وزیر اعظم کو اتنی آسانی سے سزا نہیں مل سکتی تو کلین چٹ بھی نہیں ملے گی‘ نواز شریف نے اپنی صفائی میں ایک دستاویز بھی پیش نہیں کی‘ عدالت نے بہت نرم ہاتھ رکھا ،اسے وزیر اعظم کو طلب کرنا چاہئے تھا ، پانامہ کیس کے فیصلے میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں ‘ اس سطح پر کمیشن بنانا معاملے کوطول دینے کے مترادف ہو گا ‘ نواز شریف کے بزنس کو وائٹ قرار دینے سے انارکی آ جائیگی، سپریم کورٹ کو چاہیے پھر بیٹھے اور و زیر اعظم سے ریکارڈ طلب کرے

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 15 مارچ 2017 19:09

وزیر اعظم کو اتنی آسانی سے سزا نہیں مل سکتی تو کلین چٹ بھی نہیں ملے گی‘ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مارچ2017ء) پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اورسینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کو اتنی آسانی سے سزا نہیں مل سکتی لیکن کلین چٹ بھی نہیں ملے گی‘ وزیر اعظم نواز شریف نے اپنی صفائی میں ایک دستاویز بھی پیش نہیں کی‘ عدالت نے بہت نرم ہاتھ رکھا ہے ‘ عدالت کو چاہیے تھا کہ وہ وزیر اعظم کو طلب کرتی ہے ‘ پانامہ کیس کے فیصلے میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں ‘ اس سطح پر کمیشن بنانا معاملے کوطول دینے کے مترادف ہو گا ‘ نواز شریف کے بزنس کو وائٹ قرار دینے سے انارکی آ جائے گی۔

سپریم کورٹ کو چاہیے پھر بیٹھے اور و زیر اعظم سے ریکارڈ طلب کرے ۔ بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں اپنے چیمبر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ پانامہ کیس کا فیصلہ پہلے روز آ جانا چاہیے تھا۔

(جاری ہے)

پانامہ کیس کے فیصلے میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں ۔ عدالت کا فیصلہ وزیر اعظم واز شریف پر نرم ہی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے خاندان نے بیرون ملک بیش بہا اثاثے تسلیم کر لئے ہیں۔

وزیر اعظم کے خاندان نے تمام اثاثوں کے ثبوت دئیے ہیں۔ نواز شریف کا صفائی کا موقف تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ اعتراز احسن نے کہا کہ ا یک قطر یا امارات سے کوئی خط لے ک آ جائے تو سارا بزنس وائٹ نہیں ہو سکتا۔ نواز شریف کے بزنس کو وائٹ قرار دینے سے انکار کی آ جائے گی۔ عدالت نے بہت نرم ہاتھ رکھا ہے۔ عدالت کو چاہیے تھا کہ وہ وزیر اعظم کو طلب کرتی۔

وزیر اعظم کو طلب نہیں کیا گیا تو کم از کم ان سے تمام ریکارڈ طلب کیا جاتا۔ اگر وزیر اعظم ریکارڈ پیش نہ کرتے تو یوسف رضا گیلانی کی طرح توہین عدالت کی سزا دیدی جاتی۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کے لئے 10 سال زائد المعیاد نظر ثانی کی درخواست کو منظور کیا۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ ماضی کی روایت سے ہٹ کر فیصلہ ہو گا۔ وزیر اعظم سے دستاویزات طلب نہ کرنے کے بعد سپریم کورٹ کے پاس آپشن محدود ہیں۔

وزیر اعظم نواز شریف نے اپنی صفائی میں بالکل دستاویز بھی پیش نہیں کی۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف کو اتنی آسانی سے سزا نہیں مل سکتی لیکن کلین چٹ بھی نہیں ملے گی۔ اس سطح پر کمیشن بنانا معاملے کو طول دینے کے مترادف ہوگا۔ سپریم کور ٹ کو چاہیے پھر بیٹھے ا ور و زیر اعظم سے ریکارڈ طلب کرے۔ …(رانا+ار)