پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 2013ء کے اپنی انتخابی منشور میں مردم شماری کرانے کا وعدہ کیا تھا اور آج اس وعدے کی تکمیل کی جا رہی ہے، پاکستان چھٹی مردم و خانہ شماری کیلئے پوری طرح تیار ہے جو سماجی شعبہ کی ترقی کیلئے ضروری ہے، مردم و خانہ شماری کا پہلا مرحلہ 15 مارچ ، دوسرامرحلہ 25 اپریل کو شروع ہو گا ، دونوں مراحل 25 مئی تک مکمل کر لئے جائیں گے، مردم شماری کے دوران افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مشترکہ سیکورٹی فراہم کریں گے،مردم و خانہ شماری کے عمل میں ایک لاکھ 18 ہزار 918 سول ملازمین اپنی خدمات سرانجام دیں گے،غلط معلومات دینے والوں کو 50 ہزار روپے جرمانہ اور چھ ماہ قید کی سزا دی جائے گی، ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ ٹو اے فارم میں مردوں اور خواتین کے ساتھ ساتھ خواجہ سرائوں کے اعداد و شمار کو بھی اکٹھا کیا جائے گا، میڈیا قیاس آرائیوں سے اجتناب اور مردم شماری کی رپورٹنگ میں معاونت اور ذمہ داری کا مظاہر ہ کرے

ْوزیر مملکت اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کی ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس مردم شماری میں دو لاکھ فوجی اہلکار بھی سول ملازمین کی معاونت کریں گے، مردم و خانہ شماری کے دوران فوج مکمل سیکورٹی فراہم کرے گی ، تمام ریکارڈ اور اعداد و شمار کی حفاظت کی ذمہ داری بھی فوج کے سپرد ہوگی ، فوج کے پاس نادرا کا ڈیٹا ہو گا اور جہاں کہیں ضرورت ہوئی دی گئی معلومات کی تصدیق کیلئے اس سے مدد حاصل کی جا سکے گی، میجر جنرل آصف غفور

اتوار 12 مارچ 2017 22:21

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 مارچ2017ء) وزیر مملکت اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 2013ء کے اپنی انتخابی منشور میں مردم شماری کرانے کا وعدہ کیا تھا اور آج اس وعدے کی تکمیل کی جا رہی ہے، پاکستان چھٹی مردم و خانہ شماری کیلئے پوری طرح تیار ہے جو سماجی شعبہ کی ترقی کیلئے ضروری ہے، مردم و خانہ شماری کا پہلا مرحلہ 15 مارچ ، دوسرامرحلہ 25 اپریل کو شروع ہو گا ، دونوں مراحل 25 مئی تک مکمل کر لئے جائیں گے، مردم شماری کے دوران افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مشترکہ سیکورٹی فراہم کریں گے،مردم و خانہ شماری کے عمل میں ایک لاکھ 18 ہزار 918 سول ملازمین اپنی خدمات سرانجام دیں گے،غلط معلومات دینے والوں کو 50 ہزار روپے جرمانہ اور چھ ماہ قید کی سزا دی جائے گی، ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ ٹو اے فارم میں مردوں اور خواتین کے ساتھ ساتھ خواجہ سرائوں کے اعداد و شمار کو بھی اکٹھا کیا جائے گا، میڈیا قیاس آرائیوں سے اجتناب اور مردم شماری کی رپورٹنگ میں معاونت اور ذمہ داری کا مظاہر ہ کرے جبکہ فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ مردم شماری میں دو لاکھ فوجی اہلکار بھی سول ملازمین کی معاونت کریں گے، مردم و خانہ شماری کے دوران فوج مکمل سیکورٹی فراہم کرے گی ، تمام ریکارڈ اور اعداد و شمار کی حفاظت کی ذمہ داری بھی فوج کے سپرد ہوگی، فوج کے پاس نادرا کا ڈیٹا ہو گا اور جہاں کہیں ضرورت ہوئی دی گئی معلومات کی تصدیق کیلئے اس سے مدد حاصل کی جا سکے گی۔

(جاری ہے)

۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نے میڈیا کو بتا یا کہ گذشتہ مردم شماری 1998ء میں وزیراعظم محمد نواز شریف کے دور حکومت میں کرائی گئی تھی اور اب پھر وزیراعظم اپنے وژن کے تحت چھٹی مردم شماری کرا رہے ہیں تاکہ درست اعداد و شمار کے تحت مستقبل کی منصوبہ بندی کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالہ سے تمام شراکت داروں سے تفصیلی مشاورت کی گئی اور ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ اور امن و امان کی صورتحال کے باعث اس عمل میں کچھ تاخیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا گیا اور تمام شراکت داروں سے مل کر اس کو شفاف بنانے کیلئے جامع اقدامات کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مردم و خانہ شماری کے عمل کی شفافیت کے حوالہ سے تمام شراکت داروں کے کردار کے بارے میں بھی جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے اور خصوصاً پاک فوج کی معاونت کے بارے میں بھی لائحہ عمل مرتب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ چھٹی قومی مردم و خانہ شماری کیلئے 18.5 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے اور مردم شماری 15 مارچ کو شروع ہو کر 25 مئی 2017ء کو مکمل کر لی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ مردم و خانہ شماری کا پہلا مرحلہ 15 مارچ تا 15 اپریل 2017ء جبکہ دوسرا مرحلہ 25 اپریل تا 25 مئی کے دوران مکمل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کی درست ترتیب کیلئے لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے تاکہ مردم و خانہ شماری کے عمل کو شفاف تر بنایا جا سکے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ مردم و خانہ شماری کے دوران ملک بھر میں گھر گھر جا کر اعداد و شمار اکٹھے کئے جائیں گے تاکہ پاکستان کے ہر شہری کو اس عمل میں شامل کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ گھروں کو شمار کرنے کا کام بھی مکمل کیا جائے گا جبکہ فارم اے اور فارم ٹو اور ٹو اے کے تحت تمام تفصیلات بھی اکٹھی کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ تین دن کے دوران گھروں کو شمار کرنے کا کام کیا جائے گا جس کے بعد دیگر تفصیلات کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا اور مردم شماری کا عمل تمام صوبوں میں یکساں طور پر کیا جائے گا اور اس عمل میں کسی کو کوئی ترجیح نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے اس عمل کو دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ ٹو اے فارم میں مردوں اور خواتین کے ساتھ ساتھ خواجہ سرائوں کے اعداد و شمار کو بھی اکٹھا کیا جائے گا۔ افرادی قوت کے حوالہ سے وزیر مملکت نے کہا کہ مردم و خانہ شماری کے عمل میں ایک لاکھ 18 ہزار 918 سول ملازمین اپنی خدمات سرانجام دیں گے اور ان کی مکمل تربیت کرا دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو اعداد و شمار کی وصولی کے بعد اس کے ابتدائی نتائج اور ساتھ ساتھ سمری نتائج بھی شائع کئے جائیں گے جبکہ دیگر تفصیلات بھی مرتب کی جائیں گی اور جس وقت تمام اعداد و شمار مرتب ہو جائیں گے تو ان کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل میں صوبائی اور ضلعی حکومتوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، مردم و خانہ شماری کے حوالہ سے ایکٹویٹی کیلینڈر تیار کئے جا چکے ہیں جن کے تحت سول و آرمڈ فورسز کے اہلکار اپنی اپنی خدمات سرانجام دیں گے۔

وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہمارا قومی فرض ہے کہ ہم مردم شماری کی ٹیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں اور کسی قسم کی غلطی کی فوری رپورٹ بھی ہم سب کا فرض ہے اس حوالہ سے ایک خصوصی ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مردم و خانہ شماری کی بنیاد پر مستقبل کی منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ قانون سازی کے حوالہ سے اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں کی تعداد کا بھی تعین کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 2013ء کے اپنی انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا اور آج اس وعدے کی تکمیل کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر نئی حلقہ بندیوں کے ساتھ ساتھ این ایف سی ایوارڈ کی تقسیم اور سماجی شبعوں خصوصاً تعلیم اور صحت اور ترقیاتی بجٹ بھی مختص کیا جائے گا جبکہ پالیسی سازی اور قانون سازی کا عمل کو بھی مردم و خانہ شماری کے عمل سے تقویت ملے گی ۔

انہوں نے کہا کہ قومی اداروں کی بہتری اور ترقی کیلئے بھی مردم شماری کا بنیادی کردار ہے اور یہ ہر دس سال کے بعد کی جانی چاہئے جو کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے ضروری ہے تاکہ اس کے نتائج کی بنیاد پر درست منصوبہ بندی کی جا سکے اور عوام کو سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے ملک میں مردم و خانہ شماری کرانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 1998ء کی مردم شماری ایک مرحلہ میں 19 دن کے دوران مکمل کی گئی جس میں 2 لاکھ 50 ہزار فوجی اہلکاروں نے معاونت فراہم کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مردم و خانہ شماری کے دوران پاک فوج کی شمولیت اور معاونت کے حوالہ سے حالات قدرے مختلف تھے تاہم پاک فوج نے اس قومی فرض کی ادائیگی کیلئے مختلف تجاویز پیش کیں اور کہا کہ مردم شماری کا عمل دو مراحل میں مکمل کیا جائے تاکہ مسلح افواج کی جانب سے افرادی قوت کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی نے آرمی چیف کی ہدایت پر ہر طرح کے تعاون کی فراہمی کا عزم کیا ہے اور پاک فوج مردم و خانہ شماری کے عمل کو شفاف ، موثر اور پرامن بنانے میں معاونت فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ دولاکھ فوجی اہلکار سول ملازمین کی معاونت کریں گے، ایک لاکھ 68 ہزار بلاکس میں ہر سول اہلکار کے ساتھ ایک فوجی اہلکار موجود ہو گا، اسی طرح سرکل میں فوج کے ایک نمائندہ اور تمام اضلاع، ڈویژن اور صوبائی سطح پر بھی فوج کے اہلکاروں پر مشتمل خصوصی سیل معاونت فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ فوج نے جامع منصوبہ بندی تیار کی ہے جس کے تحت سپاہی بھی معلومات کا فارم پر کرے گا اور سول اہلکاروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ فوج کے پاس نادرا کا ڈیٹا ہو گا اور جہاں کہیں ضرورت ہوئی دی گئی معلومات کی تصدیق کیلئے اس سے مدد حاصل کی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا قومی فرض ہے کہ ہم مردم و خانہ شماری کے دوران سول اور فوجی اہلکاروں کو درست معلومات فراہم کریں جبکہ دانستہ طور پر غلط معلومات کی فراہمی پر کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مردم و خانہ شماری کے تمام ریکارڈ اور اعداد و شمار کی حفاظت بھی فوج کرے گی۔ اس کے علاوہ اس عمل کے دوران سکیورٹی کی صورتحال کو برقرار رکھنے میں بھی پاک فوج معاونت فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کو جو بھی کام دیا جاتا ہے تو اس سلسلہ میں خصوصی تیاری کی جا تی ہے اور مردم شماری کیلئے بھی 800 ماسٹر ٹرینرز کی تربیت کرائی جنہوں نے مزید افراد کو تربیت اور پھر اس عمل میں شامل ہر ایک جوان کو بھرپور تربیت دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک لاثانی سرگرمی ہوگی جہاں فوج کا سپاہی ہر گھر جا کر اعداد و شمار اکٹھے کرے گا اور عوام اعداد و شمار اکٹھی کرنے والی ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں اور ان کی آمد کو پاک فوج کیلئے اپنی حمایت کا شکریہ سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی قسم کے خطرہ کی توقع نہیں اور اس حوالہ سے قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کو بھی اس عمل میں شریک کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں آپریشن رد الفساد جاری ہے اور قوم کا ہر فرد اس میں شامل ہے اور اگر سکیورٹی کے حوالہ سے کسی قسم کی معلومات ہوں تو یہ معلومات خصوصی نمبروں پر فراہم کی جا سکتی ہیں۔ اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ مردم شماری کیلئے 080057574 پر مشتمل خصوصی ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے جبکہ مردم شماری کیلئے مختص بجٹ میں تمام حکمت عملی واضح ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ میں آبادی کی تعداد کو مدنظر رکھا جاتا ہے مردم شمار ی کے انعقاد سے این ایف سی ایوارڈ کی تقسم کو مزید موثر بنایاجا سکتا ہے اور اس حوالہ سے وزیر خزانہ کی سربراہی میں مردم شمار اپیکس کمیٹی قائم کی گئی ہے ۔ مردم شماری کے بجٹ کی تفصیلات کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ 18.5 ارب روپے کے مجموعی بجٹ میں فوج کا حصہ 6 ارب روپے، ٹرانسپورٹ کیلئے 6.5 ارب روپے جبکہ سویلین بجٹ کیلئے 6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

سکیورٹی کی صورتحال کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مردم و خانہ شماری کے دوران جہاں جتنی سکیورٹی چاہئے ہو گی فراہم کی جائے گی۔ وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ غلط معلومات دینے والوں کو 50 ہزار روپے جرمانہ اور چھ ماہ قید کی سزا دی جائے گی۔ افغان مہاجرین کے حوالہ سے ایک سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ مردم شماری کا فیصلہ قومی مفادات کونسل نے کیا جس میں تمام صوبوں کی نمائندگی تھی اور اس حوالہ سے ضلع اور تحصیل کی سطح پر منصوبہ بندی کی گئی ہے، مردم شماری کے دوران ہر پاکستانی شہری کے اعداد و شمار کو شامل کیا جائے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مردم و خانہ شماری کا عمل 25 مئی تک مکمل کر لیا جائے گا اور تمام صوبوں میں متعلقہ ٹیمیں پہنچ چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کے حوالہ سے ملک ایک اہم دور سے گزر رہا ہے تاہم مردم و خانہ شماری کے دوران سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ فاٹا اور دیگر علاقوں میں آپریشن میں مصروف فوج اپنی ذمہ داریاں ادا کرتی رہے گی ، اس کے علاوہ جہاں ضرورت ہوئی تو مردم و خانہ شماری کے دوران سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

فاٹا کے عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے افراد کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ آپریشن کی وجہ سے مختلف مقامات پر منتقل ہوئے تاہم اب ان میں سے 84 فیصد سے زائد اپنے گھروں کو واپس جا چکے ہیں اور باقی ماندہ افراد کا مکمل ریکارڈ بھی مرتب کیا جائے گا جبکہ عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے افراد کا ڈیٹا پہلے بھی موجود ہے۔ وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے بھی عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والوں کے حوالہ سے کہا ہے کہ ان میں سے 90 فیصد سے زائد واپس جا چکے ہیں۔

عالمی برادری کو چھٹی قومی مردم و خانہ شماری کے حوالہ سے اپنے خصوصی پیغام میں انہوں نے کہا کہ پاکستان چھٹی مردم و خانہ شماری کیلئے پوری طرح تیار ہیں جو سماجی شعبہ کی ترقی کیلئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ برائے شماریات اس حوالہ سے اہم کردار ادا کر رہا ہے تاکہ درست اعداد و شمار کی بنیاد پر پالیسی سازی میں مدد حاصل کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں 19 سال کے بعد ملک میں مردم و خانہ شماری کرائی جا رہی ہے اور ہماری مسلح افواج دہشت گردی کے خاتمہ اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے عمل کو محفوظ تر بنایا جائے گا اور اس میں عوام کا کردار انتہائی اہم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ درست معلومات کی وصولی کو یقینی بنانے کیلئے بھرپور آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اطلاعات مردم شماری کے حوالہ سے معلومات دیتی رہوں گی جبکہ میڈیا سے بھی درخواست کی کہ وہ اس سلسلہ میں قیاس آرائیوں سے اجتناب کرے اور مردم شماری کی رپورٹنگ میں معاونت اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرے تاکہ اہم قومی فریضہ کو کامیابی سے مکمل کیا جا سکے اور اس کے نتائج سے استفادہ کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ دنوں میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے آگاہی مہم جاری رہے گی جس سے ہر ایک شہری کو مردم شماری کے حوالے سے باخبر رکھا جائے گا