قومی اسمبلی ، وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ اپنی وزارت سے متعلقہ سوالات کا جواب دیئے بغیر ایوان سے چلے گئے

ڈپٹی سپیکر کی جانب سے ایوان میں سوالات کے جوابات کیلئے واپس بلانے پر ریاض پیرزادہ برہم ڈراپ کیا گیا سوال دوبارہ لینے کی ضرورت نہ تھیم اگر میں گاڑی میں بیٹھ کر چلا گیا ہوتا تو پارلیمنٹ کی توہین ہوتی، وفاقی وزیر بین الصوبائی کا جواب کوئی بھی سوال کسی بھی وقت زیر بحث لائے ،تمام وزراء وقفہ سوالات کے دوران ایوان میں موجودگی یقینی بنائیں ، ڈپٹی سپیکر کی رولنگ میں تعلیمی داروں کا کاروبار نہیں کرتا کہ اے لیول اور او لیول کی فیسوں بارے ایوان کو اگاہ کر سکوں، وفاقی وزیر ایک سوال کے جواب میں ایم کیو ایم کے رکن سے بھی الجھ پڑے، عبدالرشید گوڈیل کا احتجاج ، غیر پارلیمانی الفاظ حذف

پیر 13 مارچ 2017 22:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 مارچ2017ء) قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ اپنی وزارت سے متعلقہ سوالات ادھر چھوڑ کر چلتے بنے ،ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے پارلیمانی راہ داری سے ایوان میں سوالات کے جوابات کیلئے واپس بلایا تو ریاض پیرزادہ اشتعال میں آگئے اور کہا کہ ڈراپ کیا گیا سوال دوبارہ لینے کی ضرورت نہ تھی اگر میں گاڑی میں بیٹھ کر چلا گیا ہوتا تو پارلیمنٹ کی توہین ہوتی،ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے وفاقی وزیر کو ڈانٹ پلاتے ہوئے رولنگ دی کہ سپیکر کا اختیار ہے کہ وہ کوئی بھی سوال کسی بھی وقت زیر بحث لائے،تمام وزراء وقفہ سوالات کے دوران ایوان میں موجودگی یقینی بنائیں،ریاض پیرزادہ ایک ضمنی سوال کے جواب میں ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوڈیل سے بھی الجھ پڑے، اور کہا کہ میں تعلیمی داروں کا کاروبار نہیں کرتا کہ اے لیول اور او لیول کی فیسوں بارے ایوان کو اگاہ کر سکوں ، عبدالرشید گوڈیل نے وفاقی وزیر کے جواب پر احتجاج کیا تو ڈپٹی سپیکر نے وزیر کے الفاظ غیر پارلیمانی قرار دیکر کارروائی سے حذف کر دئیے تاہم ریاض پیرزادہ نے معذرت کی بجائے کہا کہ رکن اسمبلی نے توہین آمیز سوال پوچھا ہے ۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس جب شروع ہوا تو342ارکان پر مشتمل ایوان میں حکومت اور اپوزیشن کے صرف 10ارکان موجود تھے ،ایوان میں وقفہ سوالات میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا ،جبکہ وزراء بھی وقفہ سوالات کے دوران خوش گپیوں میں مصروف رہے۔دوسری جانب سوالات پوچھنے والے ارکان کی عدم حاضری کی وجہ سے تمام سوالات 25منٹ میں ہی ختم ہوگئے، تاہم ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے تاخیر سے آنے والے ارکان کے سوا لات نئے سرے سے زیر بحث لاکر وقفہ سوالات کا گھنٹہ مکمل کیا جسکی وجہ سے وفاقی وزراء ناراض ہو گئے ۔

دوسری جانب ارکان کی جانب سے سوال پوچھے جانے کے دوران متعلقہ وزیر ریاض حسین پیرزادہ اور سرتاج عزیز ساتھی ارکان کیساتھ خوش گپیوں میں مصروف رہے، ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے 2بار مشیر خارجہ سرتاج عزیز اوروفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپ سے متعلق سوالات ہیں اسلئے ان کو غور سے سنیں،جس پر ارکان نے دوبارہ اپنے سوالات دہرائے ۔

وقفہ سوالات میں وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ اپنی وزارت سے متعلقہ سوالات ادھر چھوڑ کر چلے گئے ،ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے ان سے متعلق سوال آنے پر انہیں پارلیمانی راہ داری سے ایوان میں سوالات کے جوابات کیلئے واپس بلایا تو ریاض پیرزادہ اشتعال میں آگئے اور کہا کہ ڈراپ کیا گیا سوال دوبارہ لینے کی ضرورت نہ تھی اگر میں گاڑی میں بیٹھ کر چلا گیا ہوتا تو پارلیمنٹ کی توہین ہوتی،ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے وفاقی وزیر کو ڈانٹ پلاتے ہوئے رولنگ دی کہ سپیکر کا اختیار ہے کہ وہ کوئی بھی سوال کسی بھی وقت زیر بحث لائے،تمام وزراء وقفہ سوالات کے دوران ایوان میں موجودگی یقینی بنائیں،ریاض پیرزادہ ایک ضمنی سوال کے جواب میں ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوڈیل سے بھی الجھ پڑے، اور کہا کہ میں تعلیمی داروں کا کاروبار نہیں کرتا کہ اے لیول اور او لیول کی فیسوں بارے ایوان کو اگاہ کر سکوں ، عبدالرشید گوڈیل نے وفاقی وزیر کے جواب پر احتجاج کیا تو ڈپٹی سپیکر نے وزیر کے الفاظ غیر پارلیمانی قرار دیکر کارروائی سے حذف کر دئیے تاہم ریاض پیرزادہ نے معذرت کی بجائے کہا کہ رکن اسمبلی نے توہین آمیز سوال پوچھا ہے۔

(رڈ)