پاکستان میں حکومت اور سیکیورٹی ادارے ایک پیج پر نہیں ہیں ، جنرل (ر) پرویز مشرف کا د عویٰ

فوج کو مردم شماری میں حصہ لینا چاہیے،فوج کے مردم شماری میں حصہ لینے سے ہی عوام مردم شماری کو قبول کریں گے ، الیکشن کروانے میں بھی فوج کا کردار ہونا چاہیے ، پاکستان میں حکمران قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں ، غیر ملکی کھلاڑیوں کو پھٹیچر کہنا بدتمیزی اور بہت غلط بات ہے ، پاکستان کو امریکہ کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ،امریکہ کا بھارت میں مفاد پاکستان کیلئے نقصان دہ ہے ، پاک افغان سرحد بند کرنے سے دہشت گردی کا ختم کرنے میں زیادہ مدد نہیں ملے گی،پنجاب میں آپریشن ہونا بہت اچھی بات ہے ، دہشت گردوں کی جڑوں تک جانے تک دہشت گردی ختم نہیں ہوسکتی آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ وسابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

منگل 14 مارچ 2017 22:51

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 مارچ2017ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ وسابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے د عویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں حکومت اور سیکیورٹی ادارے ایک پیج پر نہیں ہیں ، فوج کو مردم شماری میں حصہ لینا چاہیے،فوج کے مردم شماری میں حصہ لینے سے ہی عوام مردم شماری کو قبول کریں گے ، الیکشن کروانے میں بھی فوج کا کردار ہونا چاہیے ، پاکستان میں حکمران قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں ، غیر ملکی کھلاڑیوں کو پھٹیچر کہنا بدتمیزی اور بہت غلط بات ہے ، پاکستان کو امریکہ کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ،امریکہ کا بھارت میں مفاد پاکستان کیلئے نقصان دہ ہے ، پاک افغان سرحد بند کرنے سے دہشت گردی کا ختم کرنے میں زیادہ مدد نہیں ملے گی،پنجاب میں آپریشن ہونا بہت اچھی بات ہے ، دہشت گردوں کی جڑوں تک جانے تک دہشت گردی ختم نہیں ہوسکتی ۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج کو مردم شماری میں حصہ لینا چاہیے ، فوج کے مردم شماری میں حصہ لینے سے عوام اس مردم شماری کو قبول کریں گے ،اگر فوج نے اپنا کردار ادا کیا تو مردم شماری کا مرحلہ کامیابی سے انجام ہو پائے گا ، الیکشن کروانے میں بھی فوج کا کردار ہونا چاہیے ۔پرویز مشرف نے کہا کہ پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہونا اچھی بات ہے ، دہشت گردوں کی جڑوں تک جانے سے ہی دہشت گردی ختم ہوسکتی ہے ،پاکستان میں فوجی عدالتیں بہت ضروری ہیں ، فوجی عدالتوں سے دہشت گردوں کو جلد سزائیں ملتی ہیں،پاکستان سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنا ہوگا ،پاکستان میں حکمران قومی مفاد بعد میں جبکہ ذاتی مفاد پہلے رکھتے ہیں ، غیر ملکی کھلاڑیوں کا پاکستان آنا خوش آئندہ ہے مگر ان کو پھٹیچر کہنا بدتمیزی اور بہت غلط بات ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امریکہ کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ،امریکہ کا بھارت میں مفاد پاکستان کیلئے نقصان دہ ہے۔پاکستان کو امریکہ کے ذریعے افغانستان پر دبائو ڈالنا چاہیے ، اگر امریکہ سے ہمارے تعلقات بہتر ہوں گے تو افغانستان سے بھی بہتر ہو جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد بند کرنے سے دہشت گردی کی کمی میں زیادہ مدد نہیں ملے گی ،شروع میں افغان صدر اشرف غنی کا رویہ پاکستان سے قدرے بہتر تھا مگر بعد میں افغان انٹیلی جنس ایجنسیوں اور بھارت کے دبائو پر وہ پاکستان سے قطع تعلق ہوتے چلے گئے ۔

پرویز مشرف نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں حکومت اور سیکیورٹی ادارے ایک پیج پر نہیں ہیں ،وزیراعظم وزیرخارجہ کی اہمیت کو سمجھ نہیں رہے ، مختلف ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات بنانے میں وزیرخارجہ کا بہت اہم کردار ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر بھارت لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہمیں منہ توڑ جواب دینا ہوگا ،مودی تو بے لگام آدمی ہے ہمیں ہر وقت جنگ کیلئے تیار رہنا چاہیئے، حکومت کو پتہ ہونا چاہیے کہ سرحدوں پر کام ہو رہا ہے ۔

پرویز مشرف نے کہا کہ پہلے ہر روز سرحد پر گولہ باری ہوتی تھی پھر 2001میں ہمارا بھارت کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا ، سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری ترجیحات نیشنل نہیں ہیں ،وزیراعظم بھارت سے دوستانہ تعلقات بنانا چاہ رہے تھے مگر ہمیں ذاتی تعلقات کی بجائے نیشنل ایشوز پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے ،صرف نقل وحرکت دیکھنے والے ڈرون تو ہمارے پاس بھی ہیں ۔