حکومت 4اکائیوں پر مشتمل فیڈریشن کو توڑنا چاہتی ہے،خورشید شاہ

حکومت پارلیمنٹ کو ا ہمیت نہیں دیتی صرف اقتدار کی سیڑھی سمجھتی ہے ، پیپلز پارٹی چالیس سال ڈکٹیٹروں کیساتھ لڑی، پاکستان میں ضیا الحق نے دہشتگردی کا پودا لگایا ، اس پودے کا ایک حصہ حکومتی بنچوں میں ہے، 4سالوں میں وزیر اعظم کے پاس لندن ،ترکی جانے کا ٹائم تھا مگر غریب کیلئے نہیں ، الیکشن نزدیک آرہے ہیں تو وزیراعظم کو غریب عوام کا درد محسوس ہورہا ہے ،وفاق ترقیاتی منصوبوں پر تفریق کر رہا ہے،حکومت چاہتی ہے کہ آدھا پاکستان بھوکا رہے کیونکہ وہ ان کا سیاسی مخالف ہے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال

بدھ 15 مارچ 2017 16:09

حکومت 4اکائیوں پر مشتمل فیڈریشن کو توڑنا چاہتی ہے،خورشید شاہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مارچ2017ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت 4اکائیوں پر مشتمل فیڈریشن کو توڑنا چاہتی ہے،حکومت پارلیمنٹ کو ااہمیت نہیں دیتی صرف اقتدار کی سیڑھی سمجھتی ہے ، پیپلز پارٹی چالیس سال ڈکٹیٹروں کیساتھ لڑی، پاکستان میں ضیاء الحق نے دہشت گردی کا پودا لگایا اور اس پودے کا ایک حصہ آج حکومتی بنچوں میں بھی ہے،گزشتہ4سالوں میں وزیر اعظم کے پاس لندن ،ترکی اور دسرے ممالک جانے کا ٹائم تھا مگر غریب کیلئے ٹائم نہیں تھا،آجالیکشن نزدیک آرہے ہیں تو وزیراعظم کو غریب عوام کا درد محسوس ہورہا ہے ،وفاق ترقیاتی منصوبوں پر تفریق کر رہا ہے،حکومت چاہتی ہے کہ آدھا پاکستان بھوکا رہے کیونکہ وہ ان کا سیاسی مخالف ہے یہ جمہوریت نہیں ڈکٹیٹر شپ ہے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کررہے تھے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ ملک میں رہنے والے تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کی ذمہ داری ریاست کی ہوتی ہے۔ تمام پاکستانیوں کو ان کے حقوق دینا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن نہ ہو تو حکومت کورم پورا نہیں کرسکتی اپوزیشن کا پارلیمنٹ کو چلانے میں اتنا بڑا تعاون ہے مگر حکومت کی جانب سے اپوزیشن اور پارلیمنٹ کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔

حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کو اپنے مفادات کی سیڑھی بنانا غلط ہے۔ ملک آج جن مسائل میں الجھا ہوا ہے اس کی ایک بڑی وجہ حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کو اہمیت نہ دینا ہے اور پارلیمنٹ کو صرف اقتدار کی سیڑھی سمجھنا ہے۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ وزیراعظم نواز شریف گزشتہ چار سالوں کے دوران صرف اٹھارہ دن ایوان میں آئے جبکہ ایک سو سات دن ملک سے باہر رہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج اور دیگر سکیورٹی ادارے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں جبکہ دوسری جانب ہماری عوام دہشت گردی کے خلاف لڑرہی ہے مگر اس کے باوجود دنیا کی جانب سے ہم پر شک کیا جارہا ہے اور ہم پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ حسین حقانی کے معاملے پر مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے جس میں ڈان لیکس کو بھی شامل کیا جائے مگر ایک ایسی کمیٹی بھی بنائی جائے جو اس بات کی تحقیقات کرے کہ وزیراعظم نواز شریف کتنا عرصہ ملک سے باہر رہے اور ایوان میں کتنی بار آئے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی چالیس سال ڈکٹیٹروں کے ساتھ لڑی اس ملک میں دہشت گردی سویلین حکومت نہیں بلکہ ایک ڈکٹیٹر لے کر آیا۔ پاکستان میں ضیاء الحق نے دہشت گردی کا پودا لگایا اور اس پودے کا ایک حصہ آج حکومتی بنچوں میں بھی ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ماضی میں دنیا پاکستان کا ماڈل لے کر خوش ہوتی تھی مگر آج ہم سی پیک لے کر خوش ہورہے ہیں۔

ذوالفقار علی بھٹو کو مسلم ممالک اپنا لیڈر سمجھتے تھے مگر آج چھوٹے چھوٹے ملک ہم کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ماضی میں پاکستان مسلم امہ کا لیڈر مانا جاتا تھا مگر آج ہمیں مسلمان ممالک ہی دھمکا رہے ہیں جس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہم پارلیمنٹ کو ا ہمیت نہیںد یتے۔ پارلیمنٹ کی کرسی کو اہمیت دینا بیس کروڑ عوام کو عزت دینے کے برابر ہے۔ اب الیکشن نزدیک آرہے ہیں تو وزیراعظم نواز شریف کو غریب عوام کا درد محسوس ہورہا ہے جو چار سال محسوس کیوں نہیں ہوا۔

گزشتہ چار سالوں کے دوران وزیراعظم نواز شریف کے پاس لندن‘ ترکی اور دوسرے ممالک میں گھومنے کا ٹائم تھا مگر غریب کے پاس جانے کا نہیں۔ غریب صرف ووٹ لینے کے وقت یاد آتا ہے۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جو آگے ہو اور قوم اس کے پیچھے مگر آج قوم آگے ہے اور لیڈر ان کے پیچھے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پاکستان چار اکائیوں پر مشتمل ایک فیڈریشن ہے پیپلز پارٹی نے ہمیشہ فیڈریشن کو مضبوط کرنے کی کوشش کی پیپلز پارٹی نے اپنے گزشتہ پانچ سالوں میں صوبوں کو اپنے حصے کے فنڈز کاٹ کر این ایف سی ایوارڈ دیا مگر موجودہ حکومت گزشتہ تین سالوں سے این ایف سی ایوارڈ دینے کو تیار نہیں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نوے دن کے اندر بلانا ضروری ہے مگر موجودہ حکومت نے گزشتہ چار سالوں کے دوران مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس صرف چار دفعہ بلا کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔

اس ایوان میں ہر سال صدر مملکت کی تقریر پر بحث ہوتی تھی مگر بدقسمتی سے اس سال وہ بحث بھی نہیں ہوسکی۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت فیڈریشن کو توڑنا اور تقسیم کرنا چاہتی ہے۔ حکومت پاکستان کی دشمن بنی ہوئی ہے۔ سندھ 72فیصد گیس پیدا کرتا ہے مگر وفاق سندھ کو گیس دینے کو تیار نہیں۔ حکومت نے اپنے ارکان کے علاوہ صرف مولانا فضل الرحمن ‘ اکرم خان درانی اور بلوچستان میں دو ارکان کو گیس منصوبے دیئے ہیں۔

سندھ کو جو 72 فیصد گیس پیدا کرتا ہے ان کو گیس کے منصوبے نہیں دیئے جارہے۔ پیپلز پارٹی نے اپنے پانچ سالوں میں ارکان میں کوئی تقسیم نہیں کی اور بلا تفریق اپوزیشن اور حکومتی ارکان کو گیس کے منصوبے دیئے کیو نکہ پیپلز پارٹی پورے پاکستان کو اپنا سمجھتی ہے۔ ہم نے کسی کو یہ نہیں کہا کہ تم بلوچستان ‘ کے پی کے یا سندھ سے ہو کیونکہ ہم سب کو پاکستانی سمجھتے ہیں مگر حکومت چاہتی ہے کہ آدھا پاکستان بھوکا رہے کیونکہ وہ ان کا سیاسی مخالف ہے یہ جمہوریت نہیں ڈکٹیٹر شپ ہے وزیراعظم نواز شریف نے بینظیر بھٹو کی لاش پر کھڑے ہو کر کہا تھا کہ میں پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنائوں گا۔