ڈچ حکومت دونوںممالک کے تعلقات کو قربان کرنا چاہتی ہے تو اسے اس کی قیمت چکانا پڑے گی،ترک صدرکا انتباہ

ہم انھیں بین الاقوامی سفارتکاری کا سبق سکھائیں گے، گذشتہ چند روز میں مغرب نے بہت واضح ہو کے اپنا حقیقی چہرہ دکھایا ہے، جب سے واقعات شروع ہوئے ہیں میں نے ہمیشہ کہا کہ فاشسٹ دبا ئوہے، میرا خیال تھا کہ نازی ازم ختم ہوگیا لیکن میں غلط تھا، درحقیقت مغرب میں یہ اب بھی زندہ ہے،رجب طیب اردگان کا تقریب سے خطاب

اتوار 12 مارچ 2017 21:20

ڈچ حکومت دونوںممالک کے تعلقات کو قربان کرنا چاہتی ہے تو اسے اس کی قیمت ..
استنبول(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 مارچ2017ء) ترک صدر رجب طیب اردگان نے خبردار کیا ہے کہ اعلی ترک وزیر کو روٹرڈیم میں ترک باشندوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرنے کی اجازت نہ دینے پر ڈچ حکومت کو قیمت چکانا پڑے گی، ہم انھیں بین الاقوامی سفارتکاری کا سبق سکھائیں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اتوار کو ترک صدر نے استنبول میں ایک تقریب میں کہا کہ اگر ڈچ حکومت بدھ کو ہونے والے انتخابات سے قبل ترکی اور ہالینڈ کے تعلقات کو قربان کرنا چاہتی ہے تو اسے اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔

انھوں نے کہا کہ ہم انھیں بین الاقوامی سفارتکاری کا سبق سکھائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ وہ کوئی بھی فیصلہ ہالینڈ کے انتخابات کے نتائج آنے کے بعد کریں گے۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند روز میں مغرب نے بہت واضح ہو کے اپنا حقیقی چہرہ دکھایا ہے۔

(جاری ہے)

جب سے واقعات شروع ہوئے ہیں میں نے ہمیشہ کہا کہ فاشسٹ دبا ہے۔ میرا خیال تھا کہ نازی ازم ختم ہوگیا لیکن میں غلط تھا۔

درحقیقت مغرب میں یہ اب بھی زندہ ہے۔ میری بہن کو، ہماری خاتون وزیر کو، اپنے ہی ملک کے قونصل خانے کی عمارت میں سفارتی گاڑی میں داخل ہونے سے کوئی ملک کیسے روک سکتا ہے۔ وضاحت کریں یہ کیا ہی ۔گزشتہ روز ترک وزیر برائے خاندانی امور کو روٹرڈیم میں ترک ووٹرز کی ایک ریلی سے خطاب کو روک دیا گیا تھا جبکہ انہیں ملک سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے پر دونوں ممالک کے مابین کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔یاد رہے کہ ہالینڈ میں ترکی کی ایک وزیر کو ملک بدر کیے جانے کے بعد وہاں ترک مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ادھر ترک وزیر کی ملک بدری پر ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ ان کا ملک اس 'ناقابلِ قبول رویی' کا 'سخت ترین طریقی' سے جواب دے گا۔

متعلقہ عنوان :