ارکان پارلیمنٹ عثمان کاکڑ اور عبدالقہارودان کو سوات میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر روکنے کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھا دیاگیا

سینیٹر کاکڑ کے ہمراہ سوات میں پارٹی کے زیر اہتمام اجتماعات اورچائے پارٹی میں شرکت نہ کرنے دی گئی ،پارلیمنٹ کے کارڈز بھی دکھائے مگر اجازت نہ ملی ، کیا سوات میں مارشل لا ء لگاہوا ہے ، معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا جائے،پختونخوا میپ کے رکن کا قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال

پیر 13 مارچ 2017 23:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 مارچ2017ء) پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنمائوںسینیٹر عثمان کاکڑ اور رکن قومی اسمبلی عبدالقہارودان کو سوات میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر روکنے اور پارٹی کارکنوں کی چائے پارٹی میں شرکت کی اجازت نہ دینے پر قومی اسمبلی میں استحقاق کا سوال اٹھا دیا گیا ۔پیر کی شام عبدالقہارودان نے قومی اسمبلی میں نقطہ اعتراض پر کہا کہ وہ اور سینیٹر عثمان خان کاکڑ پارٹی کی مقامی تنظیم کی دعوت پر سوات گئے تھے اور اس حوالے سے پارٹی کے زیر اہتمام ہفتہ اور اتوار کو اجتماعات ہوئے ۔

سوات خوازہ خیلہ کے نواح میں ایک گائوں میں ہمیں پارٹی کارکنوں نے چائے پارٹی پر بلایا ،ہم اس میں شرکت کیلئے جا رہے تھے کہ سیکیورٹی چیک پوسٹ پر ہمیں روک لیا گیا ، میں نے قومی اسمبلی اور عثمان کاکڑ نے سینیٹ کے کارڈز دکھائے مگر اس کے باوجود ہمیں متعلقہ گائوں میں جانے کی اجازت نہیں ملی ، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ خوازہ خیلہ کا یہ گائوں چھائونی میں شامل ہے کیا وہاں مارشل لاء لگا ہوا ہے جبکہ چھائونی تو اس گائوں سے بہت آگے ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا جائے ۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے وضاحت آنے کے بعد اس معاملے پر کوئی فیصلہ کریں گے ۔ (اع)