قومی اسمبلی اجلاس: توہین رسالت کی سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع پراشاعت کو روکنے کیلئے حکومتی فوری اقدام کی قرار دادیں اتفاق رائے سے منظور،10 رکنی کمیٹی بنانے کی منظوری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ازخود نوٹس لیکن حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سیکرٹری داخلہ اور وزیرداخلہ کو بلانے پر ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،جن ممالک نے توہین رسالت کی ان کی پراڈکٹ کا بائیکاٹ کیا جائے، طارق اللہ ،شیخ صلاح الدین،اعجاز الحق و دیگر کا اظہار خیال

منگل 14 مارچ 2017 16:35

قومی اسمبلی اجلاس: توہین رسالت کی سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع  پراشاعت ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مارچ2017ء) رکن اسمبلی کیپٹن صفدر اور نعیمہ کشور نے توہین رسالت کی سوشل میڈیا اور دوسرے ذرائع پر اشاعت کو روکنے کیلئے حکومت فوری اقدام کرنے کی قراردادیں قومی اسمبلی میں پیش کیں جس کو اتفاق رائے سے منظور کرتے ہوئے اس حوالے سے ہاؤس کی 10رکنی کمیٹی بنانے کی بھی منظوری دے دی گئی۔اس حوالے سے منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی طارق اللہ نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اس حوالے سے سیکرٹری داخلہ اور وزیرداخلہ کو بلایا ہم ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

شیخ صلاح الدین نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نے اس پر از خود نوٹس لیا لیکن ہماری حکومت نے اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا جن ممالک نے توہین رسالت کی ان کی پراڈکٹ کا بائیکاٹ کیا جائے۔

(جاری ہے)

اسمبلی کے اجلاس میں نعت پڑھی جاتی ہے اس سے دوسری دنیا کو پتہ چلتا ہے کہ ہم اپنے اللہ کے رسولؐ سے کتنی محبت کرتے ہیں۔اعجاز الحق نے کہا کہ بڑی افسوسناک بات ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا پر توہین رسالتؐ کے واقعات سامنے آرہے ہیں جس جج نے اس پر از خود نوٹس لیا لیکن اس جج کے خلاف سوشل میڈیا کمپین شروع کردی گئی ہے کہ ان کو جج کی بجائے کسی مسجد کا امام ہونا چاہئے،اس طرح کی باتیں ان کے خلاف سوشل میڈیا پر چل رہی ہیں۔

نعیمہ کشور نے کہا کہ اس حوالے سے کمیٹی بنائی جائے جو آئی ٹی اور داخلہ والوں کو بلایا جائے کہ کیوں سوشل میڈیا پر آنے والی خبروں کو ہٹایا نہیں جاتا۔غلام محمد لالی نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے جذبات اور از خود نوٹس لینے کے جذبات کو بہت پسند کرتا ہوں،ملک کے اندر سے جو مواد سوشل میڈیا پر ڈالا جارہا ہے ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔

کیپٹن صفدر نے کہا کہ یہ ایسا کام ہے جو ایمانی قوت کا حصہ ہے کبھی گستاخانہ خاکے بنائے جاتے ہیں۔ذوالفقار علی بھٹو کو اس لئے شہید کہتا ہوں جنہوں نی1973ء کے آئین میں نبیؐ کے خلاف بات کرے گا وہ کافر ہے،جو آقا کی نبوت پر انگلیاں اٹھاتا ہی1973ء کے آئین میں اسے کافر قرار دیا گیا ہے۔سوشل میڈیا کے حوالے سے قانون بننا چاہئے،ہمیں جتنی عزت ملی ہم اس کے قابل نہیں تھے۔

جمال الدین نے کہا کہ جو حضورؐ کی شان میں گستاخی کر رہے ہیں وہ ہمارے اور پاکستان کے دشمن ہیں،عاصمہ جہانگیر ملک کی دشمن ہے انسانی حقوق کی علمبردار نہیں ہے۔شیراکبر خان نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سوشل میڈیا پر حضورؐ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔مولانا قمر الدین نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی طریقہ کار نہیں ہے کہ سوشل میڈیا پر جو اشاعت کرتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائی