بڑی تعداد میں سی آئی اے اہلکاروں کی پاکستان میں موجودگی میں سہولت فراہم کی جس نے پاکستانی فوج کے علم میں لائے بغیر اسامہ بن لادن کا پتہ چلایا- اوباما انتظامیہ سے” روابط“ کی وجہ سے ہی امریکا القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کو نشانہ بنانے اور ہلاک کرنے میں کامیاب ہوا۔پاکستان کی سول حکومت سارے منصوبے سے آگاہ تھی-حسین حقانی کے امریکی جریدے کے لیے لکھے گئے مضمون اعترافات

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 13 مارچ 2017 11:43

بڑی تعداد میں سی آئی اے اہلکاروں کی پاکستان میں موجودگی میں سہولت فراہم ..
واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 مارچ۔2017ء) امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے اعتراف کیا ہے کہ اوباما انتظامیہ سے” روابط“ کی وجہ سے ہی امریکا القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کو نشانہ بنانے اور ہلاک کرنے میں کامیاب ہوا۔امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں حسین حقانی نے 2016 کے امریکی انتخابات سے قبل اور بعد میں ڈونلڈ ٹرمپ کے روس سے تعلقات کا دفاع کیا اور کہا کہ انھوں نے بھی 2008 کے انتخابات میں سابق صدر اوباما کی صدارتی مہم کے ارکان کے ساتھ اسی طرح کے تعلقات استوار کیے تھے۔

انھوں نے لکھا”ان روابط کی بناءپر ان کی بحیثیت سفیر ساڑھے 3 سالہ تعیناتی کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اور امریکا کے درمیان قریبی تعاون ہوا اور آخرکار امریکا کو پاکستان کی انٹیلی جنس سروس یا فوج پر انحصار کیے بغیر اسامہ بن لادن کے خاتمے میں مدد ملی“۔

(جاری ہے)

حسین حقانی نے لکھا اوباما کی صدارتی مہم کے دوران بننے والے دوستوں نے 3 سال بعد ان سے پاکستان میں امریکی اسپیشل آپریشنز اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو تعینات کرنے کے حوالے سے مدد مانگی۔

سابق سفیر کے مطابق، 'میں نے یہ درخواست براہ راست پاکستان کی سیاسی قیادت کے سامنے رکھی جسے منظور کرلیا گیا، اگرچہ امریکا نے آپریشن کے حوالے سے ہمیں باقاعدہ طور پر پلان سے باہر رکھا تاہم مقامی طور پر تعینات امریکیوں کی ناکامی کے بعد سابق صدر اوباما نے پاکستان کو اطلاع دیئے بغیر نیوی سیل ٹیم 6 بھیجنے کا فیصلہ کیا۔اپنے مضمون میں حسین حقانی نے لکھا ہے کہ نومبر 2011 انہیں بحیثیت سفیر مستعفی ہونے کے لیے مجبور کیا گیا اور پاکستان میں فوج کا دائرہ اختیار غالب آگیا۔

انھوں نے لکھا”سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو مجھ سے ایک مسئلہ یہ تھا کہ میں نے بڑی تعداد میں سی آئی اے اہلکاروں کی پاکستان میں موجودگی میں سہولت فراہم کی، جنھوں نے پاکستانی فوج کے علم میں لائے بغیر اسامہ بن لادن کا پتہ چلایا ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ میں نے یہ سب کچھ پاکستان کی منتخب سولین قیادت کے علم میں لاکر کیا تھا ۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی عہدیداران سے ان کے تعلقات کا مقصد دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں فتح کو یقینی بنانا تھا۔

حسین حقانی نے لکھا بدقسمتی سے امریکا افغانستان میں فتح حاصل نہیں کرپایا اور اسلامی عسکریت پسندوں کے حوالے سے پاکستانی حکومت کا رویہ بھی مستقل بنیادوں پر تبدیل نہ ہوسکا، تاہم جب تک میں امریکا میں سفیر میں رہا، دونوں ملکوں نے اپنے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے مل کر کام کیا، جو سفارت کاری کا بنیادی جوہر ہے۔واضح رہے کہ زرداری حکومت کے دوران سامنے آنے والے ممیوسکینڈل میں پیپلزپارٹی کی حکومت اور حسین حقانی ان حقائق سے انکار کرتے رہے ہیں-