سپریم کورٹ میں سندھ بھر میں فراہمی ونکاسی آب سے متعلق کیس کی سماعت

عدالت نے کمیٹی میں شامل افسران کے تبادلے ٹھوس وجوہات کے بغیر کرنے سے روک دیا

بدھ 15 مارچ 2017 23:13

سپریم کورٹ میں سندھ بھر میں فراہمی ونکاسی آب سے متعلق کیس کی سماعت
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مارچ2017ء) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس امیر ہانی مسلم کی تین رکنی بینچ کی عدالت میں سندھ بھر میں فراہمی ونکاسی آب سے متعلق کیس کی سماعت بدھ کو ہوئی ،عدالت میں ایڈوکیٹ جنرل سندھ پیش ہوئے،عدالت میں درخواست گزار حق نواز تالپور نے کہا کہ جیکب آباد میں ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کا فلٹر پلانٹ نو سال سے بند ہے،ابھی تک اسے فعال نہیں کیا جاسکا،جسٹس امیر ہانی مسلم نے ایڈوکیٹ جنرل سے استفسارکرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد کے تین سیوریج نظام غیر فعال ہے،اس کے باوجد تین فلٹر پلانٹ کی تعمیر کی جارہی ہے ،صرف پیسے بنانے کے لئے منصوبے شروع کئے جاتے ہیں،نہروں میں آلودہ پانی شامل کیا جارہا ہے،صرف پیسے بنانے کے لئے نئے منصوبے شروع کئے جاتے ہیں،نہروں میں آلودہ پانی شامل کیا جارہا ہے ،ادارے ذمہ داری پوری نہیں کررہے ہیں،اپنی آنکھوں سے نہروں میں کیمیکل ملا پانی نہروں میں جاتا دیکھا ،آلودہ پانی زرعی مقاصد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے،جس سے کینسر پھیل رہا ہے ،جسٹس امیر ہانی مسلم کا مزید کہنا تھا کہ اگر آلودہ پانی سے ایک شخص بھی مر جاتا ہے تو ہم اللہ کے آگے جوابدہ ہیں،ایڈوکیٹ جنرل سندھ صاحب کیا آپ کو اللہ کو جواب نہیں دینا ہے،ہم ایسے کرپٹ عناصر کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا حکم دیں گے ،افسران کی تیزی سے تبادلے سے نظام متاثر اور محکموں کی کارکردگی دب جاتی ہے،عدالت نے کمیٹی میں شامل افسران کے تبادلے ٹھوس وجوہات کے بغیر کرنے سے روک دیا ،جب تک کمیشن کی رپورٹ سامنے نہیں آجاتی جب تک کسی کو ہٹانے کا حکم نہیں دیا ،عدالت نے کمیٹی کا متعلقہ کمشنر اور سیکریٹری آبپاشی کو بلدیات پر مشتمل کمیٹی بناننے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :