سپریم کورٹ نے منچھر جھیل از کود نوٹس کی سماعت کے دوران حکومت سندھ کے تشکیل کردہ ٹاسک فورس کا نوٹی فکیشن مسترد کردیا

سب ٹیکس پر پل رہے ہیں مگر کوئی کام کرنے کو تیار نہیں، سارا کام ٹھیکے پر چل رہا ہے تو وفاقی و صوبائی حکومتوں کو بھی ٹھیکے پر دیدیں‘واٹر کمیشن کی رپورٹ نعیم احمد بخاری کیخلاف چارج شیٹ ہے جس شخص نے منچھرجھیل کو تباہ کیا اسے ٹاسک فورس میں شامل کر دیا ہے‘سندھ حکومت میں صلاحیت نہیں، تعلقات کی بنیاد پر عہدے ملتے ہیں جسٹس امیر ہانی ‘جسٹس قاضی فائز عیسیٰ مسلم کے منچھر جھیل کے آلودہ پانی سے متعلق از کود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس

پیر 13 مارچ 2017 23:25

سپریم کورٹ نے منچھر جھیل از کود نوٹس کی سماعت کے دوران حکومت سندھ کے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 مارچ2017ء) سپریم کورٹ کے فاضل بنچ نے منچھر جھیل کے آلودہ پانی سے متعلق از کود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ سب ٹیکس پر پل رہے ہیں مگر کوئی کام کرنے کو تیار نہیں، سارا کام ٹھیکے پر چل رہا ہے تو وفاقی و صوبائی حکومتوں کو بھی ٹھیکے پر دے دیں۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں منچھرجھیل میں گندے پانی کی آمیزش سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

سندھ حکومت کی جانب سے آر بی او ڈی پراجیکٹ سے متعلق وفاق اورصوبائی حکومت کی رپورٹ پیش گئی جس میں بتایا گیا کہ آر بی او ڈی پراجیکٹ وفاقی ادارے واپڈا کا منصوبہ ہے اور سندھ حکومت اس میں حصے دار ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ حکومتِ سندھ کی جانب سے منچھر جھیل سے متعلق ٹاسک فورس بنالی گئی ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے حکومت سندھ کے تشکیل کردہ ٹاسک فورس کا نوٹی فکیشن مسترد کردیا۔

جسٹس امیرہانی کا کہنا تھا کہ واٹر کمیشن کی رپورٹ نعیم احمد بخاری کیخلاف چارج شیٹ ہے جس شخص نے منچھرجھیل کو تباہ کیا اسے ٹاسک فورس میں شامل کر دیا گیا ہے۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت میں صلاحیت نہیں، تعلقات کی بنیاد پر عہدے ملتے ہیں، ڈی جی انوائرمینٹل عوام کے ٹیکس کے پیسے مفت بیٹھ کرکھا رہیہیں۔ قتل ایک آدمی کا ہوتا ہے یہ شخص پورے سندھ اور کراچی کے کروڑوں لوگوں کا قتل کر رہا ہے، ڈی جی انوائر مینٹل نااہل ترین شخص ہے حکومتی نااہلی پرصبرکا پیمانہ لبریز ہورہا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ٹاسک فورس میں قابل، باصلاحیت اورماہرین شامل کئے جائیں اور ٹاسک فورس میں شامل ڈی جی انوائر مینٹل پروٹیکشن ایجنسی نعیم بخاری کو نکالا جائے۔ عدالت نے ٹاسک فورس دوبارہ تشکیل دے کر جمعرات تک رپورٹ طلب کر لی۔عدالت میں واپڈا حکام اور ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مؤقف پیش کیا کہ سندھ حکومت اپنے حصے کے فنڈز دینے کو تیار نہیں۔ وفاقی سیکریٹری خزانہ نے عدالت کو بتایا کہ پراجیکٹ میں سندھ حکومت حصے دار ہے۔

عدالت نے آر بی او ڈی پراجیکٹ 16 سال سے مکمل نہ ہونے اورمنچھر جھیل میں گندے پانی کی آمیزش کا حل نہ نکالنے پر برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ وفاق اور سندھ دونوں حکومتیں کام کرنے کو تیار نہیں منچھرجھیل آلودگی سے تباہ ہورہی ہے لیکن یہ طے نہیں ہوپایا کہ منصوبہ کس کا ہے، سب ٹیکس پر پل رہے ہیں مگر کوئی کام کرنے کو تیار نہیں سارا کام ٹھیکے پر چل رہا ہے تو وفاقی و صوبائی حکومتوں کو بھی ٹھیکے پر دے دیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ منصوبے میں وفاقی و صوبائی حکومت کے درمیان تنازع لگتا ہے، یہ ہمارا کام نہیں کہ دو حکومتوں کا تنازعہ حل کریں، آئین میں تنازعے کا حل موجود ہے فوجی آمروں کے دور میں من مانی ہوتی ہے جمہوری دور میں آئین کے ذریعے حل نکالا جاتا ہے یہ وفاق اور صوبے کے مابین عدم تعاون کی بدترین مثال ہے۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ بااثر افراد کی جھیلوں میں گندا پانی کیوں نہیں ڈالا جاتا، ہمت ہے تو وہاں گندا پانی ڈال کر دکھائیں اگرایک ماہ میں مسئلہ حل نہ ہوا تو وزیراعظم اور وزیر اعلی سندھ کو بلائیں گے۔ عدالت نے تنازعہ ختم کرنے کیلئے دونوں حکومتوں کو ایک ماہ کی حتمی مہلت دے دی۔