سی پیک سے پاکستان ہی نہیں پورے خطے کی قسمت بدلے گی‘صدر آزاد کشمیر

آزاد کشمیر میں جامع مربوط اور نوجوانوں کی خواہشات سے ہم آہنگ یوتھ پالیسی کی تشکیل نفاذ اور عملدرآمد کیلئے ذاتی طور پر دلچسپی لیکر اپنا ہر ممکن کردارادا کروں گا آزاد کشمیر میں اس وقت 6یونیورسٹیاں کام کر رہی ہیں، لیکن ہمیں معیار تعلیم بڑھانے اور نصاب کو جدید عالمی مارکیٹ سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزاد ی کے حوالے سے اہل پاکستان اور اہل جموں و کشمیر کی کچھ ذمہ داریاں ہیں‘سردار مسعود خان کا راولاکوٹ میں خطاب

منگل 14 مارچ 2017 15:32

-راولاکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2017ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے نوجوانوں کو یقین دلایا ہے کہ آزاد کشمیر میں جامع مربوط اور نوجوانوں کی خواہشات سے ہم آہنگ یوتھ پالیسی کی تشکیل نفاذ اور عملدرآمد کے لئے وہ ذاتی طور پر دلچسپی لیکر اپنا ہر ممکن کردارادا کریں گے۔ وہ راولاکوٹ میں سینٹر فار پیس ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز اور برٹش کونسل کے اشتراک سے نوجوانوں کے ساتھ ایک مباحثہ سے خطاب کر رہے تھے۔

مباحثہ میں پونچھ یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں کے طلباء و طالبات کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی کے دو سو سے زائد نوجوانوں نے شرکت کی۔ مباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے صدر ریاست نے کہا کہ صدر آزاد کشمیر نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے پاکستانی ہونے پر فخر کریں۔

(جاری ہے)

آزاد کشمیر میں اس وقت 6یونیورسٹیاں کام کر رہی ہیں، لیکن ہمیں معیار تعلیم بڑھانے اور نصاب کو جدید عالمی مارکیٹ سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔

صدرمسعود خالد نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان ہی نہیں پورے خطے کی قسمت بدلے گی۔ پڑھے لکھے اور ہنر مند نوجوانوں کے لیے ترقی کی نئی راہیں لکھیں گی۔ سی پیک کے ثمرات سمیٹنے کے لیے ہمیں ابھی سے منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔ پاکستان اور آزاد کشمیر کے اعلی تعلیمی ادارے وقت سے پہلے ماہر افرادی قوت تیار کریں۔ بصورت دیگر چین، دوبئی، سنگا پور، ملائیشیا اور دیگر ممالک کے ماہرین وہاں آکر خدمات سرانجام دیں گے۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزاد ی کے حوالے سے اہل پاکستان اور اہل جموں و کشمیر کی کچھ ذمہ داریاں ہیں۔ وہاں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں ہو رہی ہیں۔اہل جموں و کشمیر کو پاکستان سے ان کی محبت کی سزا دی جا رہی ہے۔ پانچ سو سے زیادہ نوجوانوں کو بصارت سے محروم کرنے کے بعد اب انہوں نے نوجوان لڑکیوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

کالی عینکیں پہنے وہ خواتین ہماری تحریک کا اہم کردا رہیں۔ ان کی قربانیاں تاریخ کشمیر میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔ وہ خواتین تحریک آزادی کی علامت بن چکی ہیں۔ ہم نے انہیں کسی حال میں مایوس نہیں کرنا۔ اہل پاکستان اور اہل آزادکشمیر ان کا سہارا بنیں گے۔انہوںنے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس قومی سلامتی کے تحفظ کے کے لیے ایٹمی ڈھال، جغرافیائی سرحدوں کے دفاع اور روایتی جنگ کے لیے مضبوط جنگی مشین موجود ہے۔

لیکن ہم ابلاغی محاذ پر قومی تشخص کے دفاع اور کشمیر کے حوالے سے اپنا مقدمہ عالمی برادری کے سامنے پیش کرنے میں کمزور ہیں۔ ہمیں اس سلسلے میں اپنی یونیورسٹیوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تلوار سے لیس نوجوانوں کی فوج تیار کرنا ہوگی۔مباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ اور پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے راہنما چودھری لطیف اکبرنے نوجوانوں کے سیاسی استحصال کو روکنے پر زور دیا اور کہا کہ یوتھ پالیسی میں ہر طبقے کے نوجوانوں کو نمائندگی ملنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یوتھ پالیسی موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی امنگوں کی عکاس ہو نی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کے نوجوانوں کے لئے بلدیاتی انتخابات میں 25فیصد کوٹہ مختص کرنے کے ساتھ ساتھ ریاست بھر میں طلباء یونینز کو بحال اور فعال بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کی سیاسی تربیت ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ ریاست کو آئینی طور پر با اختیار بنایا جائے اور ریاست سے دوہرا نظام حکومت ختم ہونا چاہیے۔

اس بات پر زور دیا کے ریاست میں میرٹ کی بحالی کے زریعے نوجوانوں میں موجود بے چینی کے خاتمے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے میرٹ کے بحال اور گڈ گورننس کے قیام کے لئے کئے گئے چند اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں آزاد کشمیر میں 21ہزار سے زائد ملازمتیں مہیا کی گئی ہیں تاہم اکیلے حکومت کے بس میں نہیں کہ وہ ریاست کے ہر فرد کو نوکری مہیا کرے ۔

اس ضمن میں پرائیویٹ سیکٹر کو ترقی اور سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول مہیا کرنا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلدیاتی انتخابات ہونے چاہیں مگر اس سے قبل بلدیاتی نظام میں جامع اصلاحات کا پیکج متعارف کروانا چاہیے پرانے نظام کے تحت ہونے والے انتخابات سے بہتری کے بجائے مزید خرابیاں ہوں گی اور مسائل پیدا ہوں گے۔اس لئے میں ذاتی طور پر ہنگامی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے خلاف ہوں تاہم طلباء یونین قیام ہونی چاہیں تاکہ نوجوان سیاست میں حصہ لے سکیں اور نئی قیاد ت سامنے آ سکے۔

مسلم کانفرنس کے ممبر قانون ساز اسمبلی صغیر احمد چغتائی نے مباحثہ سے خطاب کے دوران سی پی ڈی آر اور برٹش کونسل کی جانب سے آزاد کشمیر کے نوجوانوں کی سیاسی تربیت اور انہیں کی سیاسی قیاد ت کے ساتھ رابطہ کاری کے سلسلہ میں اقدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے طویل سیاسی کریئر میںاسطرح کے اقدامات کی کئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایسا پہلی بار دیکھا کے کہ ایک غیر سرکاری ادارہ نہ صرف نوجوانوں کی سیاسی تربیت اور ان کا اپنی منتخب قیادت کے ساتھ براہ راست مباحثہ کا اہتمام کر رہا ہے بلکہ ان کو آزاد کشمیر اور خیبر پختونخواہ اسمبلیوں کے دورے کروا کر ان کی معلومات اور سیاسی تربیت میں اضافہ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سردار مسعود خان بذات خود آزاد کشمیر کے نوجوانوں کے لئے ایک مثال ہیں کہ تمام تر مشکلات کے باوجود محنت اور لگن سے انہوں نے پاکستان کی اعلیٰ بیوروکریسی میں اپنا مقام بنایا اور پوری دنیا میں اپنی صلاحتیوں کا لوہا منوایا۔ سی پی ڈی آر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ارشاد محمود نے کہا کہ نوجوان آزاد کشمیر کی کل آبادی کا تقریباً 62فیصد بنتے ہیں اس لئے حکومت کو ان کی ترقی اور ان کے لئے سیاسی و معاشی مواقع پیدا کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر منصوبہ بندی کرنا ہو گی اور تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لانا ہو گا۔

انہوں نے یقین دلایا کہ سی پی ڈی آر مستقبل میں بھی نوجوانوں کی تربیت اور ان کو موجودہ دورکے سیاسی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ سی پی ڈی آر کے ڈائریکٹر پروگرامز سید وقاص علی کوثر نے نوجوانوں کے ترقی کے لئے ضروی اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان کی ضروریات لا محدود ہیں انہیں تعلیم کے حصول کے لئے وظائف سے لیکر بلدیاتی انتخابات میں کوٹہ کی تخصیص تک ہر طرح کے مواقع کی ضرورت ہے۔

نوجوانوں کی ترقی اب ایک عالمی مسئلہ ہے اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے مقاصد یا سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز میں بھی ان پر بے تحاشہ زور دیا گیا ہے۔ برٹش کونسل کے نمائندہ ملک وسیم نے مباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برٹش کونسل گزشتہ کئی سالوں سے آزاد کشمیر میں نوجوانوں کی ترقی اور ان کو سیاسی طور پر با اختیار بنانے پر کام کر رہی ہے ۔ مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جار ی رہے گا۔ انہوں نے سی پی ڈی آر کی جانب سے برٹش کونسل کے ساتھ اشتراک اور تعاون کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سی پی ڈی آر اور برٹش کونسل کی پارٹنرشپ مثالی رہی ہے۔ برٹش کونسل کی خواہش ہے کہ مستقبل میں بھی اس طرح کے منصوبوںپر سی پی ڈی آر کے ساتھ ملک کر کام جاری رکھے۔

متعلقہ عنوان :