خو اتین اراکین اسمبلی اپنے حلقو ں میں مر دم شما ری کے لیے خواتین کی آگا ہی کے لئے کام کریں، ایم پی ایز کو ٹیکنیکل اور لیگل اسسٹنس فراہم کرنے کیلئے لیگل انٹرن کی معاوت فراہم کی جانی چاہئے،ممبران اسمبلی اور اسمبلی سیکرٹریٹ کے پاس کام کرنے کیلئے وسائل بہت محدود ہیں،اسمبلی میں خواتین پالیمانی کاکس کی جانب پیش رفت بطور خاص خواتین کے مسائل کے حل کیلئے ہے‘ ممبران اسمبلی پر صرف تنقید کی جاتی ہے ان کے مسائل کا کسی کو ادراک نہیں

سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی کا تقریب سے خطاب

اتوار 12 مارچ 2017 22:01

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 مارچ2017ء) سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی نے کہا ہے کہ خو اتین اراکین اسمبلی اپنے حلقو ں میں مر دم شما ری کے لیے خواتین کی آگا ہی کے لئے کام کریں، ایم پی ایز کو ٹیکنیکل اور لیگل اسسٹنس فراہم کرنے کے لئے لیگل انٹرن کی معاوت فراہم کی جانی چاہئے،ممبران اسمبلی اور اسمبلی سیکرٹریٹ کے پاس کام کرنے کے لئے وسائل بہت محدود ہیں،اسمبلی میں خواتین پالیمانی کاکس کی جانب پیش رفت بطور خاص خواتین کے مسائل کے حل کیلئے ہے۔

ممبران اسمبلی پر صرف تنقید کی جاتی ہے ان کے مسائل کا کسی کو ادراک نہیں، اسمبلی اجلاسوں میں تمام مسائل کے حل کیلئے لمبے مباحثے اور مخلصانہ کوششیں ہوتیں ہیںجبکہ7اور 8گھنٹے کے سیشن کی معمولی خبر چھپتی ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹرسٹ فار ڈیموکریٹک ایجوکیشن اینڈ اکائونٹیبلیٹی(TDAE) اور فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک(FAFEN)کی جانب سے خواتین اراکین اسمبلی کی حاضری میں باقاعدگی اور اسمبلی کاروائی میں نمایاں کردار پر اعزازات سے نوازنے کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ سٹاف کو ٹریننگ کی ضرورت ہے ہم نے اس ضمن میں کوششیں کیں ہیں مگرتمام سٹاف کے باقاعدہ تربیت کا اہتمام ضروری ہے ۔خواتین کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اسمبلی میں خواتین پالیمانی کاکس کی قرارداد پاس ہوئی ہے جلدہی اس پر کام مکمل کرلیا جائے گا کاکس کے قیام کا اولین مقصد عورتوں کے مسائل پر جماعتی وابستگیوں سے بالا تر ہوکر کام کرنے کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے ۔

ممبران اسمبلی عوام کے نمائندے ہیں جو نہ صرف ان کے مسائل کی نمائندگی کرتے ہیں بلکہ ان کی ثقافت، تہذیب وتمدن ،زبان اور علاقہ کی نمائندگی کرتے ہیں ۔اساتذہ ،میڈیا، سول سوسائٹی ،طلباء اور معاشرے کے دیگر نمائندگان کو دعوت دیتی ہوں کہ وہ اسمبلی آکر دیکھیں کہ ان کے نمائندے ان کے کیسی نمائندگی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ممبران اسمبلی پر تنقید کی جاتی ہے ہم عوام کے نمائندے ہیںاور ہمارے بہت سے فرائض ہیںہم تنقید کی مخالفت نہیں کرتے مگرہر منصب کے فرائض کے ساتھ ساتھ کچھ حقوق بھی ہوتے ہیں کبھی کسی ادارے یا میڈیا نے ممبران اسمبلی کے مسائل کا ذکر نہیں کیا کبھی یہ نہیں پوچھا گیا کہ آپ کے کیا مسائل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کا مخصوص نشستوں پر نمتخب ہونا کوئی معیوب بات نہیں اسمبلی میں نمائندگی کے لئے آنے کا یہ طریقہ کار آئین نے طے کیا ہے ۔ہماری جمہوری میں پختگی آنے کے ساتھ خواتین جنرل سیٹوں پر بھی کامیاب ہوکرعوام کی نمائندگی کریں گی ہمیں اپنی جمہوریت کو دیتے رہنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ خو اتین اراکین اسمبلی اپنے حلقو ں میں مر دم شما ری کے لیے خواتین کی آگا ہی کے لئے کام کریںتاکہ خواتین کا اندراج مکمل ہو اور ان کے لئے وسائل مختض کرنے کے لئے درست اعداد و شمار میسر ہوں ۔

تمام صوبائی ، ملکی و بین الاقوامی ادارے اعداد وشمار کی بنیاد پر وسائل مختض کرتے ہیں اگر مردم شماری میں خواتین درست طور پر اندراج نہیں کروائیں گی تو درست اعداد و شمار میسر نہیں ہو پائیں گے اور خواتین کی بہبود کے لئے کا م کرنے والے ادرارے نہ ہی مطلوبہ درکار وسائل مختض کریں گے نہ ہی ان کے کئے کافی رفاہی منصوبے وضع کرسکیں گے۔ فا فن فر ئیر اینٖڈ فر ی الیکشن نیٹ ورک کے جا ری رپورٹ کے مطا بق بلو چستا ن کے آ با د ی میں خو ا تین کا حصہ 46فیصد ہے جبکہ صو با ئی اسمبلی میں ان کی شر کت 20فیصد ہے مو جو د اسمبلی میں13خوا تین اراکین ہے جو46لا کھ سے ز اہد خو اتین کی نما ئند گی کر تی ہیں ،صنفی اعتبا ر سے ہر خاتو ن رکن 358292 خو اتین کی نما ئند ہ ہے جبکہ ہر مر درکن105186مر د کا نما ئند و ں ہیں گز شتہ4ما ہ کے دوران اسمبلی میں لا ئے گئے ایجنڈ ے کا 16فیصد خو اتین ارکن نے جمع کر ویا تھا9فیصد ایجنڈا خوا تین نے اکیلے جمع کر ویا 7فیصد مرد ارکن کی اشتراک سے جمع کر ویا گیا تما م خو اتین ارکن نے اسمبلی کی کارروا ئی میں شر کت ہو تے ہو ئے ایجنڈا جمع کر ویا یا مبا حث میں حصہ لیا 13 خواتین میں سے خو اتین نے اظہار خیا ل کے ساتھ ساتھ ایجنڈا بھی جمع کر ویا جبکہ با قی ارکن نے صر ف بحثو ں میںحصہ لیا اوسط تن ہر خا تو ں رکن نی5امور جمع کر وا ئے اسمبلی کے ایجند ے پر لا ئی گئی 199میں سی29قرادادے خوا تین اراکین نے خو د جمع کر وا ئی59قرادادے مر د اور خو اتین نے اشتر ک سے جمع کر وا ئیں حکو متی جو ا ب دئی کے لیے خو اتین نے 9(36) فیصدتحر یک التو اء جمع کر وا ئی34(6)فیصد سوا لا ت پو چھے مز ید بر ام خواتین نے 257نکا ت آ نے ا طراز پر بھی با ت کی179مر تب ایو ان میں ہو نے وا لے مبا حثہ میں حصہ لیا اور دہشتگر دی،سیا سی حا لات ،انتظا میہ کے معاملات، زراعت،معیشت ، تعلیم اورصحت کے امور پر بات کی۔

بلو چستا ن اسمبلی نے بہ حیثیت مجمو عی خو اتین کے مسائل کے متعلق2حکو متی قوا نین اور ایک قراداد کی منظوری دی جبکہ خو اتین کے متعلق ایک قا نو ن اسمبلی میں زیر غور ہے خوا تین کے معاملا ت پر زیا د ہ ترقا نو ن سا زی کا تعلق 18ویںتر میم میں صو بو ں کی سپر د کے گئے معاملات سے متعلق تھے۔ ان قوا نین کے زریعے بچو ں کوما ں کا دودھ پیلا نے ، گھر وں میںخو اتین پر ہو نے والے تشد د اور کام کر نے کی جگہو ں پر ہراساں کئے جا ئے کے مسائل کو حل کر نے کی کو شش کی گئی ہیں۔

تقر یب میںفا فن کی جا نب سے بلو چستان ا سمبلی کی تما م خو اتین اراکین کے لیے اعزازی شیلڈ دینے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں صر ف 4خو ا تین اراکین ارکن معصو مہ حیات ، سپو ژمئی اچکز ئی، عا رفہ صدیق،انیتہ عر فان تقر یب میں مو جو د تھے اور اپنا شیلڈ اسپیکر بلو چستا ن سے وصول کیا جبکہ راحیلہ حمد درانی کو شیلڈ فا فن کی چیف ایگز کٹیوآفیسرشاہد فیاض نے پیش کیا ۔

متعلقہ عنوان :