مغرب اور استعماری قوتوں نے ہمیشہ ایشیاء کے عوام کا استحصال کیا ، میاں رضا ربانی

اب وقت آگیا ہے ایشیاء کے عوام اپنے مقدر کا فیصلہ خود کریں ، ایشیائی خطے کا مقدر یہ نہیں کہ مغربی قوتیں ان کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کریں ، چیئرمین سینٹ قدرتی وسائل سے مالا مال ایشیاء کے خطے کا مقدر اس کے عوام کے ہاتھوں میں ہے تاہم بدقسمتی سے یہ خطہ مسائل کا شکار رہا، ایشیائی پارلیمان کے قیام کے خصوصی کمیٹی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب

منگل 14 مارچ 2017 21:53

مغرب اور استعماری قوتوں نے ہمیشہ ایشیاء کے عوام کا استحصال کیا ، میاں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مارچ2017ء) ء چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ مغرب اور استعماری قوتوں نے ہمیشہ ایشیاء کے عوام کا استحصال کیا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ کہ ایشیاء کے عوام اپنے مقدر کا فیصلہ خود کریں ۔ ایشیائی خطے کا مقدر یہ نہیں کہ مغربی قوتیں ان کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کریں بلکہ قدرتی وسائل سے مالا مال ایشیاء کے خطے کا مقدر اس کے عوام کے ہاتھوں میں ہے تاہم بدقسمتی سے یہ خطہ مسائل کا شکار رہا ہے ۔

چیئرمین سینیٹ نے ان خیالات کا اظہار ایشیائی پارلیمان کے قیام کے خصوصی کمیٹی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جس میں 23 ملکوں کے 70 سے زائد اراکین پارلیمنٹ اور مندوبین شریک ہیں ۔ اس اہم اجلاس کا انعقاد سینیٹ آف پاکستان نے کیا ہے جو کہ 17 مار چ تک جاری رہے گا۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر ہم آئندہ نسلوں کی توقعات پر پورا نہ اتر سکے تو تاریخ ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کرے گی ۔

انہوں نے کہا کہ اس خصوصی کمیٹی اور اے پی اے کی سیاسی امور کی کمیٹی کے اجلاسوں میں اراکین پارلیمنٹ کو تبادلہ خیال کا ایک بہتر موقع فراہم ہوگا اور ملکر آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔ میاں رضاربانی نے یہ بات واضح کی کہ قوموں کے درمیان دو طرفہ مسائل اور علاقائی اختلافات ہوتے ہیں لیکن جب ہم ایک فورم پر بیٹھے ہوں تو ہم ان لوگوں کی نمائندگی کر رہے ہیں جو مسائل کا شکار ہیں اور جنہیں دہشت گردی کا سامنا ہے اور جن کا استحصال ہو رہا ہے ۔

لہذا ضروری ہے کہ ہم آگے بڑھیں ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ استعماریت اور نوآبادیاتی نظام کے ذریعے نہ صرف ایشیاء کے لوگوں کا استحصال کیا جارہا ہے بلکہ عالمی مالیاتی اداروں کی شکل میں بھی خطے کو مسائل کا سامنا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اپنے اختلافات کو کم سے کم کرنے کی ضرورت ہے اور یہ اُمید ظاہر کی کہ ایشیائی پارلیمنٹ کے قیام کیلئے مثبت طریقے سے آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔

اور آج جن مسائل کا سامنا ہے ان سے نمٹنے کیلئے ملکر کوششیں کرنا ہوں گی ۔ اجلاس سے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بھی خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی نے خطے کے ممالک کے مابین اتحادکے فروغ کیلئے بہتر انداز میں کوششیںکیں ہیں ۔ اور ایشیاء کا عالمی معیشت میں ایک بھر پور کردار سامنے آرہا ہے ۔ تاہم انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ایشیائی خطے کو مشترکہ مسائل کاسامنا ہے ۔

اور ان مسائل کا مل جل کر حل نکالنا ہوگا۔ شام کی پارلیمنٹ کی سپیکر ڈاکٹر حادیہ عباس نے خطے کے ممالک کے مابین تعاون اور یکجہتی کے فروغ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ آج ایشیائی خطے کو جن مسائل کا سامنا ہے ان کا ملکر ہی حل نکالا جا سکتا ہے ۔ اور دہشت گردی کے خلاف بھی لائحہ عمل اختیا ر کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایشیائی ممالک کی خدمات کیلئے ایشیائی پارلیمنٹ کا وجود ضروری ہے دہشت گردی کی وجہ سے ایشیائی ممالک متاثر ہو رہے ہیں۔

بھوٹان کے سپیکر لینوپو جگمے زنگپو نے کہا کہ خطے کی مجموعی سیاسی صورتحال میںجو تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں ان کا مقابلہ کرنے کیلئے باہمی تعاون انتہائی ضروری ہے ۔ کمبوڈیا کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ امن سلامتی اور ترقی و خوشحالی کو فروغ دینے کیلئے ایشیائی پارلیمان کا قیام ضروری ہے ۔اور ایشیاء میں سیاسی استحکام انتہائی ضروری ہے اور پارلیمانی نظام کے ذریعے گفت و شنید اور تعاون کو مزید فروغ دیا جا سکتا ہے ۔

اے پی اے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر علی خرم نے کہا کہ اے پی اے کو باہمی تعاون سے ہی سرگرم رکھا جائے ۔ اور ایشیائی پارلیمان کا تصور ایشیا ء کے خطے کو یکجا کرنے کی طر ف ایک پیش رفت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایشیائی شناخت پید اکرنا ہوگی۔ اور یہ پارلیمانی تعاون اور ابطہ کاری کے ذریعے ہی حاصل کی جا سکتی ہے ۔ سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک نے اس موقع پر تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور شرکاء کو آگاہ کیا کہ اے پی اے کے نویں سالانہ اجلاس میں سینیٹ آف پاکستان کو متفقہ طور پر ایشیائی پارلیمان کے قیام کی خصوصی کمیٹی کے چیئرپرسن اور اے پی اے کی سیاسی امور کی کمیٹی کے نائب صدر کے طور پر منتخب کیا گیا تھا ۔

انہوں نے بتایا کہ اے پی اے رکن ممالک کے درمیان ، اتحاد ، یکجہتی اور بین المذاہب ہم آہنگی کو ظاہر کرتی ہے ۔ اور ہم نے اسی جذبے کے تحت آگے بڑھانا ہے تاکہ ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور ایشیائی ممالک کے مابین باہمی تعاون کو مزید فروغ دیا جا سکتے اور درپیش مسائل کا حل نکالا جائے ۔

متعلقہ عنوان :