موضع طمعہ و موریاں کے رہائشیوں کی زمین زبردستی نہیں لی جا سکتی،کسی تنازع کی صورت میں مقامی لوگوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور مقامی لوگوں کی داد رسی کریں گے، مقامی لوگ کئی نسلوں سے اس علاقے میں آباد ہیں اور زمین کے حقیقی وارث ہیں ،ان کے مالکانہ حقوق زبر دستی نہیں چھینے جا سکتے

وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا بیان

پیر 13 مارچ 2017 23:32

موضع طمعہ و موریاں کے رہائشیوں کی زمین زبردستی نہیں لی جا سکتی،کسی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 مارچ2017ء) وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ موضع طمعہ و موریاں کے رہائشیوں کی زمین زبردستی نہیں لی جا سکتی،کسی تنازع کی صورت میں مقامی لوگوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور مقامی لوگوں کی داد رسی کریں گے، مقامی لوگ کئی نسلوں سے اس علاقے میں آباد ہیں اور زمین کے حقیقی وارث ہیں ،ان کے مالکانہ حقوق زبر دستی نہیں چھینے جا سکتے۔

پیر کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ موضع طمعہ و موریاں کے رہائشیوں کی زمین زبردستی نہیں لی جا سکتی ،مسئلے کے حل کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کی ہیں ، کسی تنازع کی صورت میں مقامی لوگوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور مقامی لوگوں کی داد رسی کریں گے۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت نے کہا کہ مسئلے کے حل کیلئے انھوں نے بیرسٹر ظفر نصراللہ، ڈی جی ہائوسنگ اور سپریم کورٹ کے سینئیر وکلاء سے ملاقات کی ہے اور انھیں معاملے کی نزاکت سے آگاہ کیا ہے۔

تمام سٹیک ہولڈرز کو یہ باور کرایا گیا کہ موضع طمعہ و موریا ں میں جبری طور پر زمین کا حصول ممکن نہیں۔ مقامی لوگ کئی نسلوں سے اس علاقے میں آباد ہیں اور زمین کے حقیقی وارث ہیں ،ان کے مالکانہ حقوق زبر دستی نہیں چھینے جا سکتے۔ اس معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کیا جانا چائیے ۔اس وقت معاملات خوش اسلوبی سے آگے بڑھ رہے ہیں ، وکلاء نے ان کی تجاویز سے اتفاق کیا ہے، مقامی لوگوں سے کسی قسم کی زیادتی نہیں ہونے دیںگے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ انھوں نے متعدد مرتبہ مقامی انتظامیہ اور دوسرے سٹیک ہولڈرز سے ملاقات کر کے انھیں مقامی لوگوں کے تحفظات سے آگاہ کیا ہے،وزیر اعظم کی طرف سے بھی اس موضوع پر منظور کی گئی سمری میں مقامی لوگوںکے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے ۔اسلام آباد میںمقامی لوگوں سے زمین خرید کر کسی پرائیویٹ پارٹی کو ہائوسنگ سوسائٹی کیلئے دینے کی مثال موجود نہیں ، اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے احکامات جاری کئے تھے جس کے تناظر میں اسلام آباد کی مقامی انتظامیہ نے ہدایات جاری کیں ، انھوں نے قریباًبارہ ہزار کنال زمین کے حصول کے احکامات جاری کئے جس میں سے تین سے چار ہزار کنال زمین وکلاء حضرات کو دینے کا عندیہ دیا گیا۔

وزیر مملکت نے یہ تمام حقائق سینٹ کے سامنے بھی پیش کئے اور انھیں یقین دلایا کہ یہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل کر لیا جائے گا۔(ار)

متعلقہ عنوان :