کیIV- پراجیکٹ پر کام کی رفتار کو مزید تیز کیا جائے، وزیراعلیٰ سندھ

پیر 13 مارچ 2017 23:45

کیIV- پراجیکٹ پر کام کی رفتار کو مزید تیز کیا جائے، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مارچ2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایف ڈبلیو او اور K-IV بلک واٹر سپلائی پراجیکٹ کے ڈائریکٹر کو ہدایت کی ہے کہ وہ کام کی رفتار کو تیز کریں تاکہ 2018ء میں کراچی کے لوگوں کے فراہمی آب کے مسائل حل ہو سکیں۔ پیر کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ بات انہوں نے نیو سندھ سیکرٹریٹ میں K-IV اور لیاری ایکسپریس وے پر ہونے والے کام کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو، چیف سیکرٹری سندھ رضوان میمن، پرنسپل سیکرٹری نوید کامران بلوچ، کمشنر کراچی اعجاز علی خان، کمانڈر ایف ڈبلیو او بریگیڈئیر وسیم بابر، پراجیکٹ ڈائریکٹر K-IV سلیم صدیقی اور دیگر نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے بریگیڈئیر وسیم بابر نے کہا کہ کیIV- پراجیکٹ پر کینجھر جھیل تا کراچی کام ہنگامی بنیادوں پر شروع ہو چکا ہے، ایف ڈبلیو او نے تین یونٹ متعین کئے ہیں اور مجموعی طور پر 1313 افراد اس پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں، مشینری بشمول 128 ڈمپرز، 101 ٹریکٹرز، 61 واٹر ہائوزرز، 83 ایکسکیوٹیرز، 42 رولرز، 19 دوزرس اور اس طرح کے دیگر آلات کے ذریعے اس پروجیکٹ پر کام ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ پروجیکٹ کی لمبائی 121 کلومیٹرز ہے، اوپن کینال 94.33 کلومیٹرز ہے، آر سی سی سائیفون 5.26 کلو میٹر طویل ہے، K-IV پراجیکٹ کے پیکیج میں 4.9 بلین روپے کے پائپس، 4.9 بلین روپے کا زمینی کام، 1.18 بلین روپے کے کلورٹس، 1.25 بلین روپے کے کینال لائننگ اور 2.72 بلین روپے کا دیگر کام شامل ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے اپنی پی ایس ڈی پی 2016-17ء میں 1000 ملین روپے مختص کئے تھے جس میں سے 400 ملین روپے جاری کئے جا چکے ہیں جبکہ سندھ حکومت نے 6 بلین روپے مختص کئے تھے جس میں سے 3 بلین روپے جاری ہو چکے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ایف ڈبلیو او پر زور دیا کہ وہ کام کی رفتار کو تیز کرے تاکہ بقایا 3 بلین روپے بھی جاری کئے جا سکیں، اس طرح انہوں نے وفاقی حکومت سے بھی درخواست کی کہ وہ بقایا رقم جاری کریں۔ K-Iv کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سلیم صدیقی نے کہا کہ زمین کا حصول بھی ایک مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 11936 ایکڑ سرکاری زمین اور 1053-28 ایکڑ نجی زمین ہے جو کہ چند دیہاتوں سے گذر رہی ہے۔

اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکرٹری سندھ کو ہدایت کی کہ وہ اس مسئلہ کو حل کریں اور پروجیکٹ کے لئے زمین کا اہتمام کریں تاکہ یہ منصوبہ 2018ء میں مکمل ہو سکے۔ علاوہ ازیں ایف ڈبلیو او کے بریگیڈئیر وسیم بابر نے وزیرا علیٰ سندھ کو لیاری ایکسپریس وے کے بقایا حصہ کی تکمیل کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے کے کام کو مکمل کرنے کے لئے دن رات کام ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چندعلاقوں میں تجاوزات ہیں جس میں صالح پاڑا، سینٹرل مسلم آباد او رمنگھو پیر ریمپ کا علاقہ شامل ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 32.61کلو میٹر میں سے 29کلومیٹر مکمل ہو چکا ہے اس کا سب بیس 32.61کلو میٹرز طویل ہے جس میں سے 28.8کلومیٹر مکمل ہو چکا ہے، سندھی ہوٹل تا تین ہٹی اسٹرکچر ۔I کا کام تقریباً 85 فیصد ہو چکا ہے جبکہ منگھوپیر تا میوہ شاہ تک کام 65 فیصد ہوچکا ہے اور بقایا حصہ کا کام جاری ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی اعجاز علی خان کو ہدایت کی کہ وہ تجاوزات کے خاتمے کے کام کو تیز کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف تجاوزات کی وجہ سے ترقیاتی کام کو متاثر کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر ز کے ذریعے تجاوزات ہٹا کر انہیں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ عنوان :