگرو مائننگ کمپنی کے چیف شمس الدین شیخ نے شرکا ئ کو سی پیک کے تھر کے منصوبوں سے متعلق بریفنگ دی۔ کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر نے بھی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کی زمین جہاں پر کوئی بھی سرمایہ کاری کرنے کے لئے تیار نہیں تھا مگر سی پیک کے آغاز کے بعد وہاں کی زمین کی قیمتیوں میں ایک دم سے بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے۔