آب پاشی کا اسکارپ منصوبہ 1092 ٹیوب ویلز اور چار نکاسی آب کے نالوں پر مشتمل ہے ، جن کی طوالت 49 میلز پر مشتمل ہے اور یہ منصوبہ گھوٹکی فیڈر کینال ایریا میں کام کرتا ہے

سندھ کے سینئر وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو کاوقفہ سوالات کے دوران سوالوں کا جواب

پیر 13 مارچ 2017 23:11

آب پاشی کا اسکارپ منصوبہ 1092 ٹیوب ویلز اور چار نکاسی آب کے نالوں پر ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 مارچ2017ء) سندھ کے سینئر وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے بتایا ہے کہ وزارت آب پاشی کا اسکارپ منصوبہ 1092 ٹیوب ویلز اور چار نکاسی آب کے نالوں پر مشتمل ہے ، جن کی طوالت 49 میلز پر مشتمل ہے اور یہ منصوبہ گھوٹکی فیڈر کینال ایریا میں کام کرتا ہے۔ انہوں نے یہ بات پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران محکمہ آب پاشی سے متعلق وقفہ سوالات کے موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی۔

نثار کھوڑو نے بتایا کہ اسکارپ منصوبہ سیم اور زیر زمین پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کو کنٹرول کرنے کے لیے علاقے میں ٹیوب ویل چلانے اور پھر اس پانی کو نزدیک ترین آب پاشی کی واٹر کورس میں نکاسی کے لیے ڈال دیتا ہے اور پھر اسی پانی کو زرعی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ یہ منصوبہ واپڈا کی جانب سے 1984 اور 1992-93 ئ کے دوران سندھ کے محکمہ آب پاشی کے حوالے کیا گیا تھا۔

بعد میں ایک نیا پروگرام 2010 اور 2012 کے درمیان شروع کیا گیا۔ وزیر پارلیمانی امور نے بتایا کہا اب رسانی کے علاقے کا اضافی پانی نکاسی نیٹ ورک کے ذریعہ پمپنگ اسٹیشن سے محکمہ آب پاشی مختلف کینالز میں خارج کرتا ہے ، جس کے ذریعہ سیم اور زیر زمین پانی کی سطح کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔ محکمہ آب پاشی کے ان اقدامات کے باعث کاشت کاری میں اضافہ ہوا ہے اور حکومت سندھ کی جانب سے پورے منصوبے کی باقاعدگی کے ساتھ نگرانی کی جاتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ محکمہ انسداد رشوت ستانی مٹھی کی جانب سے ایک جونیئر کلرک ریاض احمد کے خلاف بدعنوانی کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 2008 سے لے کر 2013 کوئی اور مقدمہ قائم نہیں کیا گیا ، جس پر ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی ظفر کمالی کا کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محکمہ آب پاشی والے سب مکے مدینے میں رہتے ہیں ، جن کا کرپشن کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔

اس موقع پر انہوں نے ایک سندھی اخبار کا تراشہ ایوان میں دکھایا ، جس میں محکمہ آب پاشی میں 25 ارب روپے کی کرپشن کا ذکر کیا گیا ہے۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ پارلیمانی قواعد کے مطابق اخباری تراشوں پر کسی تحریک کو بھی تسلیم نہیں کیا جاتا۔ مسلم لیگ (ن) کی سورٹھ تھیبو نے کہا کہ یہ بڑی حیران کن بات ہے کہ کرپشن کے الزام میں صرف ایک جونیئر کلرک پکڑا گیا اور باقی ایماندار ہیں۔

ایم کیو ایم کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہرو نے کہا کہ 2008 سے لے کر 2013 تک محکمہ آب پاشی میں کرپشن کا صرف ایک کیس رجسٹرڈ ہوا ہے ، جس پر محکمہ آب پاشی کو تمغہ حسن کارکردگی ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جونیئر کلرک کو شاید اس لیے پکڑ لیا گیا کہ اس کی گردن پتلی تھی ، جس پر نثار کھوڑو نے کہا کہ میں اینٹی کرپشن کورٹ میں جا کر کہوں گا کہ ہیر اسماعیل سوہو کو کرپشن کے الزام میں پکڑے جانے والے اس کلرک سے ہمدردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس غریب نے گاڑیوں کی خریداری میں فراڈ کیا تھا۔