سٹینڈنگ کمیٹی برائے ریلیف و بحالی خیبرپختونخوا کی دیر بالا کے زلزلہ متاثرین کو نظرانداز کرنے بارے ضلعی انتظامیہ کو اسمبلی کے آئندہ اجلاس سے قبل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

منگل 14 مارچ 2017 21:13

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2017ء) صوبائی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے ریلیف و بحالی نے دیر بالا کے زلزلہ متاثرین کو نظرانداز کرنے کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کو اسمبلی کے آئندہ اجلاس سے قبل تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے ،حلقہ پی کے 93کے متاثرین کی مسترد شدہ بارہ ہزار سے ذائد درخواستیں اور ایک نام پر 13چیکس نکالنے کی مکمل چھان بین کی جائیگی ،دیربالا واڑی سے منتخب ایم پی اے صاحبزادہ ثناء اللہ نے صوبائی اسمبلی میں توجہ دلائو نوٹس جمع کرایا تھا جس میں انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ گزشتہ سال آنے والے تباہ کن زلزلہ میں حکومت کی جانب سے متاثرین کو ملنے والے امداد چیکس میں نہ صرف ان کے حلقے کو نظرانداز کرکے صرف 1296چیکس جاری کئے گئے جبکہ متاثرین کی بارہ ہزار سے زائد درخواستیں مقامی انتظامیہ نے جمع کرکے مسترد کردی ہیں اس سلسلے میں صوبائی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے ریلیف و بحالی کا خصوصی اجلاس اسسٹنٹ کمشنر واڑی کے دفتر میں کمیٹی کے چئیرمین ایم پی اے محمد علی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ممبران ایم پی اے بخت بیدار خان ،صاحبزادہ ثناء اللہ کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری صوبائی اسمبلی غلام سرور ،ڈپٹی کمشنر دیر بالا عثمان محسود سابق ایم پی اے ملک بہرام خان و دیگر نے شرکت کی اس موقع پر واڑی کے سابق اسسٹنٹ کمشنر محمد الیاس نے کمیٹی کے روبرو پیش ہوکر متاثرین زلزلہ کو دی جانے والی امداد کے بارے میں اپنا موقف پیش کیا تاہم تحصیل واڑی کے متاثرین کی مکمل تفصیل اور ریکارڈ نہ ہونے پر سٹینڈنگ کمیٹی نے دیر بالا کی ضلعی انتظامیہ کو ھدایت کی کہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس سے قبل تحصیل واڑی کے متاثرین کی مسترد ہونے والی بارہ ہزار سے زائد درخواستوں سمیت دیر بالا کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے متاثرین کی درخواستیں سٹینڈنگ کمیٹی کو پیش کرنے کی جائیں۔

(جاری ہے)

حلقہ پی کی93سے منتخب ایم پی اے صاحبزادہ ثناء اللہ نے امداد سے محروم رہ جانے والے ان معذور افراد جوکہ زلزلہ کے دوران زخمی ہوگئے تھے کو بھی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جبکہ متاثرین کا سروے کرنے والے پٹواریوں کی جانب سے لوگوں سے پیسے لینے والے اہلکاروں کے خلاف متاثرہ لوگوں کے بیانات بھی قلمبند کیے گئے ۔