FWOاور K-IVبلک واٹر سپلائی پروجیکٹ کے ڈائریکٹر زکام کی رفتار کو تیز کریں

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی اجلاس کے دوران ہدایت

پیر 13 مارچ 2017 23:28

FWOاور K-IVبلک واٹر سپلائی پروجیکٹ کے ڈائریکٹر زکام کی رفتار کو تیز کریں
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 مارچ2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے FWOاور K-IVبلک واٹر سپلائی پروجیکٹ کے ڈائریکٹر کو ہدایت کی ہے کہ وہ کام کی رفتار کو تیز کریں، تاکہ کراچی کے لوگوں کو 2018میں پانی حاصل ہو سکے،وہ پیر کو نیو سندھ سیکریٹریٹ میں K-IVاور لیاری ایکسپریس وے پر ہونے والے کام کے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے، اجلاس میںصوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو، چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ، کمشنر کراچی اعجاز علی خان، کمانڈر FWO برگیڈئیر وسیم بابر، پروجیکٹ ڈائریکٹر K-IVسلیم صدیقی اور دیگر نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ کو بریفینگ دیتے ہوئے برگیڈئیر وسیم بابر نے کہا کہ K-IVپروجیکٹ پر کینجھر جھیل تاکراچی کام ہنگامی بنیادوں پر شروع ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ایف ڈبلیو او نے تین یونٹ متعین کئے ہیں اور مجموعی طور پر 1313افراد اس پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں۔ مشینری بشمول 128ڈمپرز، 101ٹریکٹرز ، 61واٹر ہا?زرس ،83ایکسکیوٹیرز، 42رولرز،19دوزرس اور اس طرح کے دیگر آلات کے ذریعے اس پروجیکٹ پر کام ہورہا ہے۔

واضح رہے کہ پروجیکٹ کی لمبائی 121کلومیٹر زہے، اوپن کینال94.33کلومیٹرز ہے ، آرسی سی سائیفون 5.26کلو میٹر طویل ہے۔ K-IVپروجیکٹ کے پیکیج میں 4.9بلین روپے کے پائپس ،4.9بلین روپے کا زمینی کام ، 1.18بلین روپے کے کلورٹس، 1.25بلین روپے کے کینال لائننگ اور 2.72بلین روپے کا دیگر کام شامل ہے،وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے اپنی پی ایس ڈی پی 2016-17میں 1000ملین روپے مختص کئے تھے جس میں سے 400ملین روپے جاری کئے جاچکے ہیں جبکہ سندھ حکومت نے 6بلین روپے مختص کئے تھے جس میں سے 3بلین روپے جاری ہو چکے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ایف ڈبلیو او پر زور دیا کہ وہ کام کی رفتار کو تیز کرے تاکہ بقایا 3بلین روپے بھی جاری کئے جاسکیں۔ اس طرح انہوں نے وفاقی حکومت سے بھی درخواست کی کہ وہ بقایا رقم جاری کردیں اور آئندہ مالی سال میں اپنے حصہ کے 9 بلین روپے بھی مختص کریں۔ K-Ivکے پروجیکٹ ڈائریکٹر سلیم صدیقی نے کہا کہ زمین کا حصول بھی ایک مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 11936ایکڑ سرکاری زمین اور 1053-28ایکڑ نجی زمین ہے جو کہ چند دیہاتوں سے گذر رہی ہے۔

اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ وہ اس مسئلہ کو حل کریں اور پروجیکٹ کے لئے زمین کا اہتمام کریں تاکہ یہ منصوبہ 2018میں مکمل ہو سکے،ایف ڈبلیو او کے برگیڈئیر وسیم بابر نے وزیرا علیٰ سندھ کو لیاری ایکسپریس وے کے بقایا حصہ کی تکمیل کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے کے کام کو مکمل کرنے کے لئے دن رات کام ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چندعلاقوں میں تجاوزات ہیں جس میں صالح پاڑا، سینٹرل مسلم آباد او رمنگھو پیر ریمپ کا علاقہ شامل ہے،یہ منصوبہ 11مئی 2002کو 4.89بلین روپے کی لاگت سے شروع ہوا تھا بعد ازاں اس کی نظر ثانی شدہ لاگت 9.94بلین روپے ہوگی، وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 32.61کلو میٹر میں سے 29کلومیٹر مکمل ہو چکا ہے اس کا سب بیس 32.61کلو میٹرز طویل ہے جس میں سے 28.8کلومیٹر مکمل ہو چکا ہے، سندھی ہوٹل تا تین ہٹی اسٹرکچر۔

I کا کام تقریباً 85فیصد ہو چکا ہے ،جبکہ منگھوپیر تا میوہ شاہ تک کام 65فیصد ہوچکا ہے اور بقایا حصہ کا کام جاری ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی اعجاز علی خان کو ہدایت کی کہ وہ تجاوزات کے خاتمے کے کام کو تیز کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف تجاوزات کی وجہ سے ترقیاتی کام کو متاثر کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے، انہوں نے ڈپٹی کمشنر ز کے ذریعے تجاوزات ہٹا کر انہیں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ عنوان :