سابق سفیر حسین حقانی کا بیان قومی سلامتی کے منافی ہے، اس کی کھلے عام تحقیقات کے لئے تمام جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل پارلیمانی کمیشن قائم کیا جائے‘ یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ اسامہ بن لادن کے حوالے سے ہونے والے آپریشن کی کس کس کو معلومات تھیں، ایوان کی کمیٹی بااختیار ہوگی وہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ بھی طلب کر سکے گی‘ سعودی عرب میں فوج بھیجنے کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا قومہ اسمبلی میں اظہار خیال

مشترکہ کمیٹی بنائی جائے، ڈان لیکس‘ میمو گیٹ سکینڈل ‘ ماضی میں بن لادن کے ساتھ تعلقات سمیت تمام ایشوز اس کے سامنے آنے چاہئیں، خورشید شاہ حسین حقانی کے بیان کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن مل کر ٹی او آرز طے کرکے تحریک لے آئیں، پارلیمانی کمیشن کا اعلان کردیا جائے گا،ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی

بدھ 15 مارچ 2017 13:22

سابق سفیر حسین حقانی کا بیان قومی سلامتی کے منافی ہے، اس کی کھلے عام ..
اسلام آباد ۔15 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مارچ2017ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے بیان کو قومی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیان کی کھلے عام تحقیقات کے لئے تمام جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل پارلیمانی کمیشن قائم کیا جائے‘ پاکستان سعودی عرب اور یمن کے درمیان فریق بننے کی بجائے ہمیشہ مصالحت کرانے کا کردار ادا کرے گا‘ سعودی عرب میں فوج بھیجنے کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے قومی سلامتی کے حوالے سے تشویشناک باتیں کی ہیں۔ سابق دور میں حسین حقانی کے حوالے سے معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت رہا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد شیری رحمن کو امریکہ میں پاکستانی سفیر تعینات کیا گیا۔ انہوں نے ایبٹ آباد آپریشن کے حوالے سے بیان دیا ہے جس پر آصف علی زرداری‘ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیانات آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات فکر انگیز ہے کہ حسین حقانی نے اس وقت سب سے اعلیٰ عہدوں پر فائز دو شخصیات پر الزامات عائد کئے ہیں۔ یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، قائد حزب اختلاف کا صرف یہ کہہ دینا کافی نہیں ہے کہ وہ غدار ہے اسے زیر بحث نہ لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پیر کو وہ اس حوالے سے تفصیلی بیان دیں گے۔ اس معاملے کی چھان بین کے لئے پارلیمانی کمیشن بنایا جائے، اس ایوان کو بااختیار بنایا جائے اور اس مسئلے پر کھلے عام میڈیا کے سامنے تفتیش کی جائے۔

یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ اسامہ بن لادن کے حوالے سے ہونے والے آپریشن کی کس کس کو معلومات تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایوان کی رائے لے کر قومی سلامتی کے مسئلے پر پارلیمانی کمیشن قائم کیا جائے۔ اس سے ہماری قومی سلامتی مجروح ہوئی ہے۔ حسین حقانی نے یوسف رضا گیلانی اور آصف علی زرداری کا براہ راست نام لے کر کہا ہے کہ سول حکومت نے ویزے جاری کئے۔

یہ ویزے واشنگٹن اور دبئی میں بھی لگے۔ انہوں نے کہا کہ میمو گیٹ سکینڈل میں جو ہمارا موقف تھا وہ ریکارڈ پر لائیں گے۔ بعد ازاں شفقت محمود کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاکستان نے کوئی بریگیڈ روانہ نہیں کی۔ ہمارا پہلے سے سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ ہے۔ ہمارے لوگ پہلے سے وہاں موجود ہیں۔ یمن کے حوالے سے معاملات پر پاکستان کبھی مداخلت نہیں کرے گا۔

اگر فوج بھجوانا مقصود ہوئی تو ایوان کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ پاکستان دو اسلامی ممالک کے درمیان ہمیشہ مصالحت کا کردار ادا کرے گا‘ پارٹی نہیں بنیں گے۔ اس حوالے سے ذرائع ابلاغ کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے ہدایت کی ہے کہ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے بیان کے حوالے سے پارلیمانی کمیشن کے قیام کے لئے حکومت اور اپوزیشن مل کر ٹی او آرز طے کرکے تحریک لے آئیں جس کے بعد پارلیمانی کمیشن کا اعلان کردیا جائے گا۔

نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ قومی سلامتی کے ایشوز پارلیمنٹ میں زیر بحث آنے چاہئیں تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ پاکستان کے مفادات کے خلاف کون کیا کہہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، ہم نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کی ہے۔ مشترکہ کمیٹی بنائی جائے جس میں ڈان لیکس‘ میمو گیٹ سکینڈل ‘ ماضی میں بن لادن کے ساتھ تعلقات سمیت تمام ایشوز کمیٹی کے سامنے آنے چاہئیں، اس سے پارلیمنٹ کی اہمیت بڑھے گی۔

شفقت محمود نے کہا کہ اس معاملے پر پارلیمانی کمیشن بننا چاہیے ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ پر چند دنوں سے خبر چل رہی ہے کہ پاکستان کی ایک بریگیڈ سعودی عرب میں تعینات ہوئی ہے، وزیر دفاع کو اس کی وضاحت کرنی چاہیے۔ شیخ صلاح الدین نے بھی پارلیمانی کمیشن کے قیام کی حمایت کی اور کہا کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ بھی منظر عام پر لائی جائے۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ایوان کی کمیٹی بااختیار ہوگی وہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ بھی طلب کر سکے گی۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میمو گیٹ سکینڈل اور ڈان لیکس کی رپورٹ کمیٹی کے قیام سے پہلے ہی اوپن کی جائے۔ اسی طرح ماضی میں امریکیوں کو جاری ویزوں کے حوالے سے تفصیلات بھی جاری کی جائیں۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ کمیشن کے قیام کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن ٹی او آرز طے کرکے تحریک کے ذریعے ایوان میں لے آئے تو کمیٹی کا اعلان کردیا جائے گا۔