مردم شماری کو مکمل طور شفاف بنایا جائے‘کوئی بات متنازعہ ہوئی تو اس کی ذمے داری سندھ حکومت پر عائد ہوگی

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب اور کچھی رابطہ کمیٹی کے سرپرست عبداللہ حسین ہارون کی پریس کانفرنس

پیر 13 مارچ 2017 23:34

مردم شماری کو مکمل طور شفاف بنایا جائے‘کوئی بات متنازعہ ہوئی تو اس ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 مارچ2017ء) اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب اور کچھی رابطہ کمیٹی کے سرپرست عبداللہ حسین ہارون نے کہا ہے کہ مردم شماری کو مکمل طور شفاف بنایا جائے، اگر اس کے سلسلے میں کوئی بات متنازعہ ہوئی تو اس کی ذمے داری سندھ حکومت پر عائد ہوگی،جسطرح سے مردم شماری کی جانے والی ہے اس کے حوالے سے سندھ کے سیاسی اور قوم پرست جماعتوں کے تحفظات ہیں، اگر مردم شماری کے نتائج صحیح نہ ہوئے تو پھر ہم اور دیگر سیاسی اور قوم پرست جماعتیں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گی، ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر کو اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی موجود تھے جن میں جئے سندھ قومی محاذ کے رہنما ریاض چانڈیو، مسلم لیگ ن کے رکن سندھ اسمبلی شفیع جاموٹ ، ورکرز پارٹی کے رہنما یوسف مستی خان دیگر شامل تھے۔

(جاری ہے)

عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ فوج مردم شماری کے موقع پر صرف سیکیوریٹی کی نگرانی کر رہی ہے اصل کام وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہوگا، انھوں نے کہا کہ جو کچھ ہم نے دیگر سیاسی اور سماجی تنظیموں نے حکومت کو جو سفارشات اور تجاویز مردم شماری کے حوالے سے دی تھیں ان پر حکومت نے عمل نہیں کیا۔ اب تمامتر ذمے داری وفاقی اور خاص طور پر سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے مردم شماری کے حوالے سے جو بھی غلطی ہوگی اس کی ذمے داری سندھ حکومت پر عائدہوگی، انھوں نے کہا کہ میں سندھ کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے گھروں سے نکل کر مردم شماری میں اپنا اندراج کروائیں کیوں کہ مردم شماری کے بعد ہی وسائل کو بٹوارہ ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ مردم شماری سندھ صوبہ کے لیئے نہاہت اہم اور حساس معاملہ ہے، مردم شماری تقریبا 19سال کے بعد ہورہی ہے ، ہم پاک افواج کے بھی شکر گزار ہیں کہ دو لاکھ فوج کے افراد سیکیوریٹی کی نگرانی کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ صوبے میں 17زبانیں بولی جاتی ہیںلیکن لوگوں کو چاہئے کہ وہ زیادہ زیادہ تعداد میں سندھی زبان میں اپنا اندراج کروائیں۔

یوسف مستی خان نے کہا کہ مردم شماری کے موقع پر ہم سب کو سندھ کی بقاء کی جنگ لڑنی ہے۔ انھوں نے کہاکہ کراچی اور سندھ کے شہروں میں غیر ممالک اور دوسرے صوبوں کے لوگ بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں اس لئے جو لوگ تقریبا 25 سالوں سے آباد ہیں مردم شماری میں صرف ان کا اندراج کیا جائے۔ ریاض چانڈیونے کہا کہ ملک کے عوام کے ساتھ یہ ہی بڑی دھاندلی ہے کہ 19سال کے بعد مردم شماری کروائی جارہی ہے۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں مردم شماری مکمل طور پر صاف و شفاف کروائی جائے اور اس میں غیر ملکیوں کو شامل نہ کیا جائے۔شفقت عباسی نے کہا کہ سندھ میں کئی مسائل ہیں ایک تو یہاں تیس سے چالیس فیصدلوگوں کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہیں اس کے علاوہ غیر ملکی بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں۔انھوں نے کہا کہ پچھلی مردم شماری کے مطابق سندھ میں سندھی زبان بولنے والے 70فیصد ہیں اب سندھ کی ملکیت چوری کرنے کے لئے مختلف حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔

پریس کانفرنس کے آخرمیں تمام لوگوں نے مشترکہ طور پر کہا کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ صرف 19فیصد زبان بولنے والا گروہ اپنی زبان کو ایک بار پھر ہم پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ،ہم صوبے میں بولی جانے والی تمام زبانوں کو بہت احترام کرتے ہیں، لیکن ہم سندھ میں رہنے والے تمام لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مردم شماری فارم میں سندھی زبان لکھوائیں،تاکہ ہم اپنے صوبے کی مشترکہ طور پر ملکیت ثابت کرسکیں۔

متعلقہ عنوان :