یورپی عدالت نے نجی کمپنیوں کو حجاب پر پابندی کا اختیار دیدیا

کوئی بھی ادارہ اپنی ذاتی حیثیت میں حجاب سمیت مذہبی، سیاسی اور فلسفیانہ(نظریاتی) علامات اور لباس پر پابندی عائد کرنا چاہے تو اسے اس کا مکمل اختیار حاصل ہوگا، یورپی کورٹ آف جسٹس

منگل 14 مارچ 2017 22:51

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 مارچ2017ء)یورپی یونین کی ایک عدالت نے نجی کمپنیوں اور اداروں کو یہ اختیار دے دیا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو مسلمان ملازم خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کر سکتے ہیں۔ یورپی کورٹ آف جسٹس(ای سی جی)نے اپنے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ کام اور معاش کی جگہ پر واضح سیاسی، مذہبی اور فلسفیانہ علامات کے استعمال اور اظہار پر پابندی کا کسی امتیاز سے تعلق نہیں اور اگر کوئی ادارہ اپنی ذاتی حیثیت میں حجاب سمیت مذہبی، سیاسی اور فلسفیانہ(نظریاتی) علامات اور لباس پر پابندی عائد کرنا چاہے تو اسے اس کا مکمل اختیار حاصل ہوگا۔

دوسری جانب مسلمان حلقوں نے اس فیصلے پر شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے فیصلے کو حجاب پہننے والی خواتین پر براہِ راست حملہ قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز سے مسلمان خاتون رہنما وردہ القدوری نے کہا ہے کہ مذہبی اور سیاسی علامات پہننے پر پابندی کا میرے نزدیک مطلب حجاب پر پابندی ہے جو یورپ میں ہزاروں لاکھوں افراد کو متاثر کرسکتا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ انفرادی آزادی کو صرف سفید فام خواتین تک ہی محدود کردیا گیا ہے جب کہ حجاب پر پابندی مسلمان خواتین کی مرضی پر قدغن ہے۔ برازیل میں خواتین وکلا برائے انسانی حقوق کے سربراہ کِم لائر نے یورپی یونین کی عدالت کے فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیا اور کہا کہ عدالت نے یہ فیصلہ کر کے مسلمانوں کے ساتھ دوسرے بہت سے امتیازات اور برتا کا ازالہ کرنے کا موقع گنوا دیا ہے۔

دوسری جانب یورپی پارلیمنٹ کی سب سے بڑی جماعت یورپین پیپلز پارٹی کے سربراہ مینفرڈ ویبر نے ای سی جے کے فیصلے کو یورپی اقدار کی فتح قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ کئی یورپی ممالک میں مسلمان حقوق اور حجاب پر پابندی جیسے معاملات پر کافی عرصے سے بحث ہورہی ہے جبکہ حالیہ برسوں میں یورپی ممالک میں مسلمانوں سے بیزاری اور نفرت کی بنا پر ایک نئی قوم پرستی نے بھی جنم لیا ہے۔