سگریٹ کی سمگلنگ میں قومی خزانے کو سالانہ 14 ارب 75 کروڑ روپے کا نقصان

کرپٹ مافیا کی ملی بھگت کیو جہ سے ایف بی آر سمگلنگ روکنے میں ناکام ،دھندا میں اعلیٰ افسران بھی شامل

بدھ 15 مارچ 2017 16:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مارچ2017ء) پاکستان میں سگریٹ کی سمگلنگ میں سالانہ 14 ارب 75 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ ایف بی آر میں کرپٹ مافیا کی وجہ سے سگریٹ کی سمگلنگ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی اس دھندہ میں ملک کی بڑی بڑی مچھلیاں بھی شامل ہیں ۔ اس بات کا انکشاف ایک رپورٹ میں ہوا ہے یہ رپورٹ بی ایم اے کیپیٹل منیجمنٹ لمیٹڈ نامی کمپنی نے مرتب کی ہے۔

رپورٹ میں ایف بی آر کے حکام کے حوالے کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں سگریٹوں کی سمگلنگ روک کرقومی خزانہ کو ہونے والے نقصان سے بچایا جاسکتا ہے ۔ ایف بی آڑ سگریٹوں کی فروخت سے اربوں روپے کا سیلز ٹیکس وصول کرتا ہے تاہم سمگلنگ کی وجہ سے سالانہ 14 ارب 75 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 88 ارب سگریٹ کا استعمال ہوتا ہے اور سگریٹ کے استعمال میں متواتر اضافہ بھی ہورہا ہے جس کی روک تھام کیلئے بھی اقدامات اٹھانے پر زور دیا گیا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کے کسٹم انٹیلی جنس اور ان لینڈ انٹیلی جنس یونٹ اس چوری کے ذمہ ذمہ دار ہیں۔

ان دفاتر میں کرپٹ لوگوں کی موجودگی کے باعث قوم کو سالانہ 14 ارب 75 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے رپورٹ کے مطابق 88 ارب سگریٹ کے استعمال میں سے 68 ارب سگریٹ سمگلنگ کی وجہ سے ملک میں استعمال ہورہے ہیں اور یہ براند ملک کے ہر شہر کی مارکیٹ میں میسر ہیں جو ایف بی آڑ کسٹم حکام کی نااہلی اور کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ رپورٹ ملنے کے بعد چیئرمین ایف بی آر نے متعلقہ حکام کو ذمہ دار ٹھہرانے کی بجائے ممبر کسٹم سے کمنٹس طلب کرکے معاملے کو ختم کردیا ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سمندری سرحدی‘ افغان سرہد پر تعینات کسٹم حکام کے خلاف تادیبی کارروائی کرکے اربوں روپے کی ٹیکس چوری روکی جاسکتی ہے اس ہوالے سے ترجمان ایف بی آڑ نے جواب دینے سے معذرت کرلی تاہم متعلقہ رپورٹ کی تردید نہیں کی۔

(عابد شاہ/رانا مشتاق)

متعلقہ عنوان :