نواز شریف نے بینظیر بھٹو کی میت پر کھڑے ہو کر جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کرکے دکھایا ،ْشیخ آفتاب

ْ 2018ء تک ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوگی اور سستی بجلی بھی عوام کو ملے گی ،ْ قومی اسمبلی میںجواب

بدھ 15 مارچ 2017 16:21

نواز شریف نے بینظیر بھٹو کی میت پر کھڑے ہو کر جو وعدہ کیا تھا وہ پورا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مارچ2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ مردم شماری شروع ہونے کا فیصلہ اتفاق رائے سے ہونا چاہئے تھا ،ْ اپوزیشن کا پارلیمنٹ کو چلانے میں تعاون سب کے سامنے ہے ،ْ اپوزیشن اگر نہ ہو تو پارلیمنٹ کا کورم بھی پورا نہیں ہوتا ۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کا پارلیمنٹ کو چلانے میں تعاون سب کے سامنے ہے ، اپوزیشن اگر نہ ہو تو پارلیمنٹ کا کورم بھی پورا نہیں ہوتا ،ْحکومت کو بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کئی علاقوں میں لوگ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے اپنے علاقوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں‘ وہ اپنے علاقوں میں ہی نہیں ہیں مگر مردم شماری شروع ہوگئی ہے، اس حوالے سے فیصلہ اتفاق رائے اور مشاورت سے ہونا چاہیے تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کو ماں اور اپنا راہبر سمجھتے ہیں، پارلیمنٹ کو عزت دینا 20کروڑ عوام کو عزت اور اعتماد دینے کے برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان وفاقی اکائیوں کا مجموعہ ہے‘ ہم وفاق اور صوبوں کو مضبوط اور انہیں برابری کی حیثیت دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تین سال سے قومی مالیاتی کمیشن کا اجراء نہیں کیا گیا ،ْ مشترکہ مفادات کونسل کے چار سالوں میں صرف چار اجلاس منعقد ہوئے ہیں حالانکہ آئین کے تحت 90 دن کے اندر اس کا اجلاس ہونا ضروری ہے۔ بعد ازاں شیخ آفتاب احمد کی تقریر کے بعد نکتہ اعتراض پر قائد حزب اختلاف نے کہا کہ میں نے وفاق پاکستان‘ وزیراعظم پارلیمنٹ ‘ گیس کی منصفانہ تقسیم جیسے نکات پر بات کی ہے۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی تقریر کے جواب میں وفاقی وزیر شیخ آفتاب نے کہا کہ 1990ء میں محمد نوازشریف جب وزیراعظم بنے تو محترمہ بے نظیر بھٹو قائد حزب اختلاف تھیں ،اس وقت بڑے تلخ حالات تھے اور ایک دوسرے سے بات بھی نہیں کرتے تھے۔ 1993ء میں محترمہ وزیراعظم بنیں اور نواز شریف قائد حزب اختلاف بنے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں تعمیر و ترقی کا دور وزیراعظم نواز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد شروع ہوا۔

1990ء میں موٹرویز کا منصوبہ شروع ہوا۔ یہ منصوبہ رہتی دنیا تک رہے گا اور میاں نواز شریف کا نام گونجتا رہے گا، ہر منصوبہ پرمحمد نواز شریف کا نام لکھا ہے۔ شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا جس پر عالم اسلام میں خوشیاں منائی گئیں۔ اس کی پاداش میں محمد نواز شریف کو اٹک قلعہ میں قید کیا گیا اور بعد ازاں انہیں جلا وطن کردیا گیا۔

اس وقت ملک کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے لندن میں میثاق جمہوریت پر دستخط کئے۔ میاں نواز شریف نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی میت پر کھڑے ہو کر جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کرکے دکھایا۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے برسراقتدار آکر کراچی میں امن قائم کیا، ملک میں بجلی کے کارخانے لگ رہے ہیں ،ْ2018ء تک ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوگی اور سستی بجلی بھی عوام کو ملے گی۔

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے ملک کی تقدیر بدل رہی ہے، وزیراعظم نواز شریف نے گالی کا جواب کبھی گالی سے نہیں دیا، بیرونی سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، ملک تیزی سے ترقی کی طرف گامزن ہے، میٹرو بس منصوبے غریبوں کے منصوبے ہیں۔ کراچی میں گرین بس منصوبے شروع ہیں۔ ریلوے بہتر ہو رہا ہے ،ْحقائق سے پردہ اٹھایا تو کچھ نہیں بچے گا۔ اصل فیصلہ 2018ء کے الیکشن میں عوام کریں گے۔قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی جاری تھی کہ پیپلز پارٹی کے رکن نواب محمد یوسف تالپور نے ایوان میں کورم کی نشاندہی کردی جس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے گنتی کا حکم دیا۔ ارکان کی مطلوبہ تعداد پوری نہ نکلنے پر قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔