ملک بھر میں انیس برس بعد مردم و خانہ شماری کا آغاز

پہلے مرحلے کی مردم شماری و خانہ شماری 13 اپریل کو مکمل ہو گی جس کے بعد ملک کے دیگر حصوں میں دوسرا مرحلہ 25 اپریل سے شروع ہو کر 24 مئی کو اختتام پذیر ہو گا

Fahad Shabbir فہد شبیر بدھ 15 مارچ 2017 09:27

ملک بھر میں انیس برس بعد مردم و خانہ شماری کا آغاز
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15مارچ۔2017ء) کراچی ،لاہور ،فیصل آباد ، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک کے مختلف حصوں میں چھٹی مردم شماری کے پہلے مرحلے کا آغاز آج سے ہوگا،پہلے تین دن گھروں کی گنتی کی جائے گی۔ پھر لوگوں کی گنتی ہوگی ،صدر مملکت ممنون حسین اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس کراچی میں مردم شماری کا افتتاح کریں گے۔پاکستان میں19 سال بعد چھٹی مردم و خانہ شماری کا پہلا مرحلہ آج سے شروع ہو رہا ہے، یہ مرحلہ چاروں صوبائی دارالحکومتوں اور کشمیر گلگت سمیت 63اضلاع میں13 اپریل کو مکمل ہو جائے گا۔

پہلے تین دن گھروں کی گنتی کی جائے گی، پھر گھر والوں کا ڈیٹا لیا جائے گا۔اب سپریم کورٹ کے حکم پر شروع کی جانے والی مردم شماری پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دو مرحلوں میں کی جا رہی ہے،جس کی وجہ سیکورٹی کی صورتحال ہے۔

(جاری ہے)

پہلے مرحلے میں تین دن15 سے 17 مارچ تک گھروں کی گنتی کا کام مکمل کیا جائے گا۔18سے 27مارچ تک مردم شماری کا عملہ گھر گھر جا کر مردم شماری کا ڈیٹا اکٹھا کرے گا۔

28مارچ کو ایسے افراد کی مردم شماری ہو گی جو گھروں میں نہیں رہتے۔پہلے مرحلے میں پنجاب میں لاہور، فیصل آباد، بھاولپور اور ڈیرہ غازی خان سمیت 16اضلاع میں مردم شماری کا کام ہوگا۔سندھ میں کراچی کے غربی، جنوبی، شرقی، وسطی، کورنگی اور ملیر سمیت حیدرآباد اور گھوٹکی میں مردم شماری ہو گی۔جبکہ کے پی کے میں پشاور سمیت 13 اضلاع اور اورک زئی ایجنسی میں مردم شماری کی جا رہی ہے۔

بلوچستان میں کوئٹہ سمیت 15اضلاع میں مردم شماری کی جا رہی ہے۔جبکہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے پانچ پانچ اضلاع میں پہلے مرحلے میں مردم شماری کی جائے گی۔پہلے مرحلے کی مردم شماری و خانہ شماری 13 اپریل کو مکمل ہو گی جس کے بعد ملک کے دیگر حصوں میں دوسرا مرحلہ 25 اپریل سے شروع ہو کر 24 مئی کو اختتام پذیر ہو گا۔آئین کے مطابق ہر دس سال بعد مردم شماری قانونی تقاضا ہے لیکن پاکستان میں یہ عمل 19سال بعد ہو رہا ہے۔

اس خطے میں پہلی مردم شماری حکومت برطانیہ نے 1881میں کرائی۔پاکستان بنا تو 1951,، 1961 ، 1972, 1981 اور 1998 میں مردم شماری ہوئی ۔، برصغیر پاک و ہند میں پہلی مرتبہ 1901 میں مردم شماری کرائی گئی تھی جس کے بعد ہر دس سال بعد یہ عمل دہرایا جاتا رہا ۔ پاکستان وجود میں آیا تو یہاں پہلی مردم شماری 1951 میں عمل میں لائی گئی جس کے بعد دوسری اور تیسری مردم شماری تو وقت پر ہوئی لیکن چوتھی اور پانچویں مرتبہ اِس عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں تاخیر ہوتی رہی اور آخری مردم شماری 1998 میں عمل میں لائی گئی ۔

اگر مردم شماری مقررہ مدت ہر دس سال کے بعد کرائی جاتی رہتی تو اب تک سات مرتبہ یہ عمل مکمل ہوچکا ہوتا لیکن ابھی بمشکل چھٹی باری مردم شماری کرائی جا رہی ہے حالانکہ کسی بھی ملک میں وسائل کی منصفانہ تقسیم ، انتخابات کے لیے مناسب حلقہ بندیوں ، ترقی کے لیے منصوبہ بندی اور اِس جیسے دیگر اہم عوامل کی تکمیل کے لیے ضروری ہے کہ اُس ملک کی آبادی کے بارے میں ٹھیک ٹھیک معلومات دستیاب ہوں ۔ اگرچہ حکومت کی طرف سے یہ مردم شماری سپریم کورٹ کے احکامات پر کرائی جارہی ہے لیکن اِسے بہرحال خوش آئند عمل قرار دیا جا سکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :